Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

سپریم کورٹ کا گورنر اسٹیٹ بینک کو براہ راست الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے ان چیمبر سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا
اپ ڈیٹ 14 اپريل 2023 07:26pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔ رائٹرز
فوٹو۔۔۔۔۔۔ رائٹرز

سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر اسٹیٹ بینک کو براہ راست الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

صوبائی انتخابات کیلئے فنڈ کی فراہمی کا کیس، سپریم کورٹ نے ان چیمبر سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا ، تحریری حکمنامہ 9 صفحات پر مبنی ہے۔

حکم نامہ میں لکھا ہے کہ اسٹیٹ بنک کے مطابق 21 ارب روپے پیر تک فراہم کئے جاسکتے ہیں، 18اپریل تک فنڈز فراہمی کے حکم پرعملدرآمد رپورٹ پیش کریں۔ حکومت کے مختلف اکاؤنٹس میں 1 کھرب 40 ارب سے زیادہ فنڈز موجود ہیں۔

حکم نامہ جاری کرنے سے قبل چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پنجاب میں انتخابات کے لئے فنڈز کی عدم فراہمی کے خلاف ان چیمبر سماعت کانفرنس روم میں کی۔

جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بھی کانفرنس روم میں موجود تھے۔ جب کہ اٹارنی جنرل اور سیکرٹری و ڈی جی لا الیکشن کمیشن کے علاوہ وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے حکام بھی چیف جسٹس کے کانفرنس روم میں موجود رہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم، پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم

تینوں ججز نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کے فراہم کردہ ریکارڈ کا جائزہ لیا، سیکرٹری الیکشن کمیشن پنجاب اور خیبرپختونخو امیں انتخابات پر پیشرفت سے آگاہ کیا، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک حکام فنڈز سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پنجاب انتخابات فنڈز سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی

وفاقی حکومت کا ان چیمبر سماعت میں جمع کرایا گیا تحریری مؤقف

اٹارنی جنرل پاکستان نے ججز کو فنڈز کی فراہمی سے متعلق پارلیمنٹ میں ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا۔

وفاقی حکومت کی جانب سپریم کورٹ کی ان چیمبر سماعت میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا کہ فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے پیسے جاری کرنے کیلئے ایکٹ آف پارلیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے، ایکٹ آف پارلیمنٹ کیلئے بل پارلیمان نے مسترد کر دیا، جس کے بعد وفاقی حکومت کے پاس فنڈ جاری کرنے کا اختیار نہیں۔

حکومت کے تحریری جواب میں مؤقف پیش کیا گیا کہ وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک کو فنڈ جاری کرنے کا حکم نہیں دے سکتی، حکومت نے عدالتی احکامات پر اپنی قانونی ذمہ داری پوری کردی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل کو پیش کئے گئے حکومتی موقف پر سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ ججز نے سماعت کے دوران فنڈ جاری نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے واضح کردیا کہ عدالتی حکم پرعمل کرنا پڑے گا۔

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کے جواب کے بعد گورنراسٹیٹ بینک کو براہ راست الیکشن کمیشن کو فنڈزجاری کرنے کا حکم دے دیا، اور حکم دیا کہ گورنر اسٹیٹ بینک براہ راست الیکشن کمیشن کو فنڈزجاری کریں۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز دینے پر معذوری ظاہر کرنے پر احکامات دیے گئے، جس پر عدالت نے اسٹیٹ بینک کو فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز سے 21 ارب روپے کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس کے چیمبر میں سماعت ختم ہوئی، تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ان چیمبر سماعت کا آرڈرجاری ہوگا۔

ان چیمبرسماعت میں غیرمتعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کے ہمراہ آنے والوں کو باہر بھیج دیا گیا، اسپیشل اورایڈیشنل سیکرٹری کے علاوہ دیگرحکام کو بھی باہر بٹھا دیا گیا، جب کہ الیکشن کمیشن کے اضافی افسران کو بھی کمیٹی روم میں نہیں جانے دیا گیا۔

سپریم کورٹ کا نوٹس

گزشتہ روز چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل، گورنر اسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو آج چیمبر میں تفصیلات سمیت طلب کیا تھا۔

عدالتی نوٹس میں کہا گیا کہ بروقت انتخابات نہ کروانا اور اس اہم معاملے پر فنڈز فراہم نہ کرنا آئین کو خطرے میں ڈالنا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک حکومت کے پاس موجود تمام تر پیسوں کی تفصیلات بھی ہمراہ لائیں۔

مزید پڑھیں: کیا پاکستان مارشل لاء کی جانب بڑھ رہا ہے؟

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے پنجاب میں الیکشن کے لئے فنڈز فراہم نہیں کیے، فنڈز کی عدم فراہمی عدالتی احکامات کی حکم عدولی ہے جس کے نتائج قانون میں واضح اور سب کو معلوم ہیں۔

نوٹس میں قرار دیا گیا کہ الیکشن کے لئے فنڈز کی عدم فراہمی توہین عدالت کی کارروائی سے زیادہ اہم ہے۔

عدالت نے گورنر اسٹیٹ بینک کوحکم دیا کہ وہ دستیاب وسائل سے متعلق تمام تفصیلات ہمراہ لائیں جبکہ سیکرٹری خزانہ کو بھی تمام ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔

مزید پڑھیں: مجھے کہا جا رہا ہے کہ ایک جج کوسزا دوں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

نوٹس میں تمام افسران سے سوال کیا گیا کہ بتایا جائے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کیوں نہیں کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو پنجاب اور کے پی انتخابات سے متعلق تمام ریکارڈ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا ہے.

نوٹس کے مطابق عدالتی حکم عدولی کرنے اور اس پر اکسانے والوں کے خلاف کارروئی ہوسکتی ہے، بروقت انتخابات نہ کروانا آئین کو خطرے میں ڈالنا ہے، انتخابات جیسے اہم ترین معاملے پر فنڈ جاری نہ کرنا فوری توجہ کا طلب گار ہے، عدالتی احکامات پر من و عن عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 12 اپریل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی پر اٹارنی جنرل، گورنراسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیے تھے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو اپنے حکم میں پنجاب میں انتخابات کے لئے 14 مئی کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور اداروں کو الیکشن کمیشن کی مالی و دیگر لحاظ سے معاونت کی ہدایت کی تھی۔

سپریم کورٹ نے تمام اداروں کو 10 اپریل تک اپنی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 11 اپریل کو اپنا جواب جمع کرایا، جس میں بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈزفراہم کئے گئے اور نہ ہی سیکیورٹی سے متعلق معاملات طے پاسکے ہیں ۔

اسلام آباد

justice umer ata bandiyal

Supreme Court of Pakistan

Punjab KP Election Case

Election Commission of Pakistan (ECP)

Punjab Elections

Politics April 14 2023