زمان پارک پولیس حصار، تشدد کی 5 درخواستوں پر فریقین کو ملکربات کرنے کا موقع
لاہور ہائیکورٹ نے نوٹس کی تعمیل اورسیکیورٹی معاملات پر فریقین کوبات کرنے کا موقع دے دیا۔
زمان پارک پولیس حصار اور پولیس تشدد سمیت 5 درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ آپ نے لاہور شہر کو بحران سے بچایا، پی ٹی آئی کے جلسے کے دن سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں، جلسہ پیر کو کر لیں گے، جلسے کے لئے 5 روز قبل نوٹس دیں گے، ہوم سیکرٹری نے گرفتاریوں کے لئے درخواست دی، ہماری گزارش ہے کہ گرفتاریاں نہ کریں اور درخواست واپس لے لیں، دونوں طرف سے افراد زخمی ہوئے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ جس نے زیادتی کی اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے، کیمروں میں شناخت کی جائے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ دونوں طرف سے زیادتی ہوئی، حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کر رہے ہیں۔
طارق رحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ عمران خان آپ کے پاس پیش ہوں گے، وہ جانے کی یقین دہانی کروائیں گے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات ہوئے ہیں، جو رہنما ہوں گے ان کے قریبی افراد کو چیک کیا جائے گا کیونکہ ہمیشہ نقصان قریبی افراد نے پہنچایا۔
عدالت نے کہا کہ ہر چیز کے بارے میں قانون موجود ہے، سیکیورٹی چاہیئے تو پالیسی کے مطابق آئی جی کو درخواست دیں، وہ طریقہ اختیار کریں جو مہذب معاشروں میں ہوتا ہے، کنٹینرز ایکسپورٹ کے لئے استعمال ہونے چاہئیں، لوگوں کو روکنے کے لئے نہیں۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ اگر دوبارہ کسی وقت ہمیں گرفتاری کے لئے جانا ہو تو اس کے لئے تحریری حکم جاری کر دیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ دو تین دن سے امن رہا، ایک دفعہ پھر مقدمات درج کرکے پورے لاہور کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں، آپ مقدمات میں ملزمان نامزد کر دیں تاکہ وہ عدالت سے رجوع کر سکیں۔
طارق رحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ گوجرانولہ میں رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، پولیس نے رپورٹ دی کہ وہ ٹریس ایبل نہیں ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ایک ماتحت عدالت سے وارنٹ آیا ہے تو اسے کیسے سرو کرے گا، سی آر پی سی میں اس کا طریقہ کار بتایا گیا ہے۔
وکیل نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری پر بنی گالا کا پتہ درج ہے، اگر ملزم وہاں نہ ہو تو پولیس اس پر درج کرے گی کہ ملزم گھر تبدیل کر چکا ہے، اس پر پھر نیا حکم جاری ہوگا، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ وارنٹ کی تکمیل کیلئے پولیس اور رینجرز بلائی گئی ہو۔
عدالت نے کہا کہ جو قانون آپ بتا رہے ہیں اس پر اس وقت عملدرآمد ہو گا جب وہ آفیسر وہاں پہنچ جائے گا۔
آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ہمارے پاس ویڈیوز کے علاؤہ دیگر شواہد بھی موجود ہیں، کیا پولیس کو جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کی اجازت ہے، جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ اہم انہیں وہاں لے جاتے ہیں۔
عدالت نے نوٹس کی تعمیل، مقدمات میں شناخت اور سیکیورٹی کے معاملات پر فریقین کو مل بیٹھ کر بات کرنے کا موقع دے دیا۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 3 بجے تک ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.