طالبہ کو نازیبا میسج کرنے پر سرکاری یونیورسٹی کے پروفیسر برطرف
طالبہ کو نازیبا میسج کرنے کا الزام ثابت ہونے پر وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر کو برطرف کردیا گیا۔
ہراسگی کمیٹی کی ڈیڑھ ماہ کی تحقیقات میں طالبہ کا الزام درست ثابت ہوا، کمیٹی کی سفارش کے بعد ہراساں کرنے والے پروفیسر کو نوکری سے فارغ کر دیا۔
طالبہ کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ کو دی گئی درخواست میں کہا گیا کہ تین پروفیسرز کو بتایا تینوں نے خاموش رہنے کا کہا، اساتذہ نے تعلیم متاثر ہونے اور گھر تک بات پہنچنے کا کہہ کر خاموش رہنے مشورہ دیا۔
متاثرہ طالبہ نے درخواست میں کہا کہ اساتذہ کی بات نہ مانی جس پر شعبہ فزکس کے سربراہ نے ایک نمبر سے فیل کردیا۔
بعدازاں ہراسگی کمیٹی نے شعبہ فزکس کے سربراہ کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کردی، خاموش رہنے اور بات نہ ماننے پر طالبہ کو فیل کرنے والے پروفیسر کوعہدے سے ہٹانے کی سفارش کی گئی ہے۔
کمیٹی نے طالبہ کے آئندہ نتائج اور پرچوں کو غیر جانبدار فورم سے تصدیق کرنے کا حکم دے دیا۔
Comments are closed on this story.