ٹاک ٹاک سربراہ سے امریکی اراکین کانگریس کے مضحکہ خیز سوالات، سنگاپورین کو چینی بنا دیا
رواں ہفتے ٹک ٹاک امریکی کانگریس میں ایک ٹارگٹ بورڈ بنی رہی، جہاں پلیٹ فارم کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر (سی ای او) سے پانچ گھنٹے سوال جواب کئے گئے۔ لیکن ان حالات میں امریکی سیاستدانوں کی شبیہہ بھی کچھ خاص اچھی نہیں دکھائی دی۔
ایپلی کیشن کو امریکہ میں جانچ پڑتال کا سامنا ہے، وائٹ ہاؤس نے حال ہی میں پورے امریکہ میں ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔
پیرنٹ (بنیادی) کمپنی بائٹ ڈانس کے بارے میں خدشات کے بعد ٹک ٹاک پر پہلے ہی امریکی ایوان نمائندگان اور برطانیہ کے تمام سرکاری ڈیوائسز پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔
فرم کے ایگزیکٹوز پر چینی کمیونسٹ پارٹی سے روابط رکھنے کا الزام لگایا گیا، جس نے سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے عالمی حکومتوں کو تشویش میں مبتلا کردیا۔
جس کے بعد یہ خدشات پیدا ہوئے کہ ٹک ٹاک صارفین کون سا ڈیٹا شیئر کرسکتا ہے، اس کے ساتھ ہی بیجنگ کی دوسرے ممالک کی ”جاسوسی“ کرنے کی صلاحیت کے بارے میں بھی سوالات پیدا ہوئے۔
دریں اثنا، نوجوان ٹک ٹاک صارفین کی حفاظت کو بھی جانچا گیا۔
لیکن، جمعرات کو ٹک ٹاک کے سی ای او شو زی چیو توانائی اور تجارت سے متعلق ایوان کی کمیٹی کے امریکی نمائندگان کے سامنے پیش ہوئے۔
تاہم، آن لائن ناقدین نے بورڈ پر ٹیک کے بارے میں بہت کم معلومات رکھنے کا الزام لگایا اور سماعت کو سنبھالنے کے طریقے پر تنقید کی۔
اس دوران پانچ ایسے واقعات پیش آئے جو سوشل میڈیا پر باعثِ بحث بن گئے۔
وائی فائی تک رسائی
کانگریس نمائندہ رچرڈ ہڈسن نے ٹک ٹاک کے سی ای او سے پوچھا، ”کیا ٹک ٹاک گھر کے وائی فائی نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرتا ہے؟“
ایک تؤقف کے بعد، چیو نے جواب دیا، ”صرف اس صورت میں جب صارف وائی فائی آن کرے، مجھے افسوس ہے، میں شاید سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ۔۔۔“
کانگریس مین نے بیچ میں پہی انہیں ٹوکتے ہوئے پوچھا کہ ”تو اگر میرے فون پر ٹک ٹاک ایپ ہے اور میرا فون میرے گھر کے وائی فائی نیٹ ورک پر ہے، تو کیا ٹک ٹاک اس نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرسکتا ہے؟“
چیو نے وضاحت کی کہ اسی طرح ایپ انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرے گی۔ چیو نے قدرے پریشان ہوتے ہوئے کہا کہ ”کانگریس مین، ہم کوئی ایسا کام نہیں کرتے جو کسی بھی انڈسٹری کے اصولوں سے باہر ہو۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کے سوال کا جواب ”نہیں“ ہے، مجھے اس پر واپس آنے دیں۔“
چیو کو ٹوکے جانا
ٹک ٹاک صارفین نے بار بار نشاندہی کی کہ چیو کو امریکی نمائندگان کے تبصروں پر کافی بار جواب دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ٹِک ٹاک کے ترجمان نے بزنس انسائیڈر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اکثر بیچ میں ہی روک دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ”وہ (سی ای او چیو) ان کے سوالوں کے جواب دینے کے لیے تیار تھا، لیکن بدقسمتی سے، چند مستثنیات کے ساتھ اسے ایسا کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔“
ترجمان نے مزید کہا کہ “ان سے پیچیدہ سوالات پوچھے گئے اور مناسب مواقع پر ’ہاں یا نہیں‘ کے ساتھ جواب دینے کو کہا گیا۔
شناخت کی غلطی
کانگریس کے نمائندے ڈین کرین شا نے دعویٰ کیا کہ چینی شہریوں کو چینی انٹیلی جنس کے ساتھ تعاون کرنا ہوتا ہے اور اگر ان سے مطالبہ کیا جائے تو وہ رازداری کے پابند ہیں۔
کرینشا نے کہا ”اس میں آپ بھی شامل ہوں گے۔“
”لہذا اگر سی سی پی (چائنا کمیونسٹ پارٹی) بائٹ ڈانس سے کہے کہ وہ تمام ڈیٹا جو ٹک ٹاک نے امریکہ کے اندر، یہاں تک کہ پروجیکٹ ٹیکساس کے اندر بھی جمع کیا ہے، تو کیا چینی قانون کے مطابق انہیں ایسا کرنا ہوگا؟“
چیو نے جواب دیا، ”کانگریس مین، میں سنگاپورئین ہوں۔“
جس پر کرینشا نے جلدی سے کہا “ وہ تو ٹھیک ہے، لیکن آپ کے ملازمین (چینی) ہیں اور بائٹ ڈانس چین میں ہے۔“
چیو نے کہا کہ وہ اس قسم کے خدشات سے آگاہ ہیں۔
چہرے کی شناخت (فیشل ریکگنیشن) کی گونج
اینوان کے نمائندے ارل کارٹر نے پوچھا کہ کیا ٹک ٹاک فون کا کیمرہ آنکھوں کے پھیلاؤ کو دیکھنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
چیو نے جواب دیا، ”ہم صرف چہرے کا ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں وہ بھی جب آپ فلٹرز کا استعمال کرتے ہیں، مثال کے طور پر اگر چہرے پر دھوپ کا چشمہ ہے تو ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ آپ کی آنکھیں کہاں ہیں۔“
کارٹر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا، ”یہ جاننے کی ضرورت کیوں نہیں ہے کہ آنکھیں کہاں ہیں، اگر آپ نہیں دیکھ رہے ہیں کہ آیا وہ پھیلی ہوئی ہیں؟“
چیو نے اسے نظر انداز کیا، اور کہا، ”وہ ڈیٹا آپ کے مقامی ڈیوائس پر محفوظ ہے اور استعمال کے بعد حذف کر دیا جاتا ہے۔“
کارٹر نے کہا کہ انہیں ”اس پر یقین کرنا مشکل ہے“، اور پوچھا کہ ٹِک ٹاک کس طرح اس بات کا تعین کرتا ہے کہ اس کے صارفین ان کی آنکھوں کو دیکھے بغیر کتنی عمر کے ہیں۔
چیو نے کہا کہ ایپ صارفین سے ان کی عمر بتانے کو کہتی ہے، اور صارفین کی پوسٹ کردہ عوامی ویڈیوز کو دیکھتی ہے کہ آیا یہ ان کی کہی ہوئی عمر سے مطابقت رکھتی ہے۔
فیس بک اور کیمبرج اینالیٹیکا
ٹک ٹاک سی ای او سے پوچھا گیا کہ کیا ٹک ٹاک بائٹ ڈانس سے الگ ہوجائے گا، جس پر انہوں نے جواب دیا، “مجھے نہیں لگتا کہ یہاں ملکیت کا مسئلہ ہے۔
“بہت احترام کے ساتھ، امریکی سماجی کمپنیوں کے پاس ڈیٹا کی رازداری اور صارف کی حفاظت کا اچھا ٹریک ریکارڈ نہیں ہے۔ میرا مطلب ہے، صرف ایک مثال کہ فیس بک اور کیمبرج اینالیٹیکا کو دیکھیں۔
یہ فیس بک صارفین کے ڈیٹا کی ان کی رضامندی کے بغیر بازیافت کا حوالہ ہے، جو 2018 میں سامنے آنے پر سرخیوں میں آیا۔
چیو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایپ ”وہاں موجود کسی بھی دوسری سوشل میڈیا کمپنی سے زیادہ ڈیٹا اکٹھا نہیں کرتی“۔
Comments are closed on this story.