Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس اور آئینی اہمیت کے حامل مقدمات پر سماعت مؤخر کرنے کا حکم دے دیا

سوموٹو مقدمات مقرر کرنے اور بنچز کی تشکیل کیلئے رولز کی تشکیل تک اہم آئینی اور ازخود مقدمات پر سماعت مؤخر کی جائے، فیصلہ
اپ ڈیٹ 29 مارچ 2023 09:07pm

سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس اور آئینی اہمیت کے حامل مقدمات پر سماعت مؤخر کرنے کا حکم دے دیا.

عدالت کے 3 رکنی بینچ نے حافظ قرآن کو اضافی نمبر دینے کے کیس میں حکم جاری کیا۔

خصوصی بینچ میں جسٹس امین الدین اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں اور فیصلہ دو ایک کے تناسب سے جاری کیا گیا۔

نو صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریر کیا، جبکہ جسٹس شاہد وحید نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ آئین اور رولز چیف جسٹس کو سپیشل بینچ تشکیل دینے کی اجازت نہیں دیتے، آرٹیکل 184 تین کے تحت دائر درخواستوں کے حوالے سے رولز موجود ہیں۔

فیصلہ میں کہا گیا کہ سوموٹو (ازخود نوٹس) مقدمات مقرر کرنے اور بنچز کی تشکیل کیلئے رولز موجود نہیں، رولز کی تشکیل تک اہم آئینی اور ازخود مقدمات پر سماعت مؤخر کی جائے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے عوام اراکین پارلیمنٹ کے انتخاب کے وقت ان کا احتساب کرتے ہیں، اراکین پارلیمنٹ الیکشن میں عوام کو جوابدہ ہوتے ہیں، قوانین کے تحت بیوروکریسی حکومت کو جوابدہ ہوتی ہے، عدلیہ اس طرح کسی کو بھی جوابدہ نہیں ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پیمرا کی جانب سے ججز پر تنقید پر پابندی آئین اور اسلام کے خلاف ہے، دوران سماعت عدالت کی توجہ پیمرا کی جانب سے ججز پر تنقید نشر کرنے کی پابندی پر دلائی گئی، پیمرا نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دے کر پابندی عائد کی۔

فیصلے کے مطابق عدالتی فیصلہ پیمرا کو ایسا حکم نامہ جاری کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ضلعی عدلیہ کے ججز سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ ججز سے زیادہ کام کرتے ہیں، پیمرا نے کبھی ضلعی عدلیہ کے ججز پر تنقید کے خلاف پابندی عائد نہیں کی۔

فیصلے کے مطابق دوسروں کو قابل احتساب بنانے والے ججز کا احتساب نہ ہونا آئین اور شریعت کے خلاف ہے، عوام کا اعتماد اداروں کو خود جیتنا ہوتا ہے۔

بینچ میں جسٹس شاہد وحید نے فیصلے سے اختلاف کیا اور نوٹ میں لکھا کہ جن معاملات پرفیصلہ دیا گیا وہ ہمارے سامنے ہی نہیں تھے۔

Supreme Court of Pakistan

Suo Moto

Judicial reform Bill