لارجر بینچ پسندو ناپسند کی بنیاد پر بنایا گیا، اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ 8 رکنی بینچ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر بنایا گیا، بینچ میں 2 سینئر ترین ججز شامل نہیں، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ سے منظور ہوا، صدر نے دستخط نہ کیے تو بھی یہ بل ایکٹ بن جائے گا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے حکومت میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ سے منظور ہوا، پارلیمنٹ نے بل منظوری کے لئے صدر مملکت کو بھیجا، صدر مملکت نے پارلیمنٹ کو بل پر نظرثانی کا کہا، پارلیمنٹ نے نظرثانی بل منظور کرکے صدر کو بھیجا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ صدر مملکت نے 10 دن میں بل پر دستخط کرنے ہیں، صدر نے دستخط نہ کیے تو بھی یہ بل ایکٹ بن جائے گا، ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر ہوئیں، عجلت میں درخواست دائر ہوئی، بینچ تشکیل دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کی سماعت سے متعلق حکومتی اعلامیہ جاری ہوا، بینچ میں 2 سینئر ترین ججز شامل نہیں ہیں، 8 رکنی بینچ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر بنایا گیا۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے اختیارات کے خلاف بل پاس ہوا ہے، چیف جسٹس کو خود اس کیس کی سماعت نہیں کرنی چاہیئے، ادارے میں تقسیم کا تاثر مضبوط ہوتا جارہا ہے، توقع ہے آج بینچ تحلیل کردیا جائے گا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا کہ بل اس وقت صدر مملکت کے پاس ہے، صدر عارف علوی نے بل پر اپنی رائے نہیں دی، صدر کی رائے سے پہلےعدالت میں سماعت مقرر ہوگئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا 8 رکنی بینچ بنا کر پارلیمان کو ان کے اختیار سے روکنے کی کوشش کی گئی، صدرمملکت کی رائے سے پہلے عدالت میں سماعت مقرر ہوگئی۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اداروں میں تصادم ملک کوخوفناک سمت کی جانب لے جائے گا، یہ نہیں کہتے کہ چیف جسٹس بینچ تشکیل نہ کریں، ہمارا مؤقف ہے کہ بینچ کی تشکیل کا طریقہ کار درست کریں۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ کبھی ایسا اقدام دیکھا تھا نہ سوچا تھا، بینچ کی تشکیل پر بطور وکیل بہت حیرت، تشویش اور دکھ ہوا، حیرت ہے قانون بنانہیں اور کیس فکس ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جونیئر ججز کو لانے کا نقصان آج پتہ چل رہا ہے، جو کیسز جنوری میں فائل کیے تھے ان پر ابھی تک نمبرز نہیں لگے، جونیئر ججز پر تو ہمارا اختلاف پہلے بھی رہا ہے۔
Comments are closed on this story.