Aaj News

پیر, نومبر 18, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

آئی ایم ایف نے حکومت کی پیٹرول سبسڈی پر سوال اٹھا دیے

وزیراعظم نے کم آمدنی والے طبقے کیلئے سبسڈی کااعلان کیا ہے
شائع 21 مارچ 2023 12:07pm
پشاور کے ایک پٹرول پمپ پر لوگ اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ روئٹرز
پشاور کے ایک پٹرول پمپ پر لوگ اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ روئٹرز

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی جانب سے ملک کے ’کم آمدنی والے طبقے‘ کو ایندھن پر سبسڈی فراہم کرنے کے فیصلے پر سوالات اٹھادیے۔

آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز نے بلومبرگ کو ایک بیان میں بتایا کہ پاکستانی حکام نے ایندھن پر سبسڈی کے اعلان سے قبل آئی ایم ایف کے عملے سے مشاورت نہیں کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ملک کے کم آمدنی والے طبقے کو پیٹرولیم ریلیف پیکج کے طور پر 50 روپے فی لیٹر سبسڈی دی جائے گی، اس اقدام کا مقصد بڑھتی ہوئی مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی کے درمیان سیاسی سرمائے کو دوبارہ حاصل کرنا ہے۔

حکومت کے منصوبے کے مطابق یہ ریلیف کم آمدنی والے صارفین کو دیا جائے گا جن کے پاس موٹر سائیکلیں، رکشے، 800 سی سی کاریں اور دیگر چھوٹی گاڑیاں ہیں۔

جونیئر وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کے اعلان کے مطابق اگلے روز اس میں 100 روپے کا اضافہ کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 6 ہفتوں میں پیٹرول ریلیف اسکیم پر عملدرآمد کا حکم دیا ہے، سرکاری خزانے سے کوئی اضافی سبسڈی نہیں دی جائے گی۔

مصدق ملک کے مطابق کم آمدنی والے شخص کو ہرماہ تقریبا 21 لیٹر پٹرول کی ضرورت ہوتی ہے۔ سستے پٹرول کے لیے موٹر سائیکل سواروں کو ایک بار میں 2 یا 3 لیٹر سے زیادہ پیٹرول نہیں دیا جائے گا۔ غریب وں کو فی لیٹر پٹرول پر 100 روپے کا ریلیف دیا جائے گا۔

یہ سبسڈی ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب اتحادی حکومت کو کمزور معیشت، سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی کے حملوں میں اضافے جیسے متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کے بعد پاکستان کی معیشت مشکل میں ہےجس نے ایندھن کی قیمتوں، 2022 کے سیلاب اور حکومت کے فیصلوں کو متاثرکیا۔ اس کےسابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت سے بےدخلی کے بعد بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کو بھی ذمہ دار ٹھہرایاگیا ہے۔

عمران خان کا ماننا ہے کہ نئے انتخابات سے موجودہ مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی، تاہم حکومت کا موقف ہے کہ الیکشن اپنی مدت پوری ہونے کے بعد کروائے جائیں گے۔

پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ضروری ہے، بیشتر ماہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے 170 ارب روپے کے ٹیکس عائد کیے گئے، ڈالر پر مصنوعی حد ختم اور ٹیرف میں اضافہ کیا گیا، یہ تمام فیصلے رکے ہوئے پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالر سے زائد کی فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔

تاہم تاحال آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط نہیں کیے جاسکے ہیں کیونکہ عالمی مالیاتی فندڈ دوست ممالک کی جانب سے کیے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اسی لیےحکومت سے کہا گیا ہے کہ امیروں پر ٹیکس عائد کیے جائیں تاکہ غریبوں کو سبسڈی فراہم کی جا سکے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے سستے پیٹرول کی فراہمی کی اسکیم کے آپریشن، لاگت، ہدف سازی، دھوکہ دہی اور غلط استعمال کے خلاف تحفظ کے حوالے سے مزید تفصیلات طلب کی جارہی ہیں اور حکام کے ساتھ ان عناصر پراحتیاط سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق پاکستان نے اربوں ڈالر کے قرض کے لیے درکار پالیسی وعدوں کو پورا کرنے کی جانب ’خاطر خواہ پیش رفت‘ کی ہے۔

آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز نے مزید کہا کہ چند بقیہ شرائط پرعملدرآمد کے بعد اسٹاف لیول معاہدہ کیا جائے گا اورحکام کو ان کے پالیسی ایجنڈے پر عملدرآمد میں مدد کرنے کے لئے کافی مالی اعانت اولین ترجیح ہوگی۔

Shehbaz Sharif

IMF

Petrol