Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

چینی تاجروں نے اپنی دولت سنگاپور منتقل کردی

گزشتہ ماہ باؤ فین کی گمشدگی نے تجسس اور تشویش پیدا کی تھی
شائع 28 مارچ 2023 11:27am
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

چین میں ٹیکنالوجی کی صنعت کے بڑے سرمایہ کارباؤ فین کی گزشتہ ماہ گمشدگی نےارب پتی افراد کےغائب ہوجانے کے حوالے سے تجسس اور تشویش میں ایک بارپھراضافہ کیا تھا۔ فروری کے وسط میں لاپتہ ہونے سے قبل باؤ فین مبینہ طور پر اپنی دولت جمع کرنے کے لیے محفوظ جگہ کی تلاش میں تھے۔

فنانشل ٹائمز نے گزشتہ ماہ اس منصوبے سے واقف 4افراد کے حوالے سے خبر دی تھی کہ چائنا رینیسنس کے بانی باؤ سنگاپور میں ایک نجی ویلتھ مینجمنٹ کمپنی قائم کررہے تھے تاکہ چین اور ہانگ کانگ سے رقم منتقل کی جا سکے۔باؤ فین چین میں اچانک غائب ہونے والے بااثر کاروباری افراد کی طویل فہرست میں شامل ایک ہیں جنہوں نے نجی صنعت اور بدعنوانی کیخلاف کریک ڈاؤن سے بچنے کیلئے سنگاپورکا رخ کیا ہے جسے ’ایشیا کا سوئٹزرلینڈ‘ کہا جاتا ہے۔

سنگاپور کے ایک بینک کے ویلتھ منیجر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر الجزیرہ کو بتایا کہ حالیہ برسوں میں چین اور ہانگ کانگ سے سنگاپور میں دولت کا سیلاب آیا ہے۔ ویلتھ منیجرکے مطابق ’خفیہ گفتگو میں بہت سے لوگوں نے چین سے پیسے کی منتقلی کی بنیادی وجوہات غیر یقینی معاشی حالات کو قراردیا ہے۔‘

اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کی جانب سے کاروبار کرنے کے لیے دنیا کی بہترین جگہ قرار دیا جانےوالا سنگا پور برسوں سے مالدار چینیوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر شہرت حاصل کر رہا ہے، خصوصاً چین کے سب سے طاقتوررہنما شی جن پنگ کے عروج کے بعد سے۔

شی جن پنگ کی سربراہی میں انسداد بدعنوانی مہم کے پہلے 5 سال کے دوران چینی کمیونسٹ پارٹی کے 100 سے زائد اعلیٰ عہدیداروں اور نچلی سطح کے ہزاروں عہدیداروں اور کاروباری افراد کے خلاف وائٹ کالر جرائم کے الزام میں مقدمات چلائے گئے۔

حال ہی میں نجی صنعت کیخلاف ریگولیٹری کریک ڈاؤن نے ٹیکنالوجی سے لے کر تعلیم اور رئیل اسٹیٹ تک کے شعبوں کو متاثر کیا ہے کیونکہ پیسہ چین سے باہربھیجا جارہا ہے۔

سنگاپور میں ایک بڑے بین الاقوامی بینک کے سپروائزر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر الجزیرہ کو بتایا ”میرے کلائنٹس کا کہنا ہے کہ چین میں موجودہ سیاسی ماحول میں پہلے کے مقابلے میں امیر لوگوں کے تئیں کم رواداری ہے، اسی وجہ سے وہ اپنے اثاثے باہر نکالنا چاہتے ہیں۔“

انہوں نے کہا کہ پہل چینی سرمایہ کار ہانگ کانگ کی جانب دیکھتے تھے، لیکن یہ شہر پہلے کے مقابلے میں سرمایہ کاری کیلئے پرکشش نہیں ہے کیونکہ اسے سالوں کے عدم استحکام اور معاشی تنزلی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یونیورسٹی آف ٹینیسی میں چینی فن ٹیک اور شیڈو بینکنگ کی ماہر سارہ سو نے الجزیرہ کو بتایا کہ سادہ الفاظ میں کہا جائے تو چین سرمایہ کاری کے لیے کم پرکشش ملک بنتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے چینی سرمایہ کار بیرون ملک بہتر مواقع تلاش کر رہے ہیں۔

china

SINGAPORE

Asia’s Switzerland’