Aaj News

بدھ, دسمبر 18, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

افغانستان میں اسکول جانے کی خواہشمند لڑکیاں مدرسہ جانے پرمجبور

مدرسے جانے کےعلاوہ لڑکیوں کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا
شائع 16 مارچ 2023 01:49pm
تصویر/ اےا ایف پی
تصویر/ اےا ایف پی

افغانستان میں اقتدار پرقابض ہونے کے بعد طالبان نے خواتین کیلئے ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند کردیئے تھے جس کے بعد مدرسوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اسکول جانے کی خواہشمند لڑکیاں اب مدرسوں میں جانے پرمجبور ہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

افغان دارالحکومت کابل میں قائم مدرسے کی 16 سالہ طالبہ فرح نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اسکول بند ہونے کے بعد وہ بہت زیادہ ذہنی دباؤ میں مبتلا ہوگئیں اور گھر والوں نے کہا کہ انہیں مدرسے جانا چاہیئے کیونکہ مدرسہ وہ واحد جگہ ہے جو ہمارے لئے کھلی ہے۔

 تصویر/ اےا ایف پی
تصویر/ اےا ایف پی

اے ایف پی کی ٹیم نے کابل اورجنوبی شہرقندھارمیں قائم 3 مدرسوں کا دورہ کیا، تو وہاں موجود اساتذہ کا کہنا تھا کہ ایک برس کے دوران لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ایک طالبہ نے بتایا کہ میرے وکیل بننے کی خواہش اسی وقت دم توڑ گئی تھی جب سے طالبان نے ہمارے اسکول پھر کالج اوریونیورسٹی جانے پر پابندی لگا دی تھی۔

طالبان کے سپریم لیڈرہبت اللہ اخونزادہ نے سیکڑوں نئے مدارس کی تعمیر کا حکم دیا ہے کیونکہ وہ شریعت کی بنیاد پر اپنی اسلامی امارت قائم کرنا چاہتے ہیں۔

افغان عالم دین عبدل باری مدنی کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظرجدید تعلیم کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ عالم اسلام پیچھے نہ رہیں،جدید تعلیم کو چھوڑنا قوم سےغداری کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں مدرسہ دو بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے، ایک بلاک لڑکیوں اور دوسرا لڑکوں کے لئے مختص ہے جبکہ دونوں کیلئے کلاس کے اوقات بھی الگ رکھے گئے ہیں تاکہ لڑکے اور لڑکیوں کا میل جول نہ ہوسکے۔

afghanistan