احتجاج کیلئے سپریم کورٹ پہنچنے والے وکلاء کی اصل تعداد کتنی تھی
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ملک کی سب سے بڑی عدالت “عدالتِ عظمیٰ “ یعنی سپریم کورٹ کے باہر وکلاء کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا۔
اس احتجاج کا مقصد حکومت کے عدالتی اصلاحاتی بل کے خلاف اور چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کے حق میں آواز بلند کرنا تھا۔
مختصراً بیان کیا جائے تو حکومتی بل میں چیف جسٹس کے اختیارات میں کمی کی گئی ہے۔
وکلا کا یہ احتجاج صرف اسلام آباد میں ہی نہیں بلکہ کراچی رجسٹری کے باہر اور دیگر مقامات پر بھی دیکھنے کو ملا۔
لیکن سوشل میڈیا پر یہ بحث چھڑ گئی کہ یہ احتجاج کامیاب رہا یا ناکام، اور احتجاج میں وکلاء کی کتنی تعداد شریک ہوئی۔
احتجاج جب شروع ہوا تو اس وقت تک احتجاجی وکلاء کی تعداد تقریباً 1500 تھی جو بڑھتے بڑھتے تقریباً ڈھائی سے تین ہزار تک جاپہنچی۔
وکلاء رکاوٹیں ہٹاکر سپریم کورٹ تک پہنچے اور اس دوران ان کی اسلام آباد پولیس سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔
پلے کارڈز اٹھائے احتجاجی وکلاء نے احاطہ عدالت کے باہر چیف جسٹس کے حق میں نعرے لگائے، جن کی زیادہ تر تعداد پی ٹی آئی لائرز فورم پر مشتمل تھی۔
اس بھیڑ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) لائرز فورم کے وکلاء بھی شامل تھی، جن کی تعداد 30 سے 40 تھی، ن لیگی وکلاء اپنے مزید ساتھیوں کو بلانے کیلئے فون ملاتے رہے لیکن کوئی نہ پہنچا۔
بعد ازاں ، ن لیگی وکلاء کو احاطہ عدالت میں داخل ہونے کی اجازت ملی تو وہ اندر چلے گئے۔
Comments are closed on this story.