پاکستانی دو روپے کی قدر امریکی ڈھائی ڈالر کے برابر
آن لائن ریٹیل سروس ”علی ایکسپریس“ کے ایک صارف نے 10 فیصد ڈسکاؤنٹ کے ساتھ 2 روپے کا پاکستانی سکہ امریکی ڈھائی ڈالر میں فروخت کیلئے پیش کیا ہوا ہے۔
یعنی وقت آگیا ہے کہ آپ پرانی پتلونیں اور قمیض جھاڑیں اور ان سے ڈالر کمانے شروع کردیں۔
کیونکہ 2 روپے سے زیادہ وقعت نہ رکھنے والے یہ سکے اب ایک نایاب کلیکٹیبل (جمع کرنے لائق چیز) کے طور پر پیش کئے گئے ہیں۔
علی ایکسپریس کے اس اشتہار کو دیکھنے کے بعد آن لائن ہنگامہ برپا ہے۔
صرف یہی نہیں ، بلکہ جلے پر نمک چھڑکنے کیلئے بیچنے والے نے قیمت میں شپنگ فیس کے لیے اضافی ڈالر بھی رکھے ہیں۔
اب لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ اس طرح تو صرف ہمارے گُلک سے ہی آئی ایم ایف کا قرضہ اتر جائے گا۔
علی ایکسپریس کے اس فروخت کنندہ کا دعویٰ ہے کہ 2 روپے کا سکہ اپنی عمر اور تاریخی اہمیت کی وجہ سے انتہائی نایاب اور قیمتی ہے۔
تاہم، بہت سے ناراض صارفین نے فوراً واضح کیا کہ یہ سکہ اتنا پرانا بھی نہیں ہے، اور 2014 میں بنایا گیا تھا۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ پاکستانی 2 روپے کے سکے کی قیمت ہندوستانی 5 روپے کے سکّے سے زیادہ ہے۔
کچھ صارفین نے کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ 2 روپے کے سکّے کی اتنی مضحکہ خیز قیمت ادا کرنے کے بجائے ان پیسوں سے وہ میکڈونلڈز کا بگ میک یا ہاف کڑاہی ہی کیوں نہ خرید لیں۔
تنقید کے باوجود، بیچنے والا اس بات پر قائم ہے کہ سکے کی جو قیمت مانگی گئی ہے وہ اس کی اہمیت کے حساب سے درست ہے اور اس نے خریداروں کو اس کی منفرد خصوصیات کا جائزہ لینے میں مدد کرنے کے لیے مفت میگنفائنگ گلاس (عدسہ) بھی دینے کا وعدہ کیا ہے۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ کوئی واقعی اس پیشکش کو قبول کرے گا یا نہیں۔
لیکن ایک بات یقینی ہے کہ 2 روپے کے اس سکے نے یقیناً آن لائن مارکیٹ میں ہلچل مچا دی ہے۔
Comments are closed on this story.