Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینئیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ الطاف حسین سے ملنے والی جائیداد میں ڈاکٹر عمران فاروق کی فیملی کو بھی حصہ دیا جائے گا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم خدا کے شکر گزار ہیں، آج کارکنان کی پراپرٹی ہمیں ملی ہے، ہم امانت کو امانت داروں کے حوالے کریں گے۔
ایم کیو ایم کنوینئیر نے کہا کہ یہ پراپرٹی لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیئے استعمال ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم مبارک باد پیش کرتے ہیں ہم نے لندن میں کیس جیت لیا ہے، ایم کیو ایم پاکستان ہی تمام لندن کی پراپرٹی کے حقدار ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان ہی اصل جماعت ہے، اس کی کوئی اور برانچ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس رقم کو ذاتی یا سیاسی معاملات میں نہیں لگائیں گے، عمران فاروق کی فیملی کو اس پراپرٹی میں سے حق دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں بھی ہمیں کامیابی مل رہی ہے، ہم تعلیم اور صحت پر ان فنڈز کو استعمال کریں گیں۔
برطانیہ سے ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل نظر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم مبارک باد پیش کرتے ہیں ہم نے لندن میں کیس جیت لیا ہے، ایم کیو ایم پاکستان ہی تمام لندن کی پراپرٹی کے حقدار ہیں۔
ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہاردرآباد میں میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ہی ایم کیو ایم ہے، اب اور کوئی دوسری ایم کیو ایم نہیں ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ایک اینڈومنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا، اس پیسے کی ریکوری کیسے ہوگی؟ اب یہ بھی ہم کو دیکھنا ہے۔
خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گرفتار کرنے کے لئے اسلام آباد پولیس نے تیاری شروع کردی ہے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کردیئے ہیں، جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو گرفتارکرکے پیش کرنے کا حکم
ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز قبل اسلام آباد پولیس کی ٹیم عمران خان کی گرفتاری کے لئے لاہور پہنچی تھی، لیکن عمران خان کو گھر میں موجود نہ پا کر واپس چلی گئی تھی، اور وہی پولیس اسی دن سے ہی لاہور میں موجود ہے، اور ٹیم نے سی سی پی او لاہور سے عمران خان کی گرفتاری کے لئے ملاقات بھی کی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام پولیس کی خصوصی ٹیم کو عمران خان کی گرفتاری مطلوب ہے، اور وزارت داخلہ کی خصوصی ہدایت پراسلام آباد پولیس لاہور گئی تھی۔
دوسری جانب ترجمان اسلام آباد پولیس نے بیان جاری کیا ہے اور تصدیق کی ہے کہ اسلام آباد پولیس کی ٹیم آج لاہور روانہ نہیں ہوئی، نہ ہی ہیلی کاپٹر پر اسلام آباد پولیس کی کوئی ٹیم روانہ ہوئی، بلکہ ایک ٹیم پہلے سے لاہور موجود تھی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے ہی خطرہ ہے اس لیے سپریم کورٹ سے سکیورٹی مانگ رہے ہیں۔
لاہور زمان پارک میں تحریک انصاف کی انتخابی ریلی پہلے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مشاورت ہوئی۔ رہنماؤں میں شاہ محمود، اسد عمر، خالد خورشید، اسد قیصر، اعجازچوہدری اور مسرت جمشید چیمہ بھی شامل تھے۔
مشاورت میں ریلی انتظامات اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور بتایا گیا کہ ریلی کچھ دیر بعد زمان پارک سے شروع ہوگی، عمران خان کو مختلف علاقوں سے آنے والے قافلوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
اس سے قبل بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ میری جان کو وزیراعظم اور وزیر داخلہ سے ہی خطرہ ہے، اس لئے سپریم کورٹ سے سیکیورٹی اور تحفظ مانگ رہے ہیں، عدالت سے کہہ رہا ہوں کہ جان خطرے میں ہے سیکیورٹی دیں، کیونکہ ہمیں حکومت پر اعتبار نہیں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اپنے خلاف مقدمات میں عدالتوں میں پیش ہونے میں کوئی مسئلہ نہیں، پاکستان میں دہشت گردی کی فضاء ہے اور ہم اس کی مخالفت کررہے ہیں، مجھے جن سے خطرہ ہے انھوں نے ہی مجھے بچانا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف دو کیسز میں پیش ہونے پر فیصلے کچھ میں متوقع ہیں۔
تحریک انصاف کی جانب سے آج زمان پارک لاہور سے داتا دربار تک ریلی کا انعقاد کیا جارہا ہے، جس کی قیادت پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کریں گے۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ اور خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت ہوئی، اور دونوں کیسز میں عمران خان کی پیشی پر فیصلے محفوظ کر لئے گئے ہیں، اور کچھ ہی دیر میں فیصلے متوقع ہیں۔
خاتون جج کو دھمکی دینے کا کیس
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں سول جج رانا مجاہد رحیم نے عمران خان کے خلاف خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت کی، عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ پیش ہوئے۔
وکیل نعیم پنجوتھہ نے عمران خان کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر عمران خان کو حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
جج نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر عمران خان عدالتی اوقات میں آج نہ آئے تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردوں گا۔
عمران خان کے وکلاء نے عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی بریت کی درخواست دائر کر دی اور مؤقف پیش کیا کہ بریت کی درخواست پر ملزم کا ہونا لازمی نہیں۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے عمران خان کو فرد جرم کی کارروائی آگے بڑھانے کے لئے طلب کیا ہے، ابھی انہی مقدمے کی کاپیاں فراہم کرنی ہیں، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کررہا ہوں۔
وکیل عمران خان نے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے سے متعلق درخواست کا فیصلہ آنے تک حاضری سے استثنیٰ منظور کیا جائے۔
عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو کچھ دیر تک سنایا جائے گا۔
توشہ خانہ کیس
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس سے متعلق الیکشن کمیشن فوجداری کارروائی کیس کی سماعت کی۔
سابق وزیراعظم عمران خان آج بھی پیش نہیں ہوئے جبکہ ان کے وکیل خواجہ حارث اور ن لیگ کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے الیکشن کمیشن کی شکایت ناقابل سماعت ہونے اورعمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کیں۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ میں ایک استدعا کرنا چاہتا ہوں کہ عمران خان آج پیش نہیں ہوسکتے، ایسا نہیں ہے کہ عمران خان جان بوجھ کر پیش نہیں ہورہے، ہم نے اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ میں پیٹیشنز دائر کر رکھی ہیں، سیکیورٹی تھریٹس کے باعث پیش نہیں ہورہے، چیئرمین پی ٹی آئی پر حملہ ہوا اور وہ زخمی ہوئے،عمران خان کے خلاف شکایت الیکشن کمیشن نے نہیں بلکہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن نے کی، اگر الیکشن کمیشن شکایت بھیجنا چاہے تو طریقہ کار کیا ہوگا؟۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے دلائل میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پرعملدرآمد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ ہائیکورٹ نے لکھا کہ 13مارچ کوعمران خان نہیں آتے تو عدالت قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے۔
بعدازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت درخواست پر فیصلہ ساڑھے 3 بجے سنائے گی۔
تحریک انصاف کی لاہور ریلی
تحریک انصاف آج لاہور میں انتخابی ریلی کا انعقاد کررہی ہے، جس کی قیادت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کریں گے۔
لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کی ریلی کو مشروط اجازت دی ہے، اور کہا ہے کہ ریلی میں عدلیہ اور اداروں کے خلاف تقاریر نہ کی جائیں۔
پی ٹی آئی کی ریلی ریلی زمان پارک سے براستہ علامہ اقبال روڈ ، ریلوے اسٹیشن اور داتا دربار پہنچے گی۔
دوسری جانب تحریک انصاف کی انتخابی ریلی کے پیش نظر لاہور پولیس نے گڑھی شاہو پل بند کردیا ہے، اور شمالی لاہور کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
زمان پارک سے اسٹیشن تک تمام راستوں کی رابطہ سڑکوں پر کنٹینر رکھ دیئے گئے ہیں، پولیس نے ریلی کے راستوں کی تمام دوکانوں کو بھی زبردستی بند کروا دیا ہے، راستے بند ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سڑکوں پر کنٹینرز رکھنے پر تحریک انصاف نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز انتظاميہ سے کامیاب مذاکرات کے باوجود حکومت کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، آج بھی الیکشن ریلی کے مختلف پوائنٹس پر کنٹینر لگادیے گئے۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ انتظاميہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے باوجود حکومت پھر تصادم چاہتی ہے، تحریک انصاف پنجاب حکومت کے اس رویے کی شدید مذمت کرتی ہے، اور مطالبہ کرتی ہے کہ ریلی شروع ہونے سے قبل ساری رکاوٹوں کو ہٹایا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کی ہلاکت پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں ظل شاہ کی موت کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست ایڈووکیٹ ندیم سرور کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں پنجاب حکومت، آئی جی پولیس اور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سیاسی ورکر علی بلال عرف ظل شاہ کو قتل کرکے سروسز اسپتال چھوڑ دیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ظل شاہ پر بدترین تشدد کے نشانات سامنے آئے، ظل شاہ کو آخری بار پولیس قیدیوں کی وین میں دیکھا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس کے مطابق ظل شاہ کی ہلاکت گاڑی کی ٹکر سے ہوئی، ظل شاہ کی ہلاکت اہم نوعیت کا معاملہ ہے جس کی تحقیقات ضروری ہیں، آئین کا آرٹیکل 9 عوام کی جانوں کی حفاظت کی گارنٹی دیتا ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ ظل شاہ کی ہلاکت کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنانے کا حکم دے، عدالت کمیشن کی کارروائی کی خود نگرانی بھی کرے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر دکھانے پر پابندی کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی کی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ آزادی اظہار کی ضمانت آئین دیتا ہے، عمران خان کے اس بنیادی حق کو سلب نہیں کیا جا سکتا، عمران خان کی تقاریر اور بیانات کو نشر کرنے کی پابندی کو کالعدم قرار دیا جائے۔
عدالت نے وکلاء کو پیمرا کے دائرہ اختیار پر دلائل دینے کی ہدایت کی۔
پیمرا کے وکیل نے کہا کہ پیمرا کا دائرہ اختیار ملک بھر میں ہے، جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ پیمرا کے کسی اقدام کے خلاف کسی بھی عدالت سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔
عدالت نے عمران خان کی تقاریر دکھانے پر پابندی کے خلاف حکم امتناعی میں توسیع کرتے ہوئے پیمرا کو جواب داخل کرانے کی ہدایت کردی۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی ۔
یاد رہے کہ درخواست میں عمران خان نے اپنی تقاریر کو نشر کرنے سے روکنے کے اقدام کو چیلنج کر رکھا ہے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرکے 29 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں سول جج رانا مجاہد رحیم نے عمران خان کے خلاف خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت کی، عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ پیش ہوئے۔
وکیل نعیم پنجوتھہ نے عمران خان کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر عمران خان کو حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
جج نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر عمران خان عدالتی اوقات میں آج نہ آئے تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردوں گا۔
سول جج رانا مجاہد رحیم نے سماعت میں ساڑھے 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی۔
دورانِ سماعت سول جج رانا مجاہد رحیم کی عدالت میں پراسیکیوٹر رضوان عباسی اور عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ اور انتظار پنجوتھا پیش ہوئے۔
سول جج رانا مجاہد رحیم نے اس موقع پر عمران خان کے پیش ہونے کے لئے وقت ایک بار پھر بڑھا دیا اور کہا کہ عمران خان کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست دائر ہے، عدالتی وقت ختم ہونے تک انتظار کرلیتے ہیں، اگر عمران خان نہ آئے تو ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیں گے۔
عمران خان کے وکلاء کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کر دی گئی۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ بریت کی درخواست پر ملزم کا ہونا لازمی نہیں۔
عدالت نے کہا کہ عدالت نے عمران خان کو فرد جرم کی کارروائی آگے بڑھانے کے لئے طلب کیا ہے، ابھی انہی مقدمے کی کاپیاں فراہم کرنی ہیں، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کررہا ہوں۔
وکیل صفائی انتظار پنجوتھہ کا کہنا تھا کہ عمران خان سابق وزیراعظم ہیں،وزیرآباد میں ان پر قاتلانہ حملہ ہوا، ابھی تک عمران خان مکمل صحت یاب بھی نہیں ہوئے، عمران خان پر دوبارہ قاتلانہ حملہ ہوسکتا ہے، عدالتوں سے عمران خان نہیں بھاگ رہے، کوئی بہانہ نہیں کررہے۔
وکیل عمران خان نے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے سے متعلق درخواست کا فیصلہ آنے تک حاضری سے استثنیٰ منظور کیا جائے۔
عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو سنا دیا گیا ہے۔
عدالت نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرکے 29 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عمران خان کے وکلا کی جانب سے بریت کی درخواست بھی کی گئی تھی جس پر عدالت نے دلائل کے لئے آئندہ سماعت پر فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔
واضح رہے کہ عمران خان کو کیس کی کاپیاں دینے کے لئے عدالت نے آج طلب کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج ہے۔
عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ، ”آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پرتشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا“۔
اس بیان کے بعد پیمرا نے 21 اگست کو عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ٹی وی چینلزکو ہدایات جاری کی تھیں۔ 6 صفحات پرمشتمل اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ عمران کی براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینل ریکارڈڈ تقریر چلا سکتے ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں، اداروں اور افسران کے خلاف بیانات آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن میں عمران خان کے ایف نائن پارک میں خطاب کا حوالہ بھی شامل تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے لاہور میں دفعہ 144 کے نفاذ کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
پی ٹی آئی کے رہنماء حماد اظہر نے دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی۔
مزید پڑھیں: لاہور میں ایک بار پھر دفعہ 144 نافذ، رینجرز تعینات کردی گئی
درخواست میں حکومت پنجاب، محکمہ داخلہ پنجاب، ڈپٹی کمشنر لاہور اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، پی ٹی آئی کو انتخابی مہم سے روکنے کے لئے دفعہ 144 کا بار بار غیر قانونی نوٹیفکیشن جاری کیا جارہا ہے، انتخابی شیڈول کے اجراء کے بعد دفعہ 144 کا نفاذ غیر آئینی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے دفعہ 144 کے نفاذ کو چیلنج کردیا
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت دفعہ 144 کے نفاذ کو کالعدم قرار دے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اتوار کو انتخابی مہم کے سلسلے میں ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد لاہور کی انتظامیہ نے شہر میں دفعہ 144 لگا کر پولیس کی بھاری نفری تعینات کرنے ساتھ ساتھ رینجرز کو بھی طلب کر لیا تھا۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت نے دفعہ 144 کا نفاذ فوری طور پر واپس لے لیا
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے۔ عدالت نے سابق وزیراعظم کو 18 مارچ کو عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس سے متعلق الیکشن کمیشن فوجداری کارروائی کیس کی سماعت کی۔
سابق وزیراعظم عمران خان آج بھی پیش نہیں ہوئے جبکہ ان کے وکیل خواجہ حارث اور ن لیگ کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے الیکشن کمیشن کی شکایت ناقابل سماعت ہونے اورعمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کیں۔
خواجہ حارث نے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ میں ایک استدعا کرنا چاہتا ہوں کہ عمران خان آج پیش نہیں ہوسکتے، ایسا نہیں ہے کہ عمران خان جان بوجھ کر پیش نہیں ہورہے، ہم نے اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ میں پیٹیشنز دائر کر رکھی ہیں، سیکیورٹی تھریٹس کے باعث پیش نہیں ہورہے، چیئرمین پی ٹی آئی پر حملہ ہوا اور وہ زخمی ہوئے،عمران خان کے خلاف شکایت الیکشن کمیشن نے نہیں بلکہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن نے کی، اگر الیکشن کمیشن شکایت بھیجنا چاہے تو طریقہ کار کیا ہوگا؟
الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے دلائل میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پرعملدرآمد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ ہائیکورٹ نے لکھا کہ 13مارچ کوعمران خان نہیں آتے تو عدالت قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے۔
وکیل عمران خان خواجہ حارث نے واضح کیا کہ انہوں نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی استدعا نہیں کی، عدالت کے وارنٹ کا حکم آن فیلڈ ہے وہ کسی وقت بھی عمل درآمد کراسکتے ہیں۔
خواجہ حارث نے لیاقت علی خان اور بے نظیر بھٹو کی شہادت کے واقعات سے بھی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ میں ویڈیولنک کی درخواست بھی دی ہوئی ہے تاہم الیکشن کمیشن نے 120روز کے بعد درخواست فائل کی تھی، الیکشن کمیشن کو اس کا اختیار ہے ہی نہیں، اس معاملے کو دیکھا جائے کہ یہ بہت بڑا سقم ہے، درخواست آج ہی خارج ہونی چاہیئے۔
بعدازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر ساڑھے 3 بجے تک فیصلہ محفوظ کرلیا جو سنادیا گیا۔
عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے عمران خان کو 18 مارچ کو عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے آج طلب کر رکھا ہے، عمران خان کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل کرکے آج پیشی کا حکم دیا تھا۔
خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکانے اورکاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی ٹیریان کو چھپانے کے کیسز کی سماعت بھی آج ہونا ہے۔
خاتون جج کو دھمکانےکےکیس کی سماعت سول جج رانا مجاہد رحیم کریں گے، ذرائع کے مطابق اس کیس میں ویڈیولنک کی درخواست کی بنیاد پر استثنیٰ مانگا جائےگا۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے آج لاہور میں عمران کی قیادت میں ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا۔
لاہور میں پی ٹی آئی کی ریلی سے پہلے عمران خان سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں ایک اور مقدمہ درج
مقدمے میں یاسمین راشد، فواد چوہدری، فرخ حبیب اور محمود الرشید کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے میں علی بلال قتل کے شواہد مٹانے اور حقائق چھپانے کے الزامات عائد ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف ایک اور مقدمہ درج
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ایف آئی آر پر عمران خان کی گرفتاری بھی عمل میں آسکتی ہے، آج پی ٹی آئی کی ریلی نکلے گی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی لاہور میں ریلی داتا دربار پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگئی۔
پاکستان تحریک انصاف کی لاہور میں انتخابی ریلی کے دوران کارکنوں کا جوش خروش بھی عروج پر رہا ۔ کپتان کے کھلاڑیوں نے پارٹی قیادت کے حق میں نعرے لگائے۔
تحریک انصاف کی ریلی کا آغاز پارٹی چیئرمین عمران خان کی قیادت میں زمان پارک سے ہوا۔
پی ٹی آئی کی ریلی سرکلر روڈ، موریہ پل، بھاٹی چوک، اکبری گیٹ، موچی گیٹ ، لوہاری گیٹ سے ہوتی ہوئی داتا دربار پہنچی۔
ریلی کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان اپنی گاڑی سے ہاتھ ہلا کر کارکنوں کے نعروں کا جواب بھی دیتے رہے، ریلی کا دو موریہ پل پہنچنے پر آتش بازی سے استقبال کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو لاہور میں ریلی کی مشروط اجازت دی گئی تھی۔ اجازت نامہ میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ عدلیہ اور اداروں کے خلاف تقاریر نہ کی جائیں۔
تحریک انصاف کی انتخابی ریلی کے پیش نظر لاہور پولیس نے گڑھی شاہو پل بند کیا، جس کی وجہ سے شمالی لاہور کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوا۔
پولیس کی جانب سے ریلی کی سیکیورٹی کے لئے انتظامات کیے گئے۔ زمان پارک سے اسٹیشن تک تمام راستوں کی رابطہ سڑکوں پر کنٹینر رکھے گئے۔
پولیس نے ریلی کے راستوں کی تمام دوکانوں کو بھی زبردستی بند کروایا، راستے بند ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ریلی سے قبل ضلعی انتظامیہ نے روٹ پر واقع سرکلر روڈ کی تمام مارکیٹیوں کو دوپہر دو بجے بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق ریلی کو سیکورٹی تھریٹ کی وجہ سے سرکلر روڈ پر مارکیٹوں کو بند کرنے کا حکم دیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ نے ریلی کے باعث میٹرو بس سروس بھی دو بجے معطل کردی۔
ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق ریلی کے روٹ پر رکھے کنٹینر پوری طرح خالی کروائے گئے۔ ریلی روٹ اورمتبادل راستوں کےلئے ٹریفک پلان جاری کیا گیا۔ عوام کو ہدایت کی گئی کہ آمد و رفت کے لیے متبادل رستوں کا انتخاب کریں۔
سڑکوں پر کنٹینرز رکھنے پر تحریک انصاف نے اعلامیہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ گزشتہ روز انتظاميہ سے کامیاب مذاکرات کے باوجود حکومت کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، آج بھی الیکشن ریلی کے مختلف پوائنٹس پر کنٹینر لگادیے گئے۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ انتظاميہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے باوجود حکومت پھر تصادم چاہتی ہے، تحریک انصاف پنجاب حکومت کے اس رویے کی شدید مذمت کرتی ہے۔