کیا دلہن وضو کی جگہ تیمم کرسکتی ہے، اور کیا میک اپ پر وضو ہو جاتا ہے؟
عموماً گھروں یا دعوتوں میں دیکھا جاتا ہے کہ خواتین نماز کے وقت میک اپ یا لپ اسٹک کے ساتھ ہی وضو کر لیتی ہیں، جبکہ دلہنیں تیمم کا سہارا لے لیتی ہیں۔
ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا میک اپ کے ساتھ وضو ہوجاتا ہے؟
تقریباً تمام ہی علماء کرام اس بات پر متفق ہیں کہ وضو کی اصل حقیقت یہ ہے کہ پانی عضو تک پہنچے بصورت دیگر وضو نامکمل سمجھا جائے گا۔
اس حوالے سے علامہ ابن باز نے فتویٰ دیا ہے کہ اس کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں۔
پہلی یہ کہ میک اپ جسم اور پانی کے درمیان حائل ہے تو اسے اتارنا ضروری ہے ورنہ وضو نہیں ہوگا۔
دوسری صورت یہ ہے کہ میک اپ صرف رنگ ہے، جیسے کہ مہندی رنگ چھوڑتی ہے، جلد پر اس کا وجود نہیں رہتا تو اس صورت میں وضو کیا جا سکتا ہے۔
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
”اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کیلئے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لئے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)، اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی رفعِ حاجت سے (فارغ ہو کر) آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت (مجامعت) کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔ ا نہیں چاہتا کہ وہ تمہارے اوپر کسی قسم کی سختی کرے لیکن وہ (یہ) چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کردے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔“ (الْمَآئِدَة، 5: 6)
شادی كے موقع پر دلہن كا وضو كے بجائے تیمم كرنا
جب سوال ہوا کہ کیا شادی میں نماز کا وقت ہوجائے تو دلہن میک اپ کی وجہ سے تیمم کرکے نماز پڑھ سکتی ہے؟
کہا گیا کہ میک اپ کی وجہ سے کوئی وضو کرنے نہیں دیتا، کیا نماز نہ پڑھنے سے تیمم کرکے پڑھنا بہتر ہے؟
جس پر داراالفتاء دیوبند نے جواب (نمبر: 50330) (فتویٰ آئی ڈی185-185/M=2/1435-U ) دیا کہ صورت مسئولہ میں دُلہن کے لیے تیمم کرکے نماز پڑھنا درست نہیں، اس پر لازم ہے کہ وضو کرکے نماز پڑھے، جو لوگ اس کو وضو کرنے نہیں دیں گے وہ گنہگار ہوں گے، میک اپ کو باقی رکھنا کوئی فرض واجب نہیں، اور گھر اسلامی نہیں ہے اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا گھر والے مسلمان نہیں ہیں؟ اگر مسلمان ہیں تو کیا وہ دین وشریعت کے پابند نہیں ہیں؟ اگر یہ مطلب ہے کہ گھر میں مکمل دین داری نہیں ہے تو ان پر لازم ہے کہ وہ مکمل دین دار بنیں اور اگر خود دین وشریعت پر نہیں چلتے تو کسی کو شریعت پر عمل کرنے سے نہ روکیں ورنہ ڈبل گناہ کے مرتکب ہوں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
Comments are closed on this story.