’عدالتی بل سپریم کورٹ سے مسترد ہوا تو ہم دوبارہ اسے پارلیمنٹ میں لے جائیں گے‘
سپریم کورٹ کی جانب سے چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے متعلق پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کو ختم کرنے کیلئے 8 رکنی بینچ تشکیل دئے جانے پر پاکستان بار کونسل چئیرمین حسن رضا پاشا کا کہنا ہے کہ یہ وہ کام ہونے جارہا ہے جو نہیں ہونا چاہئیے تھا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے حسن رضا پاشا نے کہا کہ چیف جسٹس کو آٹھ رکنی بینچ بنانا تھا تو اوپر کے سینئیر آٹھ ججز کا بنا لیتے، پھر بھی ان کی تعداد زیادہ ہوجاتی۔ چیف جسٹس نے اس معاملے کو بہت زیادہ اہم سمجھا ورنہ یہ تو دو رکنی بینچ بھی کرسکتا تھا انہوں نے آٹھ رکنی بینچ بنا دیا۔
انہوں نے کہا کہ ان آٹھ میں سے چھ ججز وہ ہیں جنہیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں ’آؤٹ آف ٹرن ایلیویٹ کیا گیا‘۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون شعیب شاہین نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کی پاورز کو کم زیادہ کرنا ہو، کوئی حق دینا یا لینا ہو، وہ آپ دو تہائی اکثریت یا دو تہائی ترمیم کے بغیر پارلیمنٹ میں تبدیل نہیں کرسکتے۔ بظاہر یہ لگتا ہے کہ یہ غیر آئینی ہے اور اس کے اوپر بل بھی چیلنج ہوسکتا ہے، اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ حسبہ بل پر موجود ہے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آٹھ رکنی بینچ بنا کر بہت دانش مندانہ فیصلہ کیا ہے اور اس میں سے بھی دو جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین معذرت کرچکے ہیں۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھ کر دیا ہوا ہے کہ 185 کی تمام پروسیڈنگز ملتوی کردی جائیں جب تک کہ ہمارا فل کورٹ بیٹھے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر افنان اللہ کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ہم معاملے کو آئین وقانون کے مطابق لے کر چل رہے تھے، لیکن اب یہ معاملہ آئی و قانون سے بالکل بالاتر ہوچکا ہے، میں آپ کو ابھی بتا دیتا ہوں کہ یہ اس بل کو مسترد کردیں گے، پھر یہی ہے کہ آپ پارلیمنٹ کو بند کردیں اور یہ ججز آکر پارلیمنٹ میں بیٹھ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ’2018 میں عمران خان کو لانے کیلئے جو تماشے ثاقب نثار نے لگائے وہ سارے پاکستان نے دیکھے، اس نے کہا کہ چار پانچ ایم این اے، ایم پی اے تو میں ایسے ہی فارغ کردیتا ہوں۔ اور اس کے بعد ہمارے لوگوں کو فارغ کیا اس نے، کھڑے کھڑے دو دو ہیرنگز (سماعتوں) پر ہمارے سینیٹروں کو ڈسکوالیفائی (نااہل) کیا دوہری شہریت پر اور اسی قانون کے تحت فیصل واوڈا کو نااہل نہیں کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بل مسترد ہوا تو ہم پھر پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے، ہم اس بل کو پاس کروا کر ہی چھوڑیں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ اس بینچ میں مجھے سوائے ذاتی پسند کے کوئی اسٹرکچر نظر نہیں آرہا، سپریم جوڈیشل کونسل میں جن ججز کے کیسز گئے ہوئے ہیں کیا انہیں اس بینچ میں بیٹھنا چاہئیے؟ قاضی فائز عیسیٰ صاحب کو آپ نے اتنے سال نہیں بیٹھنے دیا۔
حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ ہم نے 17 اپریل کو آل پاکستان لائرز کانفرنس بلائی ہے، ہم آئینی بحران سے نمٹنے کیلئے تمام قیادت کو ون بورڈ لینا چاہتے ہیں، تاکہ ہم فیصلہ کریں کہ ہمیں کیا رخ اختیار کرنا ہے۔ ہم نے سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھی بلایا ہے، عابد زبیری مخصوص جماعت کی ترجمانی کررہے ہیں اس لئے انہیں نہیں بلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وکلاء کو کسی جماعت کی ترجمانی نہیں کرنا چاہئے، انہیں اپنے وکلاء اور کالے کوٹ کی ترجمانی کرنی چاہئیے۔
Comments are closed on this story.