گھر میں ختنہ کیے جانے سے 20 دن کا بچہ ہلاک
اٹلی میں ایک 20 دن کا بچہ گھر میں ہونے والی ختنہ کی وجہ سے زیادہ خون بہنے پر جان سے چلا گیا۔
جمعہ 24 مارچ کو بچے کے والدین نے اسے ہسپتال پہنچایا، بچے کی موت کے سلسلے میں دو نائجیرین خواتین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ان دونوں خواتین پر سنگین قتل اور غیرپیشہ ورانہ طور پر غیر قانونی کام کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
قتل کی سازش کے شبے میں لڑکے کی ماں سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔
اس سے قبل بھی اس طرح کے کیسز اٹلی میں رپورٹ ہوچکے ہیں۔
روم میں دسمبر 2018 میں ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا، جس میں ایک دو سالہ بچے کا ختنہ آپریشن کیا گیا۔
بچے کا باپ کا ایک لیبیائی نژاد امریکی شہری تھا۔ بچے کا جڑواں بھائی انتہائی نگہداشت میں علاج کے بعد بال بال بچ گیا۔
بچے کی والدہ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ نائجیرین نژاد ہیں اور مبینہ طور پر کیتھولک ہونے کے باوجود اسلامی روایات کے مطابق آپریشن کرنا چاہتی تھیں۔
اٹلی میں بہت سے مسلمان تارکین وطن ثقافتی اور مذہبی وجوہات کی بنا پر ختنے کی درخواست کرتے ہیں، لیکن یہ اٹلی کی رومن کیتھولک آبادی میں عام رواج نہیں ہے۔
زیادہ تر ہسپتال کے ڈاکٹر اس وقت تک سرجری نہیں کرتے، جب تک کہ بچے چار سال کی عمر کو نہ پہنچ جائیں، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ عطائی سرجنوں اور پرائیویٹ کلینکوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔
ہیلتھ چیریٹی ایمسی کے مطابق اٹلی میں ہر سال 5000 سے زائد ختنے کیے جاتے ہیں، جن میں سے 35 فیصد خفیہ طور پر کیے جاتے ہیں۔
پرائیویٹ کلینک اکثر 4000 یورو تک فیس وصول کرتے ہیں، لیکن عطائی سرجن 50 سے 200 یورو کے درمیان آپریشن کی پیشکش کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.