عمران خان کی رہائش گاہ تک پولیس رسائی کیلئے درخواست ، نوٹس جاری
لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کے تفتیشی افسران کو عمران خان کی رہائش گاہ تک رسائی سے متعلق ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم پنجاب کی درخواست پر نوٹس جاری کردیے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے آج دائر کی جانے والی درخواست کی سماعت کی۔
دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پولیس ٹرائل عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کے لئے زمان پارک پہنچی، پولیس کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، سیاسی جماعت کے کارکنوں کے پتھراو سے متعدد پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: زمان پارک میں تدبر کا مظاہرہ کیا بزدلی نہ سمجھا جائے، آئی جی پنجاب
درخواست میں مزید کہا گیا کہ کارکنوں نے پولیس پر پیٹرول بم پھینکے جس سے قیمتی گاڑیوں کو آگ لگی، کارکنوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور قانون کو ہاتھ میں لیا، زمان پارک میں مشتبہ تنظیموں کےافراد کی موجودگی کی اطلاعات ہیں، قانون ہاتھ میں لینے والے کارکنوں کی گرفتاری مطلوب یے جو زمان پارک میں چھپے بیٹھے ہیں، پولیس کو زمان پارک میں رسائی نہ ہونے سے نامزد ملزموں کی گرفتاری نہیں ہو پا رہی۔
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پولیس کے تفتیش کاروں کو عمران خان کی رہائش گاہ تک رسائی کی اجازت دی جائے۔
مزید پڑھیں: زمان پارک میں آپریشن روکنے کا حکم کل تک برقرار رہے گا، لاہور ہائیکورٹ
سیاسی قیدیوں کو ہتھکڑیاں لگانے کا کیس: فریقین کو جواب جمع کرانے کی مہلت
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے سیاسی قیدیوں کو ہتھکڑیاں لگانے، منہ کو کالے کپڑے سے ڈھانپنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، حکومت پنجاب اور دیگر فریقین کو جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے کہ دوران گرفتاری تشدد اور تضحیک قومی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، مرنڈا رائٹس پر عمل درآمد کے لئے قانون بن گیا مگر عمل درآمد نہیں ہو رہا، قوانین موجود ہیں مگر ان پر کوئی عمل درآمد نہیں ہو رہا۔
مزید پڑھیں: زمان پارک میں ہنگامہ آرائی: عمران خان کیخلاف 4 مقدمات درج
سرکاری وکیل نے بتایا کہ مرنڈا رائٹس آئین کے تحت آرٹیکل دس اے کے اطلاق کا معاملہ ہے، گرفتاری سے متعلق فوجداری قوانین آئین کے برعکس ہیں، گرفتاریوں سے متعلق فوجداری قانون کو آئینی زاویے سے دیکھنا ہوگا۔
درخواست گزار نے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کی جانب سے جواب جمع کروانے کے حوالے سے مہلت طلب کی۔
جس پرعدالت نے فریقین کو جواب جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے آئندہ سماعت تک جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
Comments are closed on this story.