ایک لیڈر پاکستان کو تباہ کرنے پر تلا ہے، عدلیہ اور قانون کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں،وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قوم کے لیڈر میں تکبر، غصہ اور انا نہیں ہوتی، آج سیاستدان کا لفظ گالی بن چکا ہے، زندگی میں ایسے مخدوش اور خراب حالات نہیں دیکھے۔
سینیٹ کی گولڈن جوبلی پر خصوصی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے اس لئے ہم نے سیاست کو بالائے طاق رکھ کر اہم فیصلے کرکے ریاست کو بچانے کیلئے سیاست کو قربان کیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ملک زبوں حالی کا شکار تھا، روس یوکرین تنازع سے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک متاثر ہوئے، دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی مہنگائی جیسے چیلنج کا سامنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو ہمارے پاس دو راستے تھے، ایک راستہ سبسڈی کا تھا اور دوسرا راستہ مشکل فیصلے کرکے ملک کی معیشت کو بچانا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک لیڈر پاکستان کو تباہ کرنے پرتلا ہوا ہے، پاکستان کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا جارہا، یہ ممکن نہیں کہ ملکی مفاد کو داؤ پر لگا دیا جائے، پاکستان کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں سابق دور حکومت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ فروری 2019 میں بھارت نے پاکستانی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی، قومی مسئلہ پر اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا، آرمی چیف نے بریفنگ دی، ہم ڈیڑھ گھنٹے تک سابق وزیراعظم کا انتظار کرتے رہے، اتنے اہم مسئلہ پر بھی سابق وزیراعظم نے ہمارے ساتھ بیٹھنا پسند نہیں کیا۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم کو اس وقت بھی قوم کا کوئی خیال نہیں تھا، وہ اجلاس سابق وزیراعظم کو طلب کرنا چاہئے تھا، ویڈیو لنک کےذریعے اجلاس ہوا، سابق وزیراعظم نے بھاشن دیا، جب ہماری تقریر کی باری آئی تو سابق وزیراعظم اٹھ کر چلے گئے، کہا گیا کہ انہیں کوئی ضروری کام ہے، کیا اس وقت کووڈ سے بڑا کوئی مسئلہ تھا، انہوں نے ذاتی انا کیلئے قومی مفادات کو قربان کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک بیانیہ اپنایا گیا کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے، سازش سے بنی ہے، کہا گیا کہ حکومت کی تبدیلی میں امریکا کی سازش ہے، پھر انہوں نے یوٹرن لے کر کہا کہ امریکا کی سازش نہیں تھی۔
انھوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی پاسداری نہیں کی، معاہدے کی روگردانی سے پاکستان کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، بڑا انسان وہ ہوتا ہے جو اپنی غلطی تسلیم کرلے، شدید اختلافات کے باوجود سیاسی لیڈر شپ اکٹھی ہوکر بیٹھتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ آئندہ چند روز میں آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہو جانا چاہئے، معاہدے کی تاخیر میں کچھ اپنوں کا بھی قصور ہے
وزیراعظم نے کہا کہ 1973کےآئین میں تمام پاکستانیوں کومساوی حقوق دیئے گئے، ملک کو متفقہ آئین دے کر مرحوم ذوالفقارعلی بھٹو نے تاریخی کام کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ سینیٹ کی گولڈن جوبلی پر خصوصی اجلاس میں مختلف ممالک کے سفیروں کو دعوت دینا خوش آئند عمل ہے، چیئرمین سینیٹ خصوصی اجلاس پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔
Comments are closed on this story.