عمران خان کی ممکنہ گرفتاری، زمان پارک میدان جنگ بن گیا
اسلام آباد پولیس کی ٹیم توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی گرفتاری کے لئے زمان پارک پہنچی تو پی ٹی آئی کارکنان سامنے آگئے، اور زمان پارک میدان جنگ بن گیا۔
اسلام آباد پولیس کی ٹیم توشہ خانہ کیس میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو گرفتار کرنے کے لئے لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی، ان ہمراہ لاہور پولیس کی بھاری نفری بھی ہے۔
رینجرز کی گاڑیاں اور ڈنڈا بردار فورس، ہیلمٹ، حفاظتی جیکٹس پہنے زمان پارک پہنچ گئی ہیں، انتظامیہ نے زمان پارک کی بجلی بند کرنے پر غور جب کہ اندھیرے میں آپریشن کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
انتظامیہ کی جانب سے زمان پارک کے اطراف انٹرنیٹ سروس معطل اور نہر کے اطراف تمام اسٹریٹ لائٹس بند کردی گئی ہیں۔
اندھیرا ہوتے ہی اینٹی رائٹ پولیس اہلکاروں نے متعدد پی ٹی آئی کارکنان کو زمان پارک کے باہر سے گرفتار کرلیا۔
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار
پولیس کی جانب سے عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی مزاحمت کرنے کے لیے پہنچ گئی، جن میں سے بیشتر نے لاٹھیاں اٹھا رکھی تھیں، اور چند نے آنسو گیس سے بچنے کے لئے آکسیجن ماسک پہن رکھے تھے۔ جب کہ پولیس اہلکاروں نے بھی مظاہرین سے نمٹنے کے لئے حفاظتی لباس پہن رکھا ہے، اور زمان پارک کے باہر عدالتی نوٹس بھی چسپاں کردیا۔
پولیس کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کے لئے رہائش گاہ کی طرف پیش قدمی پر پی ٹی آئی کارکنان نے مزاحمت شروع کردی، اور ڈنڈا بردار کارکنان پولیس کیخلاف نعرے بازی کرتی رہی، جب کہ پولیس عمران خان کی رہائشگاہ کی جانب پیش قدمی کرتی رہی۔
اس دوران پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا، جس کے بعد پولیس اور کارکنان میں تصادم شروع ہوگیا، پولیس نے بھی کارکنان پر لاٹھی چارج شروع کردیا، جب کہ پولیس کی جانب سے آنسوگیس کی شیلنگ اور واٹرکینن کا استعمال بھی کیا گیا۔
کارکنان پولیس کو پیش قدمی سے روکنے کی کوشش کرتی، جب کہ پولیس لاٹھی چارج کر کے کارکنان کو پیچھے دھکیلنے کے لئے لاٹھی چارچ شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔
پولیس کی نفری جب عمران خان کی رہائشگاہ کے مرکزی دروازے پر پہنچی تو گھر کے اندر موجود کارکنان نے پولیس اہلکاروں پر شدید پتھراؤ شروع کردیا گیا جس کے بعد پولیس زمان پارک سے پیچھے ہٹنا شروع ہوگئی، کارکنان کے پتھراؤ میں ڈی آئی جی آپریشنز اور متعدد اہلکار زخمی ہوگئے۔
پولیس کے پیچھے ہٹنے کے بعد ایک بار پھر کارکنان عمران خان کی رہائشگاہ کے گیٹ پر اکٹھے ہوگئے، تاہم پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اور دوبارہ کارکنان کو منتشر کردیا گیا۔ پولیس نے زمان پارک کے باہر کارکنوں کے کیمپ مسمار کر دیئے اور متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
زمان پارک کے اطراف انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی ہے، موقع پر قیدی وینز اور ایمبولینسز بھی موجود ہیں، جیل روڈ سے دھرم پورہ کینال جانے والی روڈ اور دھرم پورہ ریلوے پھاٹک بھی بند کر دیا گیا، مال روڈ سے زمان پارک جانے والا کینال روڈ بھی بند ہے، جس پر دوسری جانب سے آنے والے کینال روڈ پر آگ لگا کر احتجاج شروع کردیا، جس کے بعد رینجرز کی نفری کو بھی طلب کرلیا گیا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کا بیان
ترجمان اسلام آباد پولیس نے اپنی آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر بتایا کہ ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس پی خیریت سے ہیں، پنجاب پولیس اسلام آبادپولیس کی معاونت کررہی ہے، عدالتی احکامات میں رکاوٹ پرقانون کے تحت کارروائی ہوگی۔
عمران خان کی بہن کا بیان
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہم راستے میں کھڑے ہیں، پولیس یہاں سے گزر کر جائے، عمران خان کیوں گرفتار کرنا ہے ہمیں تو یہ بھی نہیں پتا، سارے غنڈے اور بد معاش ہیں، ملک کیلئے عمران خان اکیلا نہیں ہم ساتھ کھڑے ہیں۔
علیمہ خان نے مزید کہا کہ عمران خان صرف ملک میں انتخابات مانگ رہے ہیں، ان کے خلاف 70 ایف آئی آر ہیں، لیکن ایک غداری کی ایف آئی آر بتا دیں۔
فرخ حبیب کا بیان
رہنما پی ٹی آئی فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ پولیس ہمارے کارکنان پر آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں چلارہی ہے، اور نہتے کارکنان پر تشدد کر رہی ہے، 25 مئی کی تاریخ کو دوبارہ دہرایا جا رہا ہے۔
فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جان کوخطرہ ہے، ان سیکیورٹی کیلئےعدالتوں میں درخواستیں دی ہیں، ان کو 18 تاریخ کو پیش ہونا ہے اور پولیس آج ہی گرفتاری کیلئے آگئی ہے۔
فرخ حبیب نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ پولیس نے زمان پارک جانے والے تمام راستے بند کردیئے ہیں تاکہ کارکنان یہاں نہ پہنچ سکیں، عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، پس پردہ ایسے حالات پیدا کروائے جارہے ہیں کہ سیکورٹی کمپرومائز کروا کر دوبارہ قاتلانہ حملہ کروایا جائے۔
فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ کچہری میں حاضری کسی موت کے شکنجے سے کم نہیں، بار بار وارنٹس جاری کروائے جارہے ہیں، پولیس جیسے عملدرآمد کررہی وہ سب کو معلوم ہے۔
آج نیوز کی جانب سے دوپہر ڈھائی بجے نشر کی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیل کی کم از کم 2 گاڑیاں اور پولیس کی دیگر گاڑیاں زمان پارک کی رہائش گاہ کے قریب کھڑی ہیں۔
اس سے قبل آج نیوز لاہور کے بیورو چیف سلیم شیخ نے بتایا کہ پولیس کی بکتر بند گاڑی بھی زمان پارک پر موجود تھے اور ممکنہ طور پر گرفتاری کے بعد عمران خان کو عدالت لے جایا جائے گا۔ اسلام آباد پولیس کی 8 رکنی ٹیم کی قیادت کرنے والے ڈی آئی جی پولیس شہزاد بخاری نے آج نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ عمران خان کو گرفتار کرنے آئے ہیں، ہرحال میں عدالتی احکامات پرعمل کرنا ہے۔
سی سی پی او لاہور کی جانب سے سول لائن پولیس کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عمران خان کے بھانجے اور وکیل حسن خان نیازی کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنے گھر پر موجود ہیں، عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، ہمیں ڈر ہے کہ پولیس کی وردی میں کوئی غلط کام نہ کرجائے۔
حسان نیازی نے مزید کہا کہ ہماری قانونی ٹیم پولیس حکام کو عمران خان کی عدالت پیشی کی یقین دہانی کرائے گی، لیکن پولیس اہلکاروں کی بھاری تعداد کو دیکھتے ہوئے انہیں ڈر تھا کہ پولیس گرفتارکرنے پر تُلی ہوئی ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد کی ایک عدالت نے ایک اور کیس میں عمران خان کے وارنٹ معطل کردیے تھے۔
توشہ خانہ کیس میں وارنٹ گرفتاری
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے تاہم پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخی کی درخواست دائر کردی۔
توشہ خانہ کیس: عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیئے اور سابق وزیراعظم کو 13 مارچ کو سیشن عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا، تاہم گزشتہ روز 13 مارچ کو بھی عمران خان عدالت پیش نہ ہوئے، اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دے دی۔
عدالت نے عمران کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے وارنٹ گرفتاری دوبارہ بحال کردیے اور عمران خان کو 18 مارچ کو عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اس سے قبل 5 مارچ کو زمان پارک پہنچنے والی اسلام آباد پولیس کی ٹیم کوعمران خان کی گرفتاری کے بغیرواپس لوٹنا پڑا تھا جب پی ٹی آئی کارکنوں نے افسران کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور وہاں موجود پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان یہاں نہیں ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے ایسے دعووں کی تردید کی ہے کہ پیر کو نئے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے فوری بعد عمران خان کی گرفتاری کے لیے ٹیم ہیلی کاپٹر یا ہوائی جہاز میں لاہور پہنچی تھی۔
وفاقی پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد پولیس کی ایک ٹیم پہلے ہی لاہورمیں موجود ہے اورکوئی نئی ٹیم وہاں نہیں بھیجی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.