کراچی پولیس نے رعایتی اشیاء کے اسٹالز کو سیکیورٹی فراہم کردی
سندھ حکومت نے کراچی میں رمضان کے دوران انتہائی رعایتی قیمتوں پر فروخت ہونے والے پھلوں اور سبزیوں کے دو اسٹالز کو پولیس سیکیورٹی فراہم کردی ہے۔ ان دونوں اسٹالز پر جمعہ کو پرتشدد ہجوم نے حملہ کیا تھا۔
جمعے کو کراچی کے جیل چورنگی اور حسن اسکوائر پر ہجوم نے ان دو ٹیموں کی جانب سے لگائے گئے رعایتی پھلوں کے اسٹالز پر دھاوا بول دیا تھا۔
حملے کے دوران سارے پھل سڑک پر بکھر گئے اور خیمے اکھڑ گئے۔
دو الگ الگ ٹیموں کے منتظمین نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنے مشن کو جاری رکھیں گے تاکہ مقدس مہینے میں لوگوں کو رعایتی قیمتوں پر پھل، سبزیاں اور دیگر اشیاء فراہم کی جائیں۔
منتظمین کے مطابق ان رضاکاروں کو لاٹھیوں سے مسلح ہجوم نے تشدد کیا۔
ڈسکاؤنٹ پیش کرنے والے نوجوان
مذکورہ اسٹالز دو الگ الگ ٹیموں نے لگائے ہیں۔
ایک اسٹال کی قیادت یونیورسٹی کا ایک طالب علم حماد کر رہے ہے۔ وہ اپنی این جی او ”حماد فاؤنڈیشن“ کے تحت کام کر رہے ہیں۔
دوسرا اسٹال مصطفیٰ حنیف نے لگایا ہے جو ”مصطفیٰ حنیف ٹرسٹ“ چلا رہے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں۔
مصطفیٰ حنیف نے ہفتے کے روز اپنے فیس بک پروفائل پر تصدیق کی تھی کہ اسٹالز پر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔
جب وہ کیمرے سے بات کر رہے تھے تو حسن اسکوائر کے اسٹال پر دو پولیس کانسٹیبل ان کے پیچھے نظر آئے۔ پولیس کی ایک گشتی وین بھی قریب ہی تعینات کر دی گئی ہے۔
مصطفیٰ حنیف نے کہا کہ لوگ ہفتہ کی سہ پہر ”نظم و ضبط کے ساتھ“ قطار میں انتظار کر رہے تھے، اور تقسیم سے پہلے رضاکاروں نے پھلوں کو چھوٹے پیکجز میں پیک کردیا تھا۔
جمعے کو ہجوم کے حملے سے پہلے حماد نے آج نیوز کو بتایا کہ ان کی این جی او 10 روپے فی کلو میں پھل، سبزی، روٹی 5 روپے اور چکن 100 روپے فی کلو کے حساب سے پیش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کم قیمتیں وصول کر رہے ہیں کیونکہ ”ہم کسی کی عزت نفس کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتے۔“
حملے کے بعد حماد کا کہنا تھا کہ اسے لگتا ہے اس حملے کے پیچھے منافع خور مافیا کا ہاتھ ہے۔ ”وہ رعایتی پھلوں کی فروخت برداشت نہیں کر سکتے۔“
حماد نے کہا کہ حملے کے وقت پولیس نے کوئی مدد نہیں کی۔
Comments are closed on this story.