Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

پی ڈی ایم کا سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے بائیکاٹ کا فیصلہ

وزیراعظم کی زیرصدارت اتحادیوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
اپ ڈیٹ 01 اپريل 2023 07:35pm
تصویر: اے ایف پی/فائل
تصویر: اے ایف پی/فائل

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اتحادیوں کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق ہوگیا کہ سپریم کورٹ سے انتخابات کیس میں فل کورٹ کا مطالبہ کیا جائے۔

اجلاس میں آصف زرداری، مولانا فضل الرحمن، بلاول بھٹو اور مریم نواز نے ویڈیو لنک پر شرکت کی جب کہ چوہدری سالک حسین، اعظم نذیرتارڑ،عطا تارڑ، ملک احمد اور دیگر رہنما بھی شریک ہوئے۔

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اتحادیوں کااجلاس ہوا جس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اجلاس میں شریک اتحادیوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سپریم کورٹ متنازع ہونے سے بچنے کیلئے فل کورٹ تشکیل دے۔

اتحادیوں کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں جاری کیس میں تمام سیاسی جماعتوں کو بھی باقاعدہ فریق بنایا جائے۔ حکومت کا محاذ آرائی سے بچنے کیلئے مذاکرات کے آپشن پر بھی غور، اس حوالے سے اتحادیوں نے وزیراعظم کو مشاورت کیلئے ٹاسک دے دیا۔

پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں اکثریت نے رائے دی ہے کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ نہ بنانے کی صورت میں تین رکنی بینچ کا بائیکاٹ کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق اکثریت نے فل کورٹ نہ بنانے کی صورت میں 3 رکنی بینچ کے بائیکاٹ کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ 3 رکنی بینچ سے ہمیں انصاف کی کوئی توقع نہیں۔

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اتحادیوں کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی غیر آئینی مطالبے کو تسلیم نہ کیا جائے۔

اتحادی رہنما ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے جس میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

اجلاس میں ملکی سیاسی و آئینی صورتحال پرگفتگو کی گئی اور سپریم کورٹ میں زیرسماعت کیس سے متعلق مشاورت کے بعد اہم فیصلے کیے گئے۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس نے ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی روز الیکشن کا مطالبہ آزادانہ انتخابات کا بنیادی دستوری تقاضا ہے، اس مطالبے سے انحراف ملک کو تباہ کن سیاسی بحران میں مبتلا کردے گا اور یہ صورت حال ملک کے معاشی مفادات پر خود کش حملے کے مترادف ہوگی۔

اجلاس کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں پر حملہ آور ایک جماعت کے دباﺅ پر سیاسی وآئینی بحران پیدا کرنے کی سازش کسی صورت قبول نہیں، بدقسمتی سے ایک انتظامی معاملے کو سیاسی وآئینی بحران بنادیا گیا ہے، معاشی، سکیورٹی، آئینی، قانونی اور سیاسی امورکو نظرانداز کرنا ریاستی مفادات سے لاتعلقی کے مترادف ہے۔

اعلامیے کے مطابق اتحادیوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل218 (3) سمیت دیگر دستوری شقوں کے تحت انتخاب کرانا الیکشن کمشن کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کو آئین کے تحت ایک آزاد اور خودمختار الیکشن کمشن کے اختیار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

اجلاس میں شرکاء نے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ازخود نوٹس نمبر 1/2023 کے 4رکنی اکثریتی فیصلے کو مانتے ہوئے موجودہ عدالتی کارروائی ختم کی جائے۔

اتحادیوں نے کہا کہ اجلاس تقاضا کرتاہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بینچ کے فیصلے کا احترام کرنا بھی سب پر لازم ہے، جب کہ جسٹس اعجاز الاحسن تو پہلے ہی اس مقدمے میں رضا کارانہ طورپر بینچ سے الگ ہوچکے تھے، لہٰذا وہ موجودہ بینچ کا حصہ نہیں ہوسکتے۔

PDM

Nawaz Sharif

Shehbaz Sharif

Asif Ali Zardari

Maryam Nawaz

Bilawal Bhutto Zardari

Maulana Fazal ur Rehman