جنرل باجوہ، نوید مختار اور فیض حمید نے وزیراعظم بننے کی آفر کی تھی، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ 2018 کے الیکشن سے کچھ ہفتے قبل اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر) قمر باجوہ، جنرل (ر) فیض حمید اور جنرل نوید مختار نے ایک میٹنگ میں انہیں وزیراعظم بننے کی آفر کی تھی۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹر ویو میں شہباز شریف نے کہا کہ تینوں افسران نے ڈیل کرنے کی کوشش کی لیکن میں نے میٹنگ کے آخر میں انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف میرے لیڈر، بڑے بھائی اور باپ کی طرح ہیں، ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کر وزیراعظم نہیں بن سکتا۔
پروگرام کے میزبان نے سوال کیا کہ اگر آپ انکار نہ کرتے تو عمران خان وزیر اعظم نہ بنتے؟ جس پر وزیراعظم نے کہا کہ اگر میں انکار نہ کرتا تو عمران خان وزیراعظم نہیں بن سکتے تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے معاملے پر وزیراعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے عمران کے خلاف مقدمہ نہیں بنایا بلکہ قانون حرکت میں آیا ہے، عدالتوں نے وارنٹ نکالے لیکن عمران خان بزرگی اور بیماری کے سہارے ڈھونڈ رہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات تباہ کردیے، تحفے میں ملی گھڑی بیچ ڈالی، سابق وزیراعظم نے ملک کو دیوالیہ اور پاکستان کا اعتماد ختم کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے لیے اربوں روپے کے فنڈز وفاقی حکومت نے دیے، عمران خان منفی سیاست کررہا ہے۔
پارٹی قائد نواز شریف کی وطن واپسی پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف چند دنوں یا چند ہفتوں میں واپس آسکتے ہیں، جیسے ہی ڈاکٹروں نے اجازت دی وہ پاکستان میں ہوں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین آج بھی پاکستان کو سپورٹ کررہا ہے، چند دنوں میں چین نے پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر دیے۔
آرمی چیف کی تعیناتی سے کے حوالے سے وزیراعظم نے وضاحت کی کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی مکمل میرٹ پر کی گئی، جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) سے جو فہرست ملی تھی اس میں جنرل عاصم منیر سب سے سینئر ترین تھے۔
مریم نواز سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ مریم نواز نے سیاست میں موجودہ مقام اپنی دلیری سے حاصل کیا، والد جیل میں تھے ان کے لیے نڈر بن کر آواز اٹھائی، پارٹی میں جو عہدہ ملا وہ میری مشاورت سے ملا۔
Comments are closed on this story.