افغانستان میں موروثی سیاست کا خاتمہ، طالبان رہنماؤں کے بیٹے عہدوں سے فارغ
طالبان رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ نےافغان حکام کو اپنے اُن تمام رشتہ داروں کی برطرفی کا حکم دیا ہے جنہیں سرکاری عہدوں پررکھاگیا تھا۔
ہیبت اللہ اخوندزادہ کےحکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اپنے بیٹوں یاخاندان کے دیگر فراد کی جگہ دوسرے افراد کا تقررکیا جائے اور مستقبل میں حکام اپنے عزیزوں کوسرکاری ملازمت دینے سے گریزکریں۔
یہ حکمنامہ ایسے الزامات کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ذاتی تعلقات پرناتجربہ کارعملے کورکھا گیا۔
پشاورمیں واقع افغان اسلامک پریس کے مطابق ہیبت اللہ کا یہ حکمنامہ ان الزامات کے بعد جاری کیا جن کے مطابق کئی سینئرطالبان عہدیداروں نے اپنے بیٹوں کوحکومت کے اندر کام کرنے کیلئے مقررکررکھا تھا۔
اس حکم نامے کا ایک عکس آفس آف ایڈمنسٹریٹو افیئرز کے ٹوئٹرہینڈل سے شیئرکیا گیا ہے۔
سال 2021 میں طالبان کی جانب سے اقتدارسنبھالتے ہی بہت سےسرکاری ملازمین ملک سے فرارہوگئے تھے جبکہ بہت سے سینیئرعملے کو طالبان نے برطرف کردیا تھا۔
واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے ملک کومعاشی اورانسانی بحران کا سامنا ہے۔ امریکی فوجی دستے 2 دہائیوں سے ملک میں موجود تھے آوراس جنگ کے دوران دسیوں ہزارہلاک اورلاکھوں بے گھرہوئے۔
تب سے، طالبان حکومت کے ارکان پر پابندیاں عائد، مرکزی بینک کے بیرون ملک اثاثے منجمد کرنے کے علاوہ بیشترغیرملکی فنڈنگ معطل کرتے ہوئے افغانستان کیاقتصادی لائف لائن کو کاٹ دیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق افغانستان کے پاس موجود قدرتی وسائل میں قدرتی گیس، تانبا وغیرہ شامل ہیں جن کی مالیت ایک کھرب ڈالرسے زیادہ ہے،تاہم ملکی حالات کے باعث ان ذخائر کا استعمال نہیں کیا گیا۔
طالبان کی جانب سے کنٹرول سنبھالتے ہی خواتین کے ساتھ رواں رکھے جانے والے سلوک اوربے جا پابندیوں نے بھیعالمی برادری کو ناراض کرتے ہوئے ملک کی تنہائی میں اضافہ کیا ہے۔
Comments are closed on this story.