پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹ میں واپس آگئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارلیمنٹ میں واپس آگئی، مشترکہ اجلاس میں تحریک انصاف کے سینیٹرز نے شرکت کی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صحافیوں نے میڈیا پر تشدد اور مقدمات کے خلاف واک آؤٹ کیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی ٹی آئی رہنما شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے جانے کے بعد آج ہم پارلیمنٹ میں آئے ہیں، پی ٹی آئی آج تمام ایشوز پر بات کرے گی، یوم پاکستان کے دن آئین کی بےحرمتی کی گئی، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صحافیوں نے بائیکاٹ آج ملک میں صحافیوں کےحقوق بھی پامال ہورہےہیں۔
شہزاد وسیم نے مزید کہا کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال خراب ہے، الیکشن کمیشن نے کہا سیکیورٹی معاملات درست نہیں، الیکشن پی ٹی آئی کا نہیں، ریاست کا معاملہ ہے، الیکشن مرضی سے ہونے ہیں یا آئین کے مطابق اس کا جواب دیا جائے۔
سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ اداروں کو مضبوط کرنے کیلئے فیصلوں کو تسلیم کرنا ہوگا، بےنظیرکی شہادت ہوئی،دہشت گردی عروج پرتھی، دہشت گردی کے باوجود انتخابات ہوئے تھے تاہم اب الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کردیئے، الیکشن کمیشن پرتنقید کریں تو کہتےہیں توہین ہورہی ہے، کام ٹھیک نہ کیا جائے تو تنقید ہوتی ہے، جہاں جمہوری رویہ ہو وہاں الیکشن سے بھاگا نہیں جاتا۔
انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے،اراکین سےزیادہ احترام کوئی نہیں کرسکتا لیکن اراکین پارلیمنٹ کی روحیں بھی زخمی ہیں، ہمارے لوگوں کو پکڑ کرتشدد کا نشانہ بنایا گیا، کسی بھی پارٹی کی میراث کارکن ہوتے ہیں، تاریخ کے کٹہرے میں ایک دن سب کو کھڑا ہونا پڑتا ہے، تاریخ اصل چہرہ دنیا کے سامنے لےآتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت محدود مدت اورمحدود اختیارکے ساتھ ہوتی ہے، نگراں وزیراعلیٰ کہہ رہے ہیں کہ ہاتھ توڑ دیں گے، میں کہتا ہوں کہ آپ ہاتھ نہ توڑیں ، ہاتھ کو جوڑیں، ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر ملک کیلئے کام کرنا ہوگا، معیشت کو کس حال میں پہنچادیا گیا ہے، مفت آٹا زندگی کا گھاٹا بن چکا ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صحافیوں نے میڈیا پر تشدد اور مقدمات کے خلاف واک آؤٹ کیا جبکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تحریک انصاف کے سینیٹرز نے ایوان میں ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگائے اور جواب میں حکومتی سینیٹرز نے گھڑی چور کے جوابی نعرے لگائے جس سے ایوان میں شور شرابا ہوگیا۔ جس کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 10 اپریل تک ملتوی کردیا گیا۔
Comments are closed on this story.