Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

کیا بھارتی سابق جج پاکستان پر تنقید کے علاوہ بھی کچھ کرتے ہیں

سیاسی تبصرے کرنے والے جسٹس (ر) مرکنڈے کی شخصیت کافی متنازع ہے
شائع 13 اپريل 2023 08:28pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

پاکستانی سیاستدانوں اور سپریم کورٹ پر متنازع تبصرے کرنے والے سابق انڈین جج کون ہیں اور کیا ان کا کام صرف پاکستان پر تنقید کرنا ہے۔

مرکنڈے کاٹجو کا نام جب بھی آتا ہے تو ذہن میں منفی خاکہ ہی بنتا ہے کیونکہ بھارت کے سابق جج جب بھی بولتے ہیں متنازعہ اور پاکستان مخالف بات ہی کرتے ہیں۔ یہ اپنے لبوں کو جب بھی جنبش دیتے ہیں غیر فطری غیر شائستہ اور غیر منطقی بات ہی کرتے نظر آتے ہیں۔

مرکنڈے کاٹجو کے ماضی کے متنازعہ اور تعصبانہ بیانات کی بات کی جائے تو ایک موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتی تو اسے توہین عدالت کی بنا پر بلکل ویسے ہی ہٹا دینا چاہیے جیسے یوسف رضا گیلانی کو صادق اور امین نہ ہونے کی وجہ سے توہین عدالت پر ہٹا دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ بھارتی جج کا یہ بھی بیان سامنے آچکا ہے۔ جس میں انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار بالکل ویسے ہی ہے جیسا فٹبال میچ میں ریفری کی جانب سے (کھیل کے کسی اصول کی خلاف ورزی پر) دی جانے والی پینلٹی (سزا) کو تسلیم نہ کرنا۔ اگر ایسا کیا گیا تو کھیل آگے کیسے بڑھ پائے گا۔

بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج کے حالیہ دنوں میں پاکستان کی سیاسی صورتحال پر بیانات کی وجہ سے سوشل میڈیا سمیت دیگر فورمز پر انھیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔

ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر نظر دوڑائیں تو بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کا سیاسی بحران اُن کی خصوصی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

پاکستان پر تنقید کے علاوہ جسٹس ریٹائرڈ مرکنڈے کاٹجو سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور پی ڈی ایم پر ذاتی حملوں سے لے کر سپریم کورٹ کو قانونی مشورے دینے اور متعصبانہ سیاسی تبصرے کرنے پر خاصی تنقید کی زد میں ہی رہنے لگے ہیں۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان کے پی ڈی ایم پر تنقید کے بیانات کی وجہ سے پاکستان میں حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کی قیادت ، رہنما اور حامی مرکنڈے کاٹجو کی تعریف اور حکومتی اتحاد کے حامی ان پر شدید تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ذیل میں مرکنڈے کاٹجو کے پاکستان سے متعلق بیانات پیش کیے جا رہے ہیں۔

14 مارچ کو انھوں نے لکھا کہ ’جو بیوقوف۔ زمان پارک جا رہے ہیں ان کو لگتا ہے کہ عمران خان کے پاس جادو کی چھڑی ہے جس سے پاکستان میں غربت، بھوک، بیروزگاری اور مہنگائی کا خاتمہ ہو جائے گا۔‘

واضح رہے کہ ماضی میں جسٹس مرکنڈے انڈیا کی 90 فیصد آبادی کو بھی ’بیوقوف‘ قرار دے چکے ہیں۔

21 مارچ کو جسٹس مرکنڈے نے ٹوئٹر پر پیش گوئی کی کہ ’پاکستان کے سیاسی بحران کا انجام مارشل لا کی شکل میں نکلے گا۔‘

28 مارچ کو انھوں نے پاکستان کے آئین کو ہی ’مذاق‘ قرار دیا جبکہ 29 مارچ کو انھوں نے پاکستان کے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ پی ڈی ایم اور الیکشن کمیشن کے گھروں اور دفاتر کے باہر دھرنا دے کر 30 اپریل کو الیکشن کروانے پر مجبور کر دیں ورنہ ’خود کو مرد نہ کہلائیں۔‘

30 مارچ کو انھوں نے پاکستان کی سپریم کورٹ سے مایوسی کا اظہار اپنے ایک کالم میں کیا۔

31 مارچ کو جسٹس مرکنڈے نے پاکستان کی سپریم کورٹ کو بند کرنے کا ہی مشورہ دے ڈالا جبکہ دو اپریل کو انھوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کے بارے میں متنازع الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ’ان دونوں کو عمر قید کی سزا ہونی چاہیے تھی۔‘

انتخابات میں التوا کا کیس جب سپریم کورٹ میں زیرسماعت تھا تو انھوں نے لکھا کہ ’پاکستان کے آئین میں واضح ہے کہ الیکشن 90 دن میں ہونے ہیں تو بحث کی گنجائش ہی نہیں ہے لیکن پھر بھی پانچ دن سے عدالت میں ڈرامہ چل رہا ہے۔‘

اور چار اپریل کو پنجاب خیبرپختونخوا الیکشن التوا کے کیس میں فیصلے کے بعد انھوں نے ’پاکستان سپریم کورٹ زندہ باد‘ کا نعرہ لگایا۔

بھارتی سپریم کورٹ کے جج مرکنڈے نے اس کے علاوہ بھی کئی مواقعوں پر پاکستان کے اندرونی معاملات پر بیانات دیے ہیں، جس کی پاکستان کی سول سوسائیٹی کی جانب سے گاہے بگاہے مذمت بھی کی جاتی ہے۔

PDM

imran khan

Markandey Katju