Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

’دو خاص اور تین سانپوں نے جنرل عاصم منیر کو ہٹانے کی سیٹنگ بٹھائی‘

'خان صاحب انہیں دو سانپ اور خاص کے مشوروں پر چل رہے ہیں آج کے دن بھی' فیصل واوڈا کی پروگرام "روبرو" میں خصوصی گفتگو
اپ ڈیٹ 19 مارچ 2023 10:18pm
Exclusive interview of Faisal Vawda | Rubaroo with Shaukat Piracha | Rubaroo

سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ ہمیں واضح ہونا چاہئیے نظام بیٹھ چکا ہے، پاکستان میں اب کوئی سسٹم نہیں ہے، اور سسٹم کے اندر جب تقسیم آجائے تو ملک کی تباہی شروع ہوجاتی ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ انصاف فراہم کرنے والے اداروں کا نظریہ قانون کم اور پسند ناپسند زیادہ ہوگیا ہے، انصاف دینے والوں نے کہا کہ نواز شریف کی زندگی کی ذمہ داری کون لے گا اور پھر پچاس روپے کے اسٹامپ پیپر پر انہیں اس ملک سے بھگا دیا، اس کے اندر میری صوبائی حکومت بھی شامل تھی، پنجاب حکومت نے ”خاص“ کے دباؤ پر جعلی رپورٹیں بنوائیں، میں وفاقی کابینہ میں وزیر تھا، میں نے اس پر ادھم مچایا۔

ایک سوال کے جواب میں فیصل واوڈا نے کہا کہ آپ فرد جرم عائد کرنے کے دن شہباز شریف کو وزیراعظم اور اس کے بیٹے کو وزیراعلیٰ بنائیں، اور عمران خان کو گرفتار کرنے جاتے ہیں، ودسری طرف آپ کہتے ہیں عمران خان نے توہین عدالت کی ، مریم نے ابھی جو سپریم کورٹ کے ججز کی تصاویر لگا کر باتیں کیں وہ توہین عدالت نہیں ہے؟

انہوں نے کہا کہ اس وقت عوام کا ایک حصہ نواز شریف کے ساتھ کھڑا تھا آج ایک حصہ عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے۔

عمران خان کی عدالت پیشی پر ہر بار ہنگامہ آرائی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجمع میں آپ کو پتا نہیں ہوتا کہ اصل ہجوم کتنا ہے اور موقع سے فائدہ اٹھانے والے کتنے لوگ ہیں، ایسے لوگ کسی ملک کی طرف سے بھی ہوسکتے ہیں۔ اب جب منصف نے دروازے پر حاضری لگوالی تو یہ بھی کہہ دیں کہ آنلائن پیشی ہوجایا کرے۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اس ملک میں حسب حال حسب ضرورت لوگوں کو کالا بھی کیا جاتا ہے سفید بھی کیا جاتا ہے، ملک سے بھگایا بھی جاتا ہے بلایا بھی جاتا ہے، بہت سارے سانپوں کو دودھ پلایا ہے پھر انہیں مارنے کی کوشش کی ہے، جب وہ اژدھا بن جاتے ہیں تو پھر ان کے بھی ہاتھ سے نکل جاتے ہیں۔

پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے غلیل، پتھر اور پٹرول بم استعمال کئے جانے کے سوال پر سابق وزیر نے کہا کہ ایسا کئی سالوں پہلے ہم نے کراچی میں بھی دیکھا، ایسی کئی چیزیں ہم نے مولانا کو بھی کرتے ہوئے دیکھیں، ایسی بہت سی چڑھائی ہم نے نواز شریف کی پارٹی کو بھی کرتے دیکھی۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے منظم طریقے سے اسٹبلشمنٹ کے خلاف زہر اگلا ہے۔ آج عمران خان گالیاں دے رہا ہے تو ہم بھول جائیں کہ باقیوں نے بھی گالیاں دیں؟ ان کے اندر آج بھی بغض ہے، صرف فرق یہ ہے کہ آج وہ اپنا بغض بند کرکے بیٹھے ہیں اور عمران خان کو آگے کرکے کہہ رہے ہیں کہ عمران خان یہ کر رہا ہے ہماری پارٹی نہیں کر رہی۔

فیصل واوڈا نے زور دیا کہ کسی ایک کو اس ملک کیلئے آکر عوام کا درد کرنا ہوگا، ان سارے چہروں کو باہر پھینکنا ہوگا، آئین، قانون اور جمہوریت کا ڈھول اتار کر پھینکنا ہوگا۔

سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں نے سارے معاملات عدلیہ کے سپرد کردئے ہیں ، سیاستدان خود کچھ کرنے کو تیار نہیں، ہر معاملہ عدالت لے جاتے ہیں تو پھر کنجی بھی انہیں پکڑا دیں کہ آئیں آپ ملک سنبھال لیں۔ ’یا کوئی ایک غیرت کرے ایک دفعہ لپیڑے میں لے سب کو اتارے اس جگہ سے‘۔

عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش کے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ لیڈر کا کام ہوتا ہے وہ اوپر اٹھ کر سب کو سمیٹ لیتا ہے، پرانی باتیں دفن کردیتا ہے اور ملک کو لے کر آگے چلتا ہے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ ’خان صاحب انہیں دو سانپ اور خاص کے مشوروں پر چل رہے ہیں آج کے دن بھی‘۔

پیشی کے موقع پر گاڑی سے کئے گئے ایک ٹوئٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب نے اپنے ٹوئٹ میں چیف کی تقرری کی بات کی تھی، ’انہی چیف نے ہمارے ادوار میں پی ٹی آئی کی گورنمنٹ میں جب یہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو انہوں نے بہت ایمانداری، اصول پسندی سے پرنسپلڈ کام کیا تھا، جس کی بیسز (بنیاد) پر بجائے انہیں شاباشی دیتے سر پہ بٹھاتے ان کو ہم نے ہٹا دیا ان کی جگہ سے۔ اس وقت بھی غلط ہوا تھا اور آج بھی ایک بہت بڑا غلط اینگل اور ڈائریکشن ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ میرا پارٹی سے نکالے جانا بھی ایک یہ وجہ تھی کہ میں خان صاحب کو ان چیزوں سے روک رہا تھا۔ میں نے کابینہ میں بھی اور بند کمروں میں بھی جنرل عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹانے کی بہت زیادہ مخافت کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ خان صاحب کی طاقت سمجھیں یا کمزوری کہ وہ اپنے بندوں پر بہت جلدی بھروسہ کرکے پمپ ہوجاتے ہیں، اور یہ جو بہت زیادہ خطرناک ٹوئٹ انہوں نے گاڑی سے کیا وہ انہیں پمپ کیا گیا تھا۔ اگر آپ اس گاڑی میں بیٹھی ہوئی شکلیں دیکھ لیں تو جان جائیں گے کہ وہ کون لوگ ہیں اور کیا کروانا چاہتے ہیں اور خان صاحب سے کیا کروا رہے ہیں۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ ’یہ جو دو خاص آج بیٹھے ہوئے ہیں انہوں نے اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی کی فیلڈنگ سیٹ کی تھی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کیونکہ میں منسٹر تھا تو میری ان (جنرل عاصم منیر ) سے ملاقات ہوئی تھی، میں نے ان سے کہا آپ یہ کام نہ کریں، خان صاحب کو آپ یہ سچا ایمانداری کا کام نہ کریں آپ کے پیچھے فیلڈنگ سیٹ ہوگئی ہے، میں نے خان صاحب کو بھی بتایا تھا، انہوں (جنرل عاصم منیر) نے مجھے ایک لفظ کہا تھا، انہوں نے کہا تم مجھے سمجھا رہے ہو واوڈا کہ میں ملک کے ساتھ اور اپنے وزیراعظم کے ساتھ بے ایمانی کروں؟ میں تو یہ نہیں کام کرسکتا اور اللہ پر چھوڑ دو‘۔

عمران خان کے مسلسل اداروں اور سابق افسران کو نشانہ بنائے رکھنے کے سوال پر فیصل واوڈا نے کہا کہ ملک کی سلامتی کا ایک ہی ادارہ ہے اور وہ ہے فوج، اگر آپ ملک کی فوج پر حملہ آور ہوتے ہیں تو پھر نقصان ہونا ہی ہونا ہے۔ ’جو لوگ عمران خان صاحب کو اس سمت میں لے جارہے ہیں یہ ان دو خاص کے عزائم ہیں، اور جو تین سانپ ہیں وہ عمران خان کو کسی بھی حال میں پھینک کر، اٹھاکر، دور کرکے، نااہل کرکے تکلیف میں ڈال کے، ان کی جان سے بھی کھیل کر ان کی جگہ آنا چاہتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے خان صاحب کے منہ پر بیٹھ کر ان دو خاص تین سانپوں کے بارے میں بتایا ہے، نام لے کر بتایا ہے، کابینہ میں بھی میں انہیں جوتیں مارنے کو کھڑا ہوا تھا‘۔

انہوں نے ”دو خاص تین سانپوں“ کا نام نہ بتاتے ہوئے کہا کہ میں عوامی طور پر ان کا نام تب لوں گا جب خاص کے ساتھ سانپوں کا گھیرا بھی تنگ ہو، کیونکہ ہر بار خاص بچ جاتے ہیں سانپ مارے جاتے ہیں۔

فیصل واوڈا نے بتایا کہ وزیراعظم کی کابینہ کے لوگ باجوہ صاحب کو فون کرکے کہتے تھے کہ عمران خان کی جگہ انہیں وزیراعظم بنایا جائے، آپ باجوہ صاحب کو فون کرکے پوچھ لیں، میں کابینہ میں ان لوگوں کو مارنے کیلئے اٹھا ہوں، مجھے وزیراعظم صاحب کمرے میں پکڑ کر لے گئے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ان لوگوں کی موجودگی میں مجھے خان صاحب کا مستقبل صحیح نظر نہیں آرہا، مجھے اور پھنستے ہوئے نظر آرہے ہیں خان صاحب۔‘

pti

imran khan

DG ISI

faisal vawda

Army Chief General Asim Munir