Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

پنجاب اور کے پی الیکشن کا ازخود نوٹس چار تین سے مسترد ہوا، جسٹس اطہر

پنجاب، کے پی الیکشن ازخود نوٹس کیس،جسٹس اطہرمن اللہ کا تفصیلی اختلافی نوٹ جاری
اپ ڈیٹ 07 اپريل 2023 08:47pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہرمن اللہ کا تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کردیا گیا۔

پنجاب اورخیبرپختونخوا میں انتخابات ازخود نوٹس کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ نے تفصیلی نوٹ جاری کردیا۔ 25 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ میں لکھا گیا کہ سپریم کورٹ سمیت تمام اداروں کو اپنی انا ایک طرف رکھ کر آئینی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی، پی ٹی آئی کی درخواست پر جس اندازسے کارروائی شروع کی گئی اس سے عدالت سیاسی تنازعات کا شکار ہوئی۔

تفصیلی نوٹ میں جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا سیاستدان مناسب فورم کے بجائے عدالت میں مقدمات لانے سے ہارتے یا جیتتے ہیں۔ اس درخواست پرکارروائی شروع کرنے سے پولیٹیکل اسٹیک ہولڈرز کو عدالت پر اعتراض اٹھانے کی دعوت دی گئی، تحریک انصاف کی درخواست پرکارروائی شروع کرنا قبل ازوقت تھی، عدالت سے رجوع کرنے والی سیاسی جماعت کی نیک نیتی بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے نوٹ میں قاسم سوری رولنگ کیس کا بھی حوالہ دیا کہا عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن میں جانےکے بجائے استعفے دیئے۔ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے دور رس نتائج مرتب ہوئے۔ پی ٹی آئی کے اسمبلی سے استعفوں کی وجہ سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا ، پھر پنجاب اور کے پی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا، دونوں صوبوں میں انتخابات نہ کرانے پرمتعلقہ ہائی کورٹس سے رجوع کیا گیا تاہم ہاہیکورٹس میں کیس زیرالتواء تھا اس کے باوجود سوموٹو لیا گیا۔

اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ہرجج نے آئین کے تحفظ اور اسے محفوظ بنانے کا حلف اٹھا رکھا ہے، 23 فروری کو میں نے اپنے نوٹ میں فل کورٹ بنانے کی تجویز دی۔ تحریک انصاف کی درخواست پرکارروائی شروع کرنا قبل ازوقت تھی۔

تحریری نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وہ جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے متفق ہیں، پنجاب اور کے پی الیکشن کا از خود نوٹس چار تین سے مسترد ہوا۔

جسٹس اطہر نے سوال اٹھایا کہ کیا سپریم کورٹ کو ایسی سیاسی حکمت عملی کو تقویت دینے کیلئے اپنا فورم استعمال کرنے کی اجازت دینی چاہیے؟ کیا عدالت کو غیر جمہوری روایات کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے؟ ایسا کرکے عدلیہ غیرارادی طور پر پارلیمنٹ کو کمزور کرے گی؟

سپریم کورٹ کے جج نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ وقت آ گیا ہے کہ تمام ذمہ داران ایک قدم پیچھے ہٹیں اور خود احتسابی کریں، عدالت سمیت تمام ادارے انا بھلا کر آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی کی کوشش کریں۔