شہداء کو قوم کا سلام، سانحہ گیاری کو 11 سال مکمل
گیاری کے شہداء کو قوم کا سلام پیش کیا گیا ہے، سیاچن کے سانحہ گیاری کو 11 سال مکمل ہوگئے لیکن قدرتی آفت کے نیتجے میں شہید ہونے والوں کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔
گیاری کے مقام پر سیاچن گلیشیئر کا شمار دنیا کی سب سے بلند ترین دفاعی چوٹیوں میں ہوتا ہے۔
7 اپریل 2012 کا دن سانحہ بن کر طلوع ہوا، جب سیاچن گلیشیئر پر ناردرن لائن انفنٹری بٹالین کی کمانڈ لیفٹیننٹ کرنل تنویر کر رہے تھے جبکہ ان کے ہمراہ میجر ذکاء بھی موجود تھے۔
گیاری سیکٹر میں ناردرن لائن انفنٹری کی یونٹ پر بڑا برفانی تودا آگرا، برفانی تودے نے تقریباً ایک کلو میٹر کے علاقے کو متاثر کیا۔
سیاچن کے گیاری سیکٹر میں برفانی تودہ گرنے سے 129 فوجیوں نے جام شہادت نوش کیا، پاک فوج نے اس تاریخی آپریشن میں عزم و ہمت اور حوصلے کی نئی داستان رقم کی۔
بٹالین ہیڈ کوارٹر گزشتہ 20 سال سے اسی مقام پر موجود تھا، سانحے میں این ایل آئی سکس کا بٹالین کا ہیڈ کوارٹرز مکمل طور پر دب گیا تھا جبکہ وہاں موجود افراد میں سے کسی کو بھی زندہ نہیں نکالا جاسکا تھا۔
اس علاقے میں پیدل پہنچنا بہت مشکل تھا، سخت موسمی حالات نے امدادی سرگرمیوں کو بھی شدید متاثر کیا لیکن پاک فوج کے باہمت جوانوں نے 13000 فٹ کی بلند چوٹی پر اس آپریشن کو ممکن کر کے دکھایا۔
گیاری سیکٹر پر امدادی سرگرمیاں ڈیڑھ سال تک جاری رہیں جس میں امریکا، جرمنی سمیت کئی ملکی ماہرین کی ٹیموں نے بھی حصہ لیا۔
اس سانحے میں آرمی کے 129 افسر اور جوان شہید ہوگئے تھے، 7 شہداء کےعلاوہ باقی تمام شہداء کے جسدِ خاکی ورثاء کے حوالے کیے گئے۔
غیرملکی ریسکیو ٹیمز نے اس مشن کو ناممکن قرار دیا تھا، انجینئرز کور کے ساتھ ساتھ دیگر بٹالینز نے ریسکیو آپریشن تکمیل تک پہنچایا۔
یاد گارِ شہداء بطور مونومنٹ، سیاچن کی بلند چوٹی پر نصب ہمیں ان شہداء کی یاد دلاتا ہے۔
Comments are closed on this story.