آسٹریلیا میں خالصتان ریفرنڈم پر بھارت گھبراہٹ کا شکار
خالصتان ریفرنڈم رکوانے میں ناکامی کے بعد بھارت سائبر حملوں پر اُتر آیا، ووٹنگ کے عمل میں بھارتی ہیکرز کے حملوں کے سبب تین مرتبہ خلل پڑا۔
آزادی کیلئے ریفرنڈم میں شریک سکھوں کا جوش و خروش قابل دید ہے، ووٹنگ سے قبل ہی ووٹنگ سینٹر کے باہر ووٹرز کی طویل قطاریں لگ گئیں، تمام تر بھارتی کوششوں کے باوجود ہزاروں سکھوں نے ووٹ ڈالا۔
سکھ فار جسٹس کا دعویٰ ہے کہ بھارتی حکومت کے ہیکرز کے حملوں میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔
گرپتونت سنکھ پنوں کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کا ریفرنڈم رکوانے کے لئے ہر حربہ کا آسٹریلیا میں آباد سکھوں نے بھرپور جواب دیا ہے۔ ریفرنڈم کے ذریعے بھارت سے آزادی کی آخری جنگ کی کامیابی کی آخری گنتی شروع ہوچکی ہے۔
صدر خالصتان کونسل ڈاکٹر بخشیش سنگھ سندھو کا کہنا ہے کہ بھارت میں سکھوں کو انتہا پسند ہندو حکومت، بنیادی حقوق دینے سے بھی انکاری ہے۔ یورپ کے مختلف شہروں میں ہونے والے ریفرنڈم میں سکھوں نے بھارت سے آزادی کا فیصلہ سنا دیا ہے۔
2021 سے شروع ہونے والے ریفرنڈم میں برطانیہ کے 7 شہروں سمیت سوئٹزرلینڈ، اٹلی اور کینڈا میں دو مقامات پر بھی ریفرنڈم ہوچکے ہیں۔
برسبن میں ریفرنڈم سے چند روز قبل خالصتان کے حامی سکھوں کی طرف سے بھارتی قونصل خانے کے گھیراؤ سے کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔
آسٹریلیا نے اپنی نئی ٹریول ایڈوائزری میں شہریوں کو پنجاب اور مقبوضہ کشمیر سمیت متعدد مقامات پر نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔
نریندر مودی نے آسٹریلیا میں مندروں پر حملے اور سکھوں کی سرگرمیوں کے معاملات اپنے آسٹریلین ہم منصب کے ساتھ اٹھائے ہیں۔
نریندر مودی کا زوال معصوم سکھوں کے نئے مطالبے سے مربوط ہو چکا ہے اور کچھ بعید نہیں کہ بھارت جلد اندرونی خانہ جنگی کا شکار ہو جائیگا۔
Comments are closed on this story.