پشاور پولیس لائن دھماکے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس کا کہنا ہے کہ پشاور پولیس لائن دھماکے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی اور خود کش بمبار کا نام قاری ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس کا کہنا تھا کہ پشاور پولیس لائن مسجد میں دھماکے میں 84 افراد شہید اور 235 زخمی ہوئے تھے، دھماکے کے ماسٹرمائنڈ کو ٹریس کر لیا گیا ہے، تمام کرداروں کو پکڑ لیا جائے گا۔
پشاورمسجد دھماکا:مزید لاشیں ملنے کے بعد شہداء کی تعداد 102ہوگئی
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ دھماکے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی، دھماکا کالعدم ٹی ٹی پی کے ذیلی تنظیم تنظیم جماعت الاحرار نے کیاتھا، اور خود کش دھماکے میں مرنے والے کا نام قاری ہے، جس کا ڈی این اےمیچ ہوچکا ہے۔
پشاور: پولیس لائنز دھماکے کا مقدمہ درج
ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور کے آنے کو 300 کیمروں کی مدد سے ٹریک کیا، جس سے خود کش حملہ آور کے سہولت کار کو ٹریک کرنے میں آسانی ہوئی، حملے کے لئے دو خود کش بمار تھے، ایک موقع پر مر گیا، جب کہ دوسرے دہشت گرد امتیازخان کو سی ٹی ڈی نے گرفتار کر لیا ہے۔
پیش امام، دو انسپکٹر سمیت کئی شہداء کی فہرست میں شامل
شوکت عباس نے بتایا کہ امتیاز خان اور خود کش ھماکا کرنے والے حملہ آور نے افغانستان میں تربیت حاصل کی، بعد میں پکڑے جانے والے والا امتیاز خان بھی خود کش حملہ آور ہے، یہ ایک تربیت یافتہ اور خودکش حملوں کی اس کی بھی ہسٹری ہے۔
پشاور پولیس لائن مسجد دھماکے میں ملوث 2 سہولت کار گرفتار
ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ دھماکے کا ماسٹر مائند غفار، خود کش حملہ آور قاری اورے امتیاز کے ساتھ رابطے میں تھا، پہلے والا خودکش حملہ کامیاب ہوا تو امتیاز کا سہولت کار اس کو لے کر فرار ہوگیا، ماسٹر مائنڈ اور ہینڈلر کو ٹریس کر لیا گیا ہے، لیکن ابھی نہیں بتا سکتا کہ ہینڈلر کون ہے۔
Comments are closed on this story.