مجھے کہا جا رہا ہے کہ ایک جج کوسزا دوں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
سپریم کورٹ میں دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مجھے کہا جا رہا ہے کہ ایک جج کوسزا دوں، ججز کے بارے میں بات کریں گے تو میرا سامنا کرنا پڑے گا۔
سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی درخواست پر دوران سماعت چیف جسٹس عطا بندیال جذباتی ہوگئے اور کہا کہ سیاسی معاملہ چل رہا ہے جس بنیاد پر دیگر ججز کو نشانہ بنایا گیا، تمام ججز کو سنی سنائی باتوں پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، سپریم کورٹ متحد ہے کچھ معاملات میں اب بھی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کس طرح متاثر ہو رہی ہے کوئی نہیں دیکھتا، اہم عہدوں پرتعینات لوگ کس طرح عدلیہ کونشانہ بنارہے ہیں، مجھے کہا جا رہا ہے کہ ایک جج کوسزا دوں۔ معاملہ صرف بیرونی امیج کا ہوتا تو ہماری زندگی پرسکون ہوتی، میڈیا والے بھی بعض اوقات غلط بات کر دیتے ہیں، عدالت ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے، سماعت کے بعد کچھ ملاقاتیں کروں گا، توقع ہے کہ پیر کا سورج اچھی نوید لے کر طلوع ہوگا۔
عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ عدالت نے ہمیشہ آئین کو ہی فوقیت دی ہے، ہم نے آئین و جمہوریت کو زندہ رکھنا ہے، ججز کو دفاتر سے نکال کر گھروں میں قید کیا گیا، معجزہ ہوا کہ ججز واپس دفاتر میں آگئے، 90ء کی دہائی میں کئی بہترین ججز واپس نہیں آسکے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جا کر پہلے ان شواہد کا جائزہ لیں، سپریم کورٹ میں 20 سال کی نسبت بہترین ججز ہیں، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید کے فیصلے پڑھیں، جسٹس شاہد وحید نے بہترین اختلافی نوٹ لکھا، آڈیو لیک کی بنیاد پر کیسے نشانہ بنایا جائے، 2 سال جسٹس فائزعیسیٰ کیس چلا اور عدالت کو سزا ملی، جسٹس فائزعیسیٰ کے لیے بھی مقدمہ سزا ہی تھا۔
عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون پر بات کریں تو میں بطور جج سنوں گا، ججز کے بارے میں بات کریں گے تو میرا سامنا کرنا پڑے گا۔ میرا بھی دل ہے میرے بھی جذبات ہیں، جو کچھ کیا پوری ایمانداری سے اللہ کو حاضر ناظر جان کرکیا، جو کچھ آج تک کیا آئین اور قانون کے مطابق کیا، ٹیکس کا معاملہ ہے تو متعلقہ افسر کو کہیں ٹریس کریں، ٹیکس معاملے پر کیسے جج کا ٹرائل کریں، جسٹس اقبال حمید الرحمان کو استعفی سے روکا تھا، لیکن انہوں نے کہا کہ مرحوم باپ کوکیا منہ دکھاؤں گا۔
چیف جسٹس کے ریمارکس کی وضاحت
سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف جسٹس کے آج کے بعض ریمارکس کی وضاحت کردی، ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے کہا آئین ہمارے لیے بہت اہم ہے، آئین اس قوم اور معاشرے کیلئے لازمی ہے، جو وفاق کو جوڑے رکھتا ہے، آئین جمہوریت کو زندہ رکھتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ آپ آج پارلیمنٹ جائیں تو آپ کو خطاب کرتے ایسے لوگ ملتے ہیں جو کل تک قید تھے، غدار قرار دیئے گئے تھے، اب وہ لوگ پارلیمنٹ میں بات کر رہے ہیں اور ان کو عزت دی جا رہی ہے کیونکہ وہ عوام کے نمائندے ہیں۔
Comments are closed on this story.