بھارتی شہرجمشید پور میں مسلمانوں اورانکی املاک پر حملے، دفعہ 144 نافذ
بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ کے جمشید پور میں مذہبی جھںڈے کی مبینہ بے حرمتی سے شروع ہونے والا تصادم رُک نہ سکا، شاستری نگر میں اتوار کے روز دو گروپوں میں پتھراؤ کے بعد دو دکانوں اور ایک آٹو رکشہ کو جلا دیا گیا جس کے بعد پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔
علاقے میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کرتے ہوئےعلاقے میں انٹرنیٹ سروس بھی عارضی طور پر معطل کردی گئی ہے۔ پتھراؤ اور آتش زنی کے واقعہ کے بعد سیکورٹی فورسز نے پیر کی صبح کڈما پولیس اسٹیشن کے علاقے میں فلیگ مارچ کیا۔
سب ڈویژنل آفیسر (دھل بھوم) پیوش سنہا کے مطابق علاقے میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کردیے گئے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ جمشید پور کے کچھ حصوں میں ہفتہ کی رات سے کشیدگی پیدا ہوئی جب ایک مقامی تنظیم کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ گوشت کے ایک ٹکڑے کو رام نومی جھنڈے پر لگایا گیا تھا۔ مبینہ واقعے پر کئی مقامی تنظیموں نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ پولیس 24 گھنٹوں کے اندر ملزمان کو گرفتار کرے۔
تاہم اتوار کی شام صورتحال اس وقت پرتشدد ہو گئی جب ایک دکان کو جلائے جانے کے بعد دونوں جانب سے پتھراؤ کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر بھارتی مسمانوں کی جانب سے ویڈیوز شیئرکی جارہی ہیں جن میں آگ زنی اور فسادات کے واقعات میں پولیس مسلمانوں کو حراست میں لے رہی ہے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
واقعے کے بعد پولیس نے لوگوں سے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹ شیئر نہ کرنے کی اپیل کی ۔ڈی آئی جی (کولہان) اجے لنڈا نے بتایا کہ مقامی شرپسندوں نے دکانوں اور آٹو رکشہ کو آگ لگا دی۔
مشرقی سنگھ بھوم ضلع کے ڈپٹی کمشنر وجے جادھو نے کہا کہ کچھ سماج دشمن عناصر امن میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کی سازش ناکام بنانے کے لئے شہریوں سے تعاون مانگا ہے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی پراثراندازہونے کیلئے سماج مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وجے جادھو نے ایک بیان میں کہا کہ، ’ہم صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور امن و امان برقرار رکھنے کے لئے مناسب پولیس فورس، ایک کوئیک رسپانس ٹیم، ایک مجسٹریٹ، ریپڈ ایکشن فورس کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔‘
مسجد پرحملہ
بھارتی میڈیا کے مطابق ایک اور واقعے میں ہریانہ کے سونی پت کے ساندل کلاں گاؤں میں گزشتہ روز تقریباً 20 لوگوں کے ہجوم نے مبینہ طور پر ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی اور نمازیو پر حملہ کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور اسی گاؤں کے مقامی باشندے تھے۔
گاؤں میں کمیونٹی کی جانب سے تعمیر کی گئی چھوٹی سی مسجد پرحملہ کرنے والے کے ہاتھوں میں لاٹھیاں اورگاؤں کی گلیوں میں گھومتے ہوئے تصاویر سامنے آئی ہیں۔
حادثے میں 9 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں اشتیاق علی، عالمگیر، صابر علی، فریاد، انصار علی، جولیکھا، علی تاب، نرگس اور جرینہ شامل ہیں۔زخمیوں کو علاج کے لئے سونی پت سول اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق معاملے میں 19 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جبکہ 16 کو حراست میں لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چندروز قبل ہندوؤں کے مذہبی تہوار کے موقع پر بھارت کے مختلف شہروں میں مساجد پر حملے کیے گئے تھے، رام نوامی جلوس کے شرکاء نے مساجد، مسلمانوں کے کاروبار، گھروں، گاڑیوں حتیٰ کہ قبرستانوں تک کو نذرآتش کیا۔ یہ پُرتشدد واقعات گجرات، مہاراشٹر، بہارکےعلاقے نالاندا اورجمشید پورمیں پیش آئے تھے جہاں گزشتہ روز پھر تصادم دیکھنے میں آیا۔
Comments are closed on this story.