ہم تو کہتے ہیں سپریم کورٹ پوری پارلیمنٹ کو بلا کر نااہل کردے، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ صدرعدالتی اصلاحات بل سپریم کور ٹ نہیں بھیج سکتے، سپریم کے پاس عدالتی اصلاحتی بل کو اسٹرائیک ڈاؤن کرنے کا کوئی اختیار نہیں، اگر وہ ایسے کرے گی تو آئین سے تجاوز ہوگا۔
اگر صدر نے 10 دن میں بل پر دستخط نہیں کئے تو 11ویں روز وہ خود قانون بن جائیگا
سپریم کورٹ سے متعلق بل پر وزیر داخلہ نے کہا کہ آئین میں درج ہے آئین و قانون پارلیمنٹ نے بنانا ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پاس بل دوبارہ صدر کے پاس جائے گا، صدر نے 10 دن میں دستخط نہیں کئے تو 11ویں روز وہ خود قانون بن جائے گا، آئین میں یہ نہیں لکھا کہ قانون پارلیمنٹ کے بجائے سپریم کورٹ نے بنانا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر بل میں ہم یہ لکھتے کہ بینچ بنانے کا اختیار چیف جسٹس کے ساتھ وزیر داخلہ یا وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو ہوگا تو پھر آپ غلط کہہ سکتے تھے، معاملہ یہ ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں دلیل کے ساتھ ثابت کیا ون مین شو نے ادارے کا بیڑہ غرق کیا، البتہ ہم نے سپریم کورٹ کے اختیارات کم نہیں کیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی معاملے پر سوموٹو لیا جائے تو اس پر اپیل لینے کا حق نہیں ہوتا، عدالتی اصلاحات بل میں ہم نے صرف اپیل کو شامل کیا ہے، یہ اپیلیں بھی سپریم کورٹ میں ہی دائر ہونی ہیں۔
سپریم کورٹ سو موٹو اور چیف جسٹس کے اختیارات کی وجہ سے تقسیم ہوئی
سپریم کورٹ کی تقسیم پر وزیر داخلہ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ تقسیم سو موٹو اور چیف جسٹس کے اختیارات کی وجہ سے ہوئی، ججز کے اختلافی نوٹ نے پارلیمنٹ کو سوچ دی کہ ہمیں اسے ریگولیٹ کرنا چاہئے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا پارلیمنٹ آنا ایک اچھا اور جمہوری فیصلہ تھا، آج تمام ججز کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے تھا، چیف جسٹس کو بھی آج اجلاس میں آنا چاہیے تھا، ہم نے چیف جسٹس کو دعوت دی تھی انہوں نے شرکت کے لئے حامی بھری تھی اور اگر وہ انکار کرتے تو ہم ان کے پاس چلے جاتے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر بات کرنی چاہیے، ہم چاہتے ہیں چیف جسٹس ضد اور انا کا تصور نہیں کیا جا سکتا، سب نے جسٹس عمر عطا بندیال سے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی۔
انہوں نے کہا کہ سب نے چیف جسٹس سے فُل کورٹ اجلاس بلانے کا بھی کہا گیا، وزیراعظم شہباز شریف نے اٹارنی جنرل پاکستان سے کہا ہماری فل کورٹ کے معاملے پر کوئی ضد نہیں، اٹارنی جنرل نےچیف جسٹس کو وزیراعظم کا پیغام دیا ہوگا۔
اگر فائز عیسیٰ نے الگ بینچ بنائی تو اس کے ذمہ دار چیف جسٹس ہونگے
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ اگلے ہفتے میں اگر جسٹس فائز عیسیٰ نے ایک علیحدہ سے بینچ بنایا تو یہ ملک کی بدقسمی ہوگی اور اس کے ذمہ دار چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے، فل کورٹ بنانے میں کیا مسئلہ ہے، ایک آدمی ملکی سیاست میں ضد کرکے بیٹھا ہے اور دوسری طرف چیف جسٹس اگر اسی ضد پر قائم رہے پھر اسے بڑی تباہی نہیں ہوگی۔
ہماری 70 فیصد سے زائد فوج آپریشنز میں مصروف ہے
الیکشن میں سکیورٹی سے متعلق رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاک فوج نے سکیورٹی دینے سے انکار نہیں کیا لیکن انہوں نے یہ ضرور کہا ہے کہ ہماری 70 فیصد سے زائد فوج آپریشنز میں مصروف ہے۔
الیکشن کے لئے فنڈز کی فراہمی سے متعلق وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم تو کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ پوری پارلیمنٹ کو بلا کر نااہل کرکے گھر بھیج دیں، اگر پارلیمنٹ نے انتخابات کے لیے پیسے دینے کا بل مسترد کر دیا تو یہ بل مسترد ہوگا، البتہ ہم ملک کی تمام اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت کرانا چاہتے ہیں۔
Comments are closed on this story.