پی ٹی آئی کیخلاف دہشت گردی کے اندھا دھند مقدمات پر ہیومن رائٹس واچ بول اٹھی
امریکی ادارے ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔
امریکا کی جانب سے جاری کی گئی انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنان کے ساتھ تصادم میں انسانی حقوق کے خلاف اقدامات کئے، مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا گیا اور انہیں انسداد دہشت گردی کے سنگین قانون کے تحت حراست میں لے لیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام کو طاقت کا استعمال کرتے ہوئے پرامن احتجاج کے حقوق کو پامال نہیں کرنا چاہئے، اور جو لوگ اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چاہئے۔
ہیومن رائٹس واچ کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر پیٹریشیا گوسمین نے کہا پاکستان میں مخالف مظاہرین کے خلاف مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کا استعمال انتہائی تشویشناک ہے، اگر حکام کو یقین ہے کہ عمران خان یا ان کے حامیوں نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا، یا ان کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی کا خدشہ ہے تو انہیں متعلقہ قانون کے تحت سزا دینی چاہئے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی ماتحت عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی پیشی کے موقع پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے مابین تصادم میں درجنوں افراد زخمی ہوئے، جن میں اہلکار اور کارکنان دونوں شامل تھے، متعدد گاڑیوں اور ایک پولیس چوکی کو آگ لگا دی گئی، جس کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین سمیت متعدد افراد پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہوئے، اور 200 پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور انسداد دہشت گردی کے خصوصی نمائندے نے دہشت گردی کے قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان قوانین پر استعمال قتل یا اقدام قتل کی نیب پر، جسمانی تشدد کرنے یا یرغمال بنانے والوں پر نہیں ہونا چاہئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیاہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کی طرف سے طاقت اور آتشیں اسلحے کے استعمال سے متعلق اقوام متحدہ نے بین الاقوامی قوانین مرتب کررکھے ہیں، اور اس میں شامل ہے کہ سیکیورٹی فورسز جہاں تک ممکن ہو غیر متشدد ذرائع کا استعمال کریں، اور طاقت کا استعمال صرف وہاں کرنا چاہئے جب جان کی حفاظت کے لیے سختی ضروری ہو۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ناصرف پاکستان بلکہ تمام حکومتوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ذریعے طاقت اور آتشیں اسلحے کے ناجائز استعمال پر اعلیٰ افسران کو ذمہ ٹھہرا کر انہیں سزا دی جائے۔ لیکن اگر انہوں نے ایسے اقدامات کو روکنے کی کوشش کی ہو تو پھر متعلقہ افراد کو سزا کا مرتکب قرار دیا جائے، جب کہ مظاہرین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ پرامن رہیں اور قانون کی پاسداری کریں۔
گوسمین کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مظاہرین دونوں کو انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے لیے تحمل اور احترام کا مظاہرہ کرنا چاہیے، پولیس کے لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ وہ پرامن احتجاج کے حق کا احترام کرتے ہوئے غیر قانونی تشدد کے ذمہ داروں کو احتساب کے کٹہرے میں لائے۔
Comments are closed on this story.