تحریک انصاف کے مینارِ پاکستان پر ہونیوالے ’پاورشو‘ کی تاریخ
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) ایک بار پھر لاہور میں مینار پاکستان پراپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرنے جارہی ہے۔
پی ٹی آئی کا مینار پاکستان پر یہ چھٹا عوامی اجتماع ہوگا جس کی اہم سیاسی اہمیت ہے کیونکہ 2011 میں اسی مقام پر پی ٹی آئی نے ایک بڑے عوامی اجتماع سے نئی شروعات کی تھی، آئیے مینار پاکستان پر ہونے والے تحریک انصاف کے گزشتہ پانچ جلسوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کا پہلا جلسہ، 30 اکتوبر2011
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے پہلے جلسے میں اندازے کے مطابق 20 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی تھی نے پی ٹی آئی کے سیاسی حریفوں کے دل میں دھاک بیٹھا دی تھی۔ عمران خان نے دسمبر2011 میں ہی پاکستان مسلم لیگ نوازکے رہنما جاوید ہاشمی کو اپنی جماعت میں شمولیت کی دعوت دی تھی، جبکہ جاوید ہاشمی کی پی ٹی آئی میں شمولیت ن لیگ کے لئے ایک بڑا دھچکا تھا۔
اسی اجتماع میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پاکستان کے سب سے بڑے مسئلے کرپشن کو اجاگر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ہر طرح کے قدرتی وسائل موجود ہیں لیکن بدعنوانی نے پاکستان کو بھکاری بنا دیا ہے۔
پی ٹی آئی کا دوسرا جلسہ، 23 مارچ 2013
پاکستان تحریک انصاف نے پھرعوامی اجتماع کا انعقاد کیا جہاں وہ پھرسے ہزاروں افراد کوجمع کرنے میں کامیاب ہوئی، 23 مارچ 2013 کے جلسہ میں عمران خان نے اپنے حامیوں سے وفادار رہنے کا عہد کیا۔
عمران خان نے اپنے حامیوں کو اس بات کا یقین دلایا کہ سیاسی جدوجہد صرف پاکستانیوں کے لیے ہے، جبکہ انہوں نے فضل الرحمان اور نواز شریف سے مذاکرات کو مسترد کردیا تھا ساتھ ہی چئیرمین پی ٹی آئی نے 6 وعدوں کا اعلان کیا تھا، جو وہ اقتدار میں آنے کے بعد پورا کریں گے۔
- سچ بولو
- ظلم کے خاتمے کے لیے لڑو
- ملک میں رہ کر ملک کی دولت میں اضافہ کریں گے
- قانون کی بالادستی قائم کریں گے
- ٹیکس دہندگان کی حفاظت کریں گے، یقینی بنائیں گے کہ ٹیکس کی رقم گورنر یا وزیراعلیٰ ہاؤسز پر خرچ نہ ہو
- بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیساتھ کھڑے ہونگے، انکے حقوق کا تحفظ کریں گے
پی ٹی آئی کا تیسرا جلسہ، 28 ستمبر 2014
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے پھر مینارِ پاکستان کے مقام پر تیسرے اجتماع کا انعقاد کیا، جہاں عمران خان نے انتخابی دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات مکمل ہونے تک نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا اور نواز شریف جھوٹا ہے جس نے جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ہونے والی ڈیل کو چھپایا لیکن بعد میں سعودیوں نے بے نقاب کردیا۔
عمران خان نے الیکشن کمیشن کے عملے کے رویے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ریٹرننگ افسران کو بھی شامل کیا، جنہوں نے ووٹ کی اصل گنتی کے بغیر ہاتھ سے لکھے ہوئے انتخابی نتائج جاری کردیے۔ اس اجتماع نے اسلام آباد میں 126 دن کے دھرنے کی شکل اختیار کرلی تھی۔
پی ٹی آئی کا چوتھا جلسہ، عام انتخابات سے قبل 28 اپریل 2018
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مینار پاکستان پر چوتھے جلسے کا انعقاد جولائی 2018 کےعام انتخابات سے قبل 28 اپریل 2018 میں کیا گیا۔ جہاں عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہر سال مضبوط ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے 8 ہزار ارب روپے اکٹھا کریں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ زرعی ایمرجنسی کا اعلان کریں گے اور شوگر مل مافیا کے خلاف کارروائی کریں گے تاکہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ بجلی پر بڑے پیمانے پر لگائے جانے والے ٹیکس کو بھی کم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت غریب عوام کے لیے 50 لاکھ گھر تعمیر کرے گی، وفاق کو مضبوط کریں گے تاکہ چھوٹے صوبوں کی محرومیاں ختم ہوسکیں ساتھ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت تقریباً 110 ملین آبادی والے ’’جنوبی پنجاب کو صوبہ‘‘ قرار دے گی۔
چئیرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ خواتین پولیس اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے اور مضبوط قانون سازی اورعمل درآمد کے ذریعے خواتین کو وراثت کا حق دیا جائے گا، پولیس غیرسیاسی ہوگی تاکہ وہ بغیر کسی سیاسی دباؤ کے جرائم کو روکے، سیاحت اور بہتر ماحول کو فروغ دیں گے۔ اس کے بعد اسٹیج پر موجود عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بھی تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
پی ٹی آئی کا پانچواں جلسہ، 21 اپریل 2022
عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے وزیراعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد عمران خان نے21 اپریل 2022 کو پانچویں اجتماع میں اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ ان کی کال کا انتظار کریں انہوں نے واضح کیا تھا کہ پاکستان کسی بھی صورت ”امپورٹڈ حکومت“ کو قبول نہیں کرسکتے۔
عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر(سی ای سی) سکندر سلطان راجہ پر تنقید کرتے ہوئے ان پر پی ٹی آئی مخالف تعصب کا الزام لگایا۔
خان نے توشہ خانہ اسکینڈل میں اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جو میں نے خریدا ہے وہ سب ریکارڈ پر موجود ہے، انہوں نے واضح کیا کہ اپنے پاس رکھے تحائف کو فروخت کرنے کے بعد حاصل ہونے والی رقم سڑکوں کی مرمت کے لیے استعمال کی گئی۔
عمران خان نے عدلیہ پر بھی زور دیا کہ وہ بدعنوانی کے مقدمات کی پیروی کرنے والے افسران کو تحفظ فراہم کرے ساتھ ہی پی ڈی ایم حکومت پرسڑکیں بلاک کرنے اور انٹرنیٹ میں خلل ڈالنے کا بھی الزام لگایا۔
Comments are closed on this story.