Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

سپریم کورٹ میں کسی کی آمریت تسلیم نہیں کرتے، وزیر خارجہ

ملک کا وزیراعظم کون ہوگا یہ کسی جج کا کام نہیں، بلاول بھٹو
شائع 04 اپريل 2023 08:07pm
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری۔ فوٹو — اے پی پی
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری۔ فوٹو — اے پی پی

وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں کسی کی آمریت تسلیم نہیں کرتے۔

لاڑکانہ میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے لوگ آتے ہیں اور سمجھتے ہیں وہ فیصلے سنا رہے ہیں، ذوالفقار بھٹو کے قتل کا کیس آج تک پڑا ہوا ہے، آصف زرداری نے عدالتوں کو انصاف کے لئے ریفرنس بھیجا۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے قائد عوام کو انصاف دلوانے کا مطالبہ کیا، آج بھی وزیراعظم سے درخواست ہے سپریم کورٹ کو یاد دلوائیں، قائد عوام کو شہید کیا گیا اور آئین کو تڑوایا گیا، جنہیں حقوق دلوائےگئے ان کے حقوق سلب کئے گئے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عدالتوں کے ذریعے اصلاحات کو ختم کرادیا گیا، قائد عوام کو جنہوں نے سزا سنوائی آج انہیں کوئی یاد نہیں کرتا، پہلی خاتون وزیراعظم کو صرف 11 ماہ چلنے کی اجازت دی، اخباروں کے کالم پر حکومتیں گرائی گئیں اور عدالتوں سے توثیق کرائی گئی، ہم بھی اپنی حکومت بحال کرانے کے لئےعدالت گئے لیکن عدالت نے فیصلہ شہید بی بی کے خلاف دیا اور حکومت بھی بحال نہ کرائی۔

پاکستان کی عدلیہ میں ایک آمرانہ سوچ قائم ہے

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عدلیہ میں ایک آمرانہ سوچ قائم ہے، عدلیہ میں ون مین شو چل رہا ہے، سپریم کورٹ میں کسی کی آمریت تسلیم نہیں کرتے، افتخار چوہدری کو ہم نے بحال کرایا لیکن اسے پرویز مشرف نظر نہیں آیا، یوسف رضا گیلانی نے اپنی پہلی تقریر میں عدلیہ کو بحال کرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ افتخار چوہدری جیالوں کی جدوجہد کے سبب دوبارہ چیف جسٹس بنے، افتخار چوہدری کو عہدہ ملتے ہی زرداری اور میمو گیٹ نظر آیا، یوسف رضا گیلانی کو آئین نہ توڑنے پر گھر بھیجا گیا، راجہ رینٹل کا شور مچایا گیا لیکن کسی کو شرم نہیں آئی۔

ججز خود دیگر ججز پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں

الیکشن التواء کیس کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے چیئرمین پی پی نے کہا کہ کہتے ہیں سپریم کورٹ بچانا چاہتے ہیں، اعلیٰ عدلیہ اپنے آپ کو بچانا ہے، پہلے بھی مسئلے آئے لیکن اس قسم کا واضح فرق کبھی نظر نہیں آیا، ججز خود دیگر ججز پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔

2018 کے الیکشن میں سابق اسٹیبلشمنٹ اور سپریم کورٹ نے دھاندلی کرائی

جسٹس (ر) ثاقب نثار سے متعلق بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے ملک میں چیف جسٹس چاہے تو ڈیم بنا سکتا ہے، فنڈ جمع کر سکتا ہے، سزا سے بچنے کے لئے ڈیم فنڈ میں پیسہ جمع کراؤ تو معافی ملے گی، ثاقب نثار نے تحریک انصاف کی مہم چلائی۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں سابق اسٹیبلشمنٹ اور سپریم کورٹ نے دھاندلی کرائی، رواں سال کے آخری الیکشن ہونےجا رہے ہیں، لہٰذا ہمارا آج بھی مطالبہ ہے صاف و شفاف الیکشن کرادو، لیول پلیئنگ فیلڈ دلوادو۔

ملک کا وزیراعظم کون ہوگا یہ کسی جج کا کام نہیں

انہوں نے کہا کہ کسی ایک الیکشن میں خان صاحب کے لئے دھاندلی کروائی گئی، عوام کا حق ہےکہ وہ فیصلہ کریں ملک کا وزیراعظم کون بنے گا، ملک کا وزیراعظم کون ہوگا یہ کسی جج کا کام نہیں، قوم کی قسمت سےکھیلا جا رہا ہے۔

پنجاب اور کے پی میں الیکشن تاخیر کیس کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آئین بحران کو روکنے کے لئے لارجر بنچ بنایا جائے، ہم الیکشن کے لئے تیار تھے، ہیں اور کل بھے ہوں گے، اگر کوئی بدنیتی نہیں تو لارجر بینچ بنانے میں کیا مسئلہ ہے؟

تخت لاہور کی لڑائی پورے پاکستان کی لے ڈوبے گی

پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں چیف جسٹس کو تاریخ میں اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے، چیف جسٹس پاکستان کو بچائیں، تخت لاہور کی لڑائی پورے پاکستان کی لے ڈوبے گی، تین ججز کی انا کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہو رہا ہے۔

Larkana

PPP

Bilawal Bhutto Zardari

Supreme Court of Pakistan

Punjab KP Election Case