Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

بھارت میں پولیس انتہا پسند ہندوؤں کے ساتھ مل کر نہتے مسلمانوں کا خون بہانے لگی

عالمی میڈیا کے بعد بھارتی خبر ایجنسی نے بھی مودی سرکار کی سرپرسیت میں مسلمانوں پر ظلم کا پردہ فاش کردیا
شائع 13 مارچ 2023 11:52am

بھارتی پولیس انتہا پسند ہندوؤں کے ساتھ مل کر گاؤ رکشک کے نام پر نہتے مسلمانوں کا خون بہانے لگی ہے۔

بھارت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کی ناکامی میں سرِ فہرست ہے، اور گاؤ رکشک کے نام پر مسلمانوں کے مویشی اور جان خطرے میں ہیں۔

مُودی کے ہندوستان میں گاؤ ماتا انسانی جانوں سے زیادہ قیمتی ہے، انتہا پسند گاؤ رکشک گاؤ ماتا کے تحفظ کے نام پر بے گُناہ مسلمانوں کا خون بہانے لگی، عالمی میڈیا کے بعد اب بھارتی نیوز ایجنسی ”انڈیا ٹو ڈے“ نے بھی اپنے ملک کی پولیس اور گاؤ رکشک گٹھ جوڑ کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں پھوڑ ڈالی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی ریاست ہریانہ میں پولیس انتہا پسند ہندوؤں کے ساتھ مل کر نہتے مسلمانوں کا خون بہارہی ہے، گاؤ رکشک بریگیڈ مویشی گاڑیوں پر دھاوا بول کر مسلمانوں کو قتل اور مویشی ہتھیا لیتے ہیں۔

سربراہ گاؤ رکشک بریگیڈ روہتاک نے بتایا کہ ہم پولیس کے لئے اے ٹی ایم کا کردار ادا کرتے ہیں۔ رمیش کمار کے مطابق ہم بندے پولیس کے حوالے کرتے ہیں، پولیس ر شوت لے کر چھوڑ دیتی ہے، بعض واقعات میں پولیس ہمارے بندوں کے ساتھ گاؤ رکشک کارروائیوں میں بھی حصہ لیتی ہے، اور بعض اوقات اطلاع ملنے پر پولیس گاؤ رکشک بریگیڈ کو کارروائی کا کہہ دیتی ہے۔

رمیش کمار نے دعویٰ کیا کہ گاؤ رکشک کارروائیوں کے دوران مسلمانوں کو قتل کرنا بالکل بھی مشکل نہیں، اُس کی تنظیم کے پاس 23 یا 24 لائسنس یافتہ ہتھیار ہیں، اور ہندو انتہا پسند گولیاں اور اسلحہ رضا کارانہ طور پر مسلمانوں کو قتل کرنے کی شرط پر عطیہ کرتے ہیں۔ ستیش کمار نے بتایا کہ پولیس گاؤ رکشکوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے اُن کا ساتھ دیتی ہے۔

دوسری جانب ایس ایچ او دھرم سنگھ نے کہا کہ اگر ہم مسلمانوں کا ساتھ دیں تو ہمیں غدار قرار دے دیا جاتا ہے۔

مُودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد 82 واقعات میں اب تک 43 بے گناہ مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے، 15 فروری 2023 کو راجستھان کے ضلع بھر ت پور میں 2 مسلمان نوجوانوں کو گاؤ رکشک بریگیڈ نے تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ ضلعی پولیس کا دونوں نوجوانوں کو تحویل میں لینے سے انکار کرتے ہوئے واپس جتھے کے حوالے کر دیا تھا، اور پھر 16 فروری کو دونوں نوجوانوں کی جلی ہوئی لاشیں گاڑی سے برآمد ہوئیں۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق صرف دہلی میں 200 گاؤ رکشک بریگیڈ ہیں۔

کیا عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے مسلمانوں کے خون میں ڈوبے گوشت کی برآمد پر پابندی نہیں لگا دینی چاہیے؟۔

کیا مُودی کا ہندوستان 20 کروڑ مسلمانوں کے لئے محفوظ ہے؟ ۔

india

Indian police