منشیات کے بے تاج بادشاہ کے دریائی گھوڑے بھارت بھیجنے کی تیاری
کواولمبیا 3.5 ملین ڈالر کی لاگت سے منشیات کی دنیا کے بے تاج بادشاہ پابلو ایسکوبار کے 70 ہپوز (دریائی گھوڑوں) کو بیرون ملک پناہ گاہوں میں منتقل کرے گا۔
کوکین کا یہ شہنشاہ 1980 کی دہائی کے آخر میں افریقی جانوروں کی ایک چھوٹی سی تعداد کولمبیا لایا تھا۔ لیکن 1993 میں اس کی موت کے بعد جانوروں کو انٹیوکیا کے ایک گرم دلدلی علاقے میں آزادانہ گھومنے پھرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا، جہاں ماحولیاتی حکام ان کی تعداد کو روکنے میں ناکام رہے اور اب ان کی تعداد 150 تک پہنچ چکی ہے۔
کولمبیا پولیس کے ہاتھوں ہلاک کئے جانے کے بعد سے ایسکوبار کے ہیکینڈا نیپولس اور ہپوز مقامی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔
باڑہ تباہ ہونے کے بعد ہپوز زندہ رہے اور مقامی دریاؤں اور سازگار موسمی حالات میں دوبارہ افزائش کی۔
ہپوز علاقائی ہوتے ہیں اور ان کا وزن تین ٹن تک ہوتا ہے۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ کولمبیا میں ہپوز کا قدرتی شکاری نہیں ہے اور یہ حیاتیاتی تنوع کے لیے ایک ممکنہ مسئلہ ہیں کیونکہ ان کا پاخانہ دریاؤں کی ساخت کو تبدیل کر دیتا ہے اور مانیٹیز اور کیپیباراس کے مسکن کو متاثر کر سکتا ہے۔
پچھلے سال، کولمبیا کی حکومت نے ان بڑے جانوروں کو حملہ آور نسل قرار دیا تھا۔
حکام نے ان کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے نس بندی کا پروگرام آزمایا لیکن یہ ناکام رہا۔
اب منصوبہ یہ ہے کہ 60 ہپوز کو انڈیا کے گرینز زولوجیکل ریسکیو اینڈ ری ہیبلیٹیشن کنگڈم گجرات میں بھیجے جائیں اور مزید 10 ہپوز میکسیکو کے چڑیا گھروں اور سینالوا میں واقع اوسٹوک جیسے محفوظ مقامات پر جائیں گے۔
اوسٹوک سینکچوری کے مالک ارنیسٹو ززوئیٹا نے صحافیوں کو بتایا کہ ”اس پورے آپریشن پر تقریباً 3.5 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔“
ایسکوبار دنیا کے سب سے بدنام زمانہ مجرموں میں سے ایک تھا، جو منشیات سے متعلق بے مثال اموات اور کولمبیا میں ایک بم حملے کا ذمہ دار تھا۔
ایسکوبار اپنی 44ویں سالگرہ کے ایک دن بعد 2 دسمبر 1993 کو میڈیلن میں پولیس اور فوجیوں کے ساتھ چھت پر فائرنگ میں مارا گیا تھا۔
پانچ ماہ قبل وہ فوربس میگزین کی دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں ساتویں نمبر پر تھا۔
Comments are closed on this story.