Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

خلائی مخلوق کی پوسٹ مارٹم ویڈیو جسے ٹی وی پر نشر کیا گیا

ایک پروگرام جس نے دنیا بھر کے ٹی وی دیکھنے والوں کو شش و پنج میں مبتلا کردیا۔
شائع 20 مارچ 2023 07:36pm

آج، ہم ٹائم مشین میں بیٹھ کر سال 1995 میں واپس جائیں گے اور تاریخ کے اس واقعے کو دہرائیں گے جس نے کروڑوں لوگوں کو آج بھی شش و پنج میں مبتلا کر رکھا ہے۔

ہم میں سے اکثر اس وقت تک پیپدا بھی نہیں ہوئے تھے، اور جو موجود تھے وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک خلائی مخلوق کا پوسٹ مارٹم دیکھا ہے، اس کیلئے وہ ایک ویڈیو ثبوت کا حوالہ بھی دیتے ہیں۔

اب ذرا سوشل میڈیا اور اسمارٹ فون کے بغیر دنیا کا تصور کرنے کی کوشش کریں۔

اس وقت دنیا کے زیادہ تر حصے پر ٹیلی ویژن کا تفریح کی اہم شکل کے طور پر راج تھا۔

ماضی کے اس وقت اور آج کے دور میں ایک چیز آج بھی آج بھی مشترکہ ہے اور وہ ہے دنیا سے باہر کسی مخلوق کی موجودگی کا تجسس۔ اور جب امریکی ٹی وی چینل فاکس نے ”ایلین آٹوپسی: حقیقت یا افسانہ“ نشر کیا تو کروڑوں لوگاپنے ٹی وی سیٹوں سے چپک گئے۔

ایلینز (خلائی مخلوق) اور ریئلٹی اسپیشل اس وقت فاکس کی کمائی تھے، اور اس کے ایک پروگرام “ X-Files“ نے بڑے پیمانے پر ریٹنگز کے ریکارڈ توڑے تھے۔

فاکس نے ایک مبینہ ایلین پوسٹ مارٹم کی خراب فوٹیج نشر کی، جسے رے سینٹیلی نامی لندن کے ایک ویڈیو پروڈیوسر نے حاصل کیا تھا، اور رے سینیٹلی کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے 1992 میں اس فوٹیج کو ایک فوجی فوٹوگرافر سے خریدا تھا۔

فاکس کو یقین تھا کہ وہ ناظرین کی توجہ کا مرکز بن جائیں گے۔

 یو ایف او میوزیم میں ایلین آٹوپسی کی نمائش  (روز ویل، نیو میکسیکو)
یو ایف او میوزیم میں ایلین آٹوپسی کی نمائش (روز ویل، نیو میکسیکو)

یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اس ویڈیو کی شوٹنگ امریکی فوج نے روزویل میں 1947 کے افسانوی حادثے سے ایک لاش برآمد ہونے کے فوراً بعد کی تھی۔

اس دعوے نے UFO (اڑن طشتری) کے ہر دیوانے کو ان کے ٹی وی سے چپکنے پر مجبور کردیا تھا۔

سینٹیلی نے فلم کے کچھ حصے کوڈک کو اس بات کی تصدیق کیلئے بھیجے کہ آیا فوٹیج اصلی تھی یا اسے بنایا گیا تھا۔

سینٹیلی کے مطابق، کوڈک نے بتایا کہ فلم کا جو حصہ انہوں نے دیکھا وہ 1927، 1947 یا 1967 میں تیار کیا جا سکتا تھا۔

فوٹیج حاصل کرنے اور عوام کو دھوکہ دینے کے الزامات سے خود کو بچانے کے لیے، فاکس نے سینٹیلی کو تقریباً 250,000 ڈالرز ادا کئے۔

یہاں تک کہ فاکس نے نام میں ”حقیقت یا افسانہ“ شامل کرکے خود کو مزید پھسنے سے بچا لیا۔

پروگرام کے ٹائٹل میں فوٹیج کی قانونی حیثیت کی باضابطہ تصدیق یا تردید کرنے کے بجائے اسے ناظرین کی سوچ پر چھوڑ دیا گیا۔

فوکس کی فوٹیج فریمنگ خاص طور پر اہم تھی، کیونکہ یہ پوسٹ مارٹم اس وقت کی یو ایف او نظر آنے کی ویڈیوز یا غیر معمولی مناظر سے متعلق کسی بھی چیز سے کہیں زیادہ قائل کرنے والا تھا۔

آسمان پھاڑ ریٹنگ

فوکس کی فریمنگ مہارت کے نتیجے میں اسپیشل ریٹنگ نے سارے ریکارڈ توڑ دئے۔ ایلین پوسٹ مارٹم کو 8.1 شیئر ملا، یعنی ٹیلی ویژن والے 94.5 ملین گھروں میں سے 8.1 فیصد لوگ اسے دیکھ رہے تھے۔

لیکن زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ کچھ تیز نظر والوں نے اس میں بے قاعدگیاں نوٹ کرنا شروع کردیں، جس سے فوٹیج کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان لگ گیا۔

کتاب “ The Skeptical Inquirer“ کے مصنف سی یوجین ایمری جونئیر نے نشاندہی کی کہ کس طرح آسانی سے دماغ کو کھوپڑی سے کنیکٹیو ٹشوز ہٹائے بغیر نکالا گیا تھا اور اسے انتہائی مشتبہ قرار دیا گیا۔

1997 میں، شک میں مبتلا افراد نے سینٹیلی کیلئے سوالات اٹھانے شروع کردئے، انہوں نے فلم کے کنستروں کی تصاویر پوسٹ کیں جن پر ”محکمہ دفاع“ لکھا ہوا تھا۔

شک کرنے والوں نے نوٹ کیا کہ اگر فلم کو واقعی 1947 میں شوٹ کیا گیا تھا تو اس وقت محکمہ دفاع باضابطہ طور پر قائم نہیں تھا، اسے ”نیشنل ملٹری اسٹیبلشمنٹ“ کے نام سے جانا جاتا تھا۔

ایک جعلی عکس بندی

2006 میں سینٹیلی نے اعتراف کیا کہ یہ ویڈیو 1947 کی نہیں ہے اور اس میں موجود ’خلائی مخلوق‘ صرف ایک ڈمی تھی۔

سینٹیلی نے پھر بھی فلم کو دھوکہ دہی قرار دینے سے انکار کیا۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ یہ ایک حقیقی ایلین پوسٹ مارٹم کی نقل بنائی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ”1993 یا 1994 میں ہم نے پوسٹ مارٹم کی فوٹیج کو اس کی اصل شکل میں دیکھا اور اسے برطانیہ واپس لائے۔ اس سال کے دوران فوٹیج مکمل طور پر خراب ہو گئی تھی۔ صرف ایک چیز جو رہ گئی تھی وہ چند فریم تھے جنہیں ہم حوالہ کے طور پر استعمال کر سکتے تھے۔ اصل فوٹیج کو فریم بہ فریم بحال کرنے میں طویل عرصہ لگ جانا تھا۔ ہم نے صرف اس فلم کو بحال کرنے کا ارادہ کیا جو ایک بہت ہی خراب فلم تھی۔“

یعنی ہم کبھی بھی اس فلم کی پوری کہانی اور اصل ماخذ کو نہیں جان سکتے۔ جو ہم جانتے ہیں وہ اسپائروس میلاریس ہے، جس نے سینٹیلی کو فوٹیج بنانے میں مدد کی۔ اور اس کہا کہ اس نے کبھی کوئی ’حقیقی‘ ٹیپ نہیں دیکھی اور یہ کہ پہلے سے موجود فوٹیج کو دوبارہ بنانے کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

اسپیشل ایفیکٹس کی بات کریں تو خون کی جگہ جیم استعمال کیا گیا تھا، آنتیں مرغیوں کی تھیں اور دماغ بھیڑ کا۔

Viral Video

weird

Alien Autopsy