Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

’عمران خان کو اسلام آباد میں مارا جائے گا‘

زمان پارک میں کسی پولیس والے یا پی ٹی آئی ورکر کی لاش گرجاتی ہے پھر تو آگ لگ جانی ہے، شیخ رشید
اپ ڈیٹ 05 مارچ 2023 09:47pm
Exclusive interview of Sheikh Rasheed | Rubaroo with Shaukat Piracha | Aaj News

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا مریم نواز کے عمران خان کے خلاف کئے گئے تنقیدی ٹوئٹ پر کہنا تھا کہ ان کا بھی گیدڑ ساڑھے تین سال سے لندن میں بیٹھا ہے، اس پارٹی میں ایک عمران خان ہی ہے، اس پارٹی کا انجن ، ووٹ بینک عمران خان ہے، باقی سب میرے جیسے ورکر ہیں جن کا کہا یا جیل جانا کوئی فرق نہیں پڑتا۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں میزبان شوکت پراچہ کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ عدالت سے عمران خان کو پوری توقع ہے، مجھے خود پرسوں عمران خان نے کہا کہ ’مجھے مارا جارہا ہے‘ اور اسلام آباد میں اسے مارا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلی دفعہ میں نے یہ بات کہی تو آج پانچ شہروں میں مجھ پر مقدمے ہیں، حالانکہ میں نے اعتراف کیا کہ عمران خان نے مجھے کہا کہ آصف زرداری نے دو آدمی اس کو مروانے کیلئے انگیج کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تیرہ پارٹیاں اور چھپے ہوئے ہاتھ اس کوشش میں ہیں کہ عمران خان کی مقبولیت کم کی جائے۔

دورانِ حراست جیل میں گزرے تجربے کے سوال پر شیخ کا کہنا تھا کہ سسرال کا رویہ اچھا نہیں تھا، میرے ساتھ زیادتی یا بدتمیزی کسی نے نہیں کی، لیکن ایک دن تھانہ انڈسٹریل ایریا سے مجھے لے کر گئے اور دوپہر سوا تین بجے سے چھ بجے تک میری آںکھیں، ہاتھ اور پاؤں باندھ کر رکھے۔ مجھے نہیں معلوم کس نے مجھ سے سوالات کئے، میرے دو فون تھے ان کے پاسورڈ انہیں چاہئیے تھے، میں نے کہا پاسورڈ لے لو پاسورڈ میں کیا رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر جتنے بھی کیس ہیں کسی نے مجھ سے اس پر انکوائری نہیں کی، میں حلفیہ کہتا ہوں کہ مجھ پر جو کیسز بنے اس حوالے سے مجھ سے کسی نہیں پوچھا اور عمران خان کے بارے میں جو سوالات بنے ان سے میں واقف نہیں ہوں۔

شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان سے میرا تعلق صرف ان کی ذات سے ہے، ان کی پالیسی اور فیصلوں میں میں کبھی شریک نہیں ہوا، نہ میں پی ٹی آئی کا حصہ ہوں۔ میں صرف اس جدوجہد میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے صرف چار چار دن جیل میں گزارنے پر سہولتیں نہ ملنے کے شکووں پر شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے ساڑھے چار سال بہالوپور جیل میں ایک آوارہ کلاشنکوف پر کاٹے، کھانا پکانا بھی وہیں سیکھا، میں موت کی چکی میں تھا، سکون میں تھا، بیڈ پر لیٹا سگار پیتا تھا اور اپنی نئی کتاب کی تیاری کررہا تھا۔ میں تو چاہتا ہوں دوبارہ سسرال ہی چلا جاؤں کتاب ہی مکمل ہوجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار میں نے محسوس کیا کہ جیلیں پہلے سے بہتر ہیں، پانی دستیاب ہے، وقت پر کھانا ملتا ہے، بجلی ٹائم پر جاتی ہے۔ اور اگر میری کسی سے ملاقات نہیں ہوئی تو اور بھی اچھا ہے آدمی تنہائی کو زیادہ انجوائے کرتا ہے۔ تنہائی میں سگار پینے کا مزہ تو وہی جانتا ہے جو تنہائی میں سگار پیتا ہے۔ مجھے جیل میں سگار پینے کی اجازت تھی۔

جیل میں گزارے وقت اور عملے کے رویے پر بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے بتایا کہ میں کورٹ جارہا تھا تو اشفاق وڑائچ نے کہا کہ سر پر چادر ڈالوں گا، ’میں نے کہا چادر تیرے پٹے میں گردن میں ڈال دوں گا، تو چادر میرے پر رکھے گا، تیری کیا مجال ہے تو چادر رکھے گا میرے اوپر۔‘ ہتھکڑی لگانا ان کا حق تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل تو پنڈی والوں کی ہے، وہاں تو شیخ رشید کے نعرے لگتے ہیں۔

عمران خان کے گزشتہ روز خطاب میں سمجھوتہ کرنے کے اشاروں، معاف کرنے اور صلح کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں عمران خان نے کل بڑی زبردست تقریر کی، صلح ہونی چاہئیے ، سمجھوتہ ہونا چاہئیے، فوج سے بھی صلح ہونی چاہئیے، ہماری کس چیز کی دشمنی، ایک الیکشن ہی تو مانگ رہے ہیں ایک فئیر الیکشن ہوجائے، اکٹھے ہوجائیں تو اور بھی اچھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا گورنر جو فضل الرحمان کا رشتہ دار ہے، کہتا ہے کہ میں نے ابھی ڈاک ہی نہیں کھولی، یہ سپریم کورٹ کی توہین کے مترادف ہے، پھر آرٹیکل چھ لگے گا۔

عمران خان کی ممکنہ گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ ان کا جو ارسطو اور آرکیٹیکٹ ہے رانا ثناءاللہ ، اس نے ماڈل ٹاؤن میں کیا کیا، اگر زمان پارک میں کسی پولیس والے یا پی ٹی آئی ورکر کی لاش گرجاتی ہے پھر تو آگ لگ جانی ہے۔

حکومت کے عمران خان سے کسی بھی قسم کی بات چیت سے انکار پر شیخ رشید نے کہا کہ بات دونوں طرف سے مانی جانی چاہئیے، کل بھی انہوں نے کہا کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں گٹھنے نہیں ٹیکوں گا۔ آدمی جب مذاکرات کی ٹیبل پر آتا ہے تو کچھ باتیں ماننی پڑتی ہیں کچھ منوانی پڑتی ہیں، دونوں طرف سے ایسی سیاسی سوچ ہو تو حل نکل آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ حکومت ہے نہیں ، جو اصل حکومت ہے اس کو اتنی فکر ہونی چاہئیے جتنی شیخ رشید کو ہے۔ یہ تو فیس سیونگ کے لوگ ہیں ، بھٹو کہا کرتا تھا ”دئیر از آلویز اے فیس بیہائینڈ اے کیس“ (ہر کیس کے پیچھے ہمیشہ ایک چہرہ ہوتا ہے) ۔ یہ فیس ہے اس کے پیچھے ایک کیس ہے، اس کیس کیلئے کل کی تقریر بڑی اہم ہے کہ ہم سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم ملنے کیلئے تیار ہیں، ہم اکٹھے الیکشن کرانے کیلئے تیار ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ لیکن بات تو بیٹھ کر ہی ہوگی، جب بیٹھیں گے ہی نہیں تو بات کیسے ہوگی، پچیس وزیروں نے چھیاسٹھ کروڑ روپیہ خرچ کردیا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، کوئی بلاول کو پوچھنے والا نہیں کہ کتنے دورے کئے۔

عمران خان کے سابق افسران پر الزام اور تنقید اور پھر انہیں سے دوبارہ بات چیت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ لوگ بدلتے رہتے ہیں، ہم اداروں کی بات کر رہے ہیں شخصیتوں کی نہیں، ادارے ہی چاہیں گے تو حالات بہتر ہوں گے، اداروں کو آن بورڈ ہونا چاہئیے۔

پرویز الہیٰ کے اسمبلیاں توڑنے سے انکار اور دیگر اختالافات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ سارے حالات عمران خان نے بنائے، یہ لانچنگ اس نے کی، یہ لانچنگ پیڈ عمران خان تھا، اور یہ لانچنگ کامیابی سے جاری ہے، 15 مارچ تک الیکشن کی طرف جانے کی بہتر خبریں آنا شروع ہوجائیں گی۔ ان کو پتا ہے ان سے بھی ملک نہیں چل رہا۔

انہوں نے کہا کہ 30 اپریل کو صوبائی الیکشن ہوجائیں گے، قومی اسمبلی کی تاریخ پر بات چیت ہوسکتی ہے، اگر بہتر گھنٹے میں قطر سے واپس آنے کے بعد یہ اسمبلیاں توڑ دیں اور ایک نئی تاریخ دونوں اسمبلیوں کی ہوتو اس پر بات ہوسکتی ہے۔

Sheikh Rasheed

imran khan

Imran Khan Arrest