Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
29 Rabi Al-Akhar 1446  

درسی کتابوں سے مغل تاریخ غائب کرنے کے بعد مودی حکومت کا نیا منصوبہ بےنقاب

انتہا پسند تنظیمکی مجرمانہ تاریخ تبدیل کرنے سمیت نصابی کتب میں مزید ترامیم
شائع 10 اپريل 2023 01:07pm
تصویر: ٹائم ڈاٹ کام
تصویر: ٹائم ڈاٹ کام

ہندوستان میں ہندو قوم پرستوں کیلئے تازہ ترین میدان جنگ اسکولوں کی درسی کتب بن گئی ہیں، ، مغل سلطنت کے دوران مسلم حکمرانی سے متعلق اہم ابواب حذف کیے جانے کے علاوہ بھارت درسی کتب مں 2002 کے گجرات فسادات، جس میں موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کے وزیر اعلیٰ رہنے کے دوران سیکڑوں مسلمان مارے گئے تھے، اور مہاما گاندھی کے قاتل گوڈسے سے متعلق تحاریرمیں بھی ترمیم کردی گئی ہے۔

ہندو قوم پرست عسکریت پسند اور گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کے بارے میں لکھی گئی تحریروں میںترمیم کا مقصد انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی مجرمانہ تاریخ تبدیل کرنا ہے۔

بی جے پی اور آر ایس ایس کے شرمناک ماضی پرخاموشی سے پردہ ڈالتے ہوئے نیشنل کونسل فارایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹریننگ نے بھارتی اسکولوں کی کتابوں سے آرایس ایس سے متعلق منفی اقتباسات حذف کرنےکاحکم دیا اس کے علاقہ مہاتماگاندھی کےقاتل کا آر ایس ایس تنظیم سےتعلق بھی حذف کرنےکاحکم دیا گیا ہے۔

گوڈسے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے رکن تھے، اس گروپ کاوزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی سے گہرا تعلق ہے۔ مہاتماگاندھی کے ہندومسلم اتحاد اوربھائی چارہ فروغ کرنے کے بیانات پربھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

گوڈسے کو بطور ایک انتہا پسند ہندو اخبارکا ایڈیٹربیان کرنے والا پیراگراف خارج کرنے کے علاوہ گاندھی کے قتل کے بعد آر ایس ایس پر عائد پابندی والا پیراگراف بھی ہٹا دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ مودی وزارت عظمیٰ کے دور میں ہونے والے بدترین مسلم کش گجرات فسادات کو بھی غائب کردیا گیا ہے۔

قبائلی کسانوں اور حکومت مخالف ماؤ نوازوں کے اتحاد نکسل ازم کا باب ہٹانے کے علاوہ سابقہ بھارتی وزیراعظم اندراگاندھی کی حکومت کی جانب سے 1975 سے 1977 کے درمیان 21 ماہ کے لیے نافذ ایمرجنسی کے دوران اختیارات کے غلط استعمال اوربدعنوانی کا پیراگراف بھی حذف کردیا گیا ہے۔

معاملے پر نیشنل کونسل آف ایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹریننگ نے ترامیم کا مقصد طلبہ پرنصاب کا بوجھ کم کرناقراردے دیا۔ این سی ای آر ٹی کے سربراہ دنیش پرساد سکلانیکا کہنا ہے کہ یہ ماہرین کی جانب سے تجویز کیا گیاتھا کیوں کہ کووڈ کی وجہ سے نصاب کم کرنا پڑا اس لیے متنازع مواد کو نکال دیا گیا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ہندوستان نے اپنی نصابی کتابوں کے مندرجات پر لڑائی لڑی ہے۔ این سی ای آر ٹی کا قیام 1961 میں ہندوستان کی آزادی کے بعد عمل میں آیا تھا۔ اس نے تاریخ دانوں اور ماہرین تعلیم کی ایک کمیٹی کو اسکول کی نصابی کتابوں میں ملک کی تاریخ کو مجموعی طور پر دستاویزی شکل دینے کے لئے تفویض کیا۔ لیکن بی جے پی اور دائیں بازو کی ہندو پارٹیوں نے کئی سالوں سے این سی ای آر ٹی کی کتابوں کو تبدیل کرنے کی بار بار کوشش کی ہے، جس میں 1970 کی دہائی اور 2000 کی دہائی کے اوائل کی کوششیں بھی شامل ہیں جو مورخین کے احتجاج کے بعد ناکام رہی تھیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ درسی کتابوں میں یہ تبدیلیاں بھارتی سیاست میں بی جے پی کی جانب سے پیش کیے جانے والے ایک بڑے رجحان سے مطابقت رکھتی ہیں جس میں ہندوستان کو ایک مذہب کی قوم کے طور پر زور دیا گیا ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک پڑھانے والے آدتیہ مکھرجی کا کہنا ہے کہ ، ’اس سب کا تعلق ان کی سیاست سے ہے‘۔

2000 کی دہائی کے اوائل میں سخت گیر ہندو گروپ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)، جس سے مودی کا تعلق تھا، نے این سی ای آر ٹی کو نچلی ذات کے ہندوستانیوں پر ظلم و ستم کے ساتھ ساتھ ناتھو رام گوڈسے کے ذریعہ مہاتما گاندھی کے قتل سے متعلق دفعات کو حذف کرنے کے لئے اکسایا، جس کے بارے میں کچھ مورخین کا کہنا ہے کہ وہ آر ایس ایس کا رکن تھا۔ (موجودہ نصابی کتابوں میں قتل کا ذکر ہے لیکن قاتل پر ہندو دائیں بازو کے اثر و رسوخ کے بارے میں اہم سیاق و سباق کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ مکھرجی ان مٹھی بھر مورخین میں شامل تھے جنہوں نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں ان درسی کتابوں میں متعدد غلطیوں کو دستاویزی شکل دیتے ہوئے ایک تفصیلی کتابچہ شائع کیا تھا)۔

تاہم متعدد مورخین، ماہرین تعلیم اورحزب اختلاف کے سیاسی رہنماؤں نے اقدام مسترد کرتے ہوئے اسے دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے ملکی تاریخ مٹانے کی کوشش قراردیا ہے۔ کیونکہ اقتدار میں آنے کے بعد سے مودی حکومت نے کئی ریاستوں میں اسلامی نام والے مقامات اور شہروں کے نام تبدیل کرتی چلی آرہی ہے، اس کے علاوہ تقریباً ایک درجن شہروں کے نام بھی تبدیل کیے گئے ہیں۔

india

Narendra Modi

RSS

TEXT BOOKS