عمران خان کو لانے والے کہتے ہیں یہ رہ جاتے تو پاکستان ٹوٹ جاتا، اسحاق ڈر
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ عمران خان کی ٹانگ میں ہی نہیں دماغ میں بھی خلل ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت سے لوگوں نے کہا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک نہ لائیں، اور عمران خان کی حکومت کو اس کے حال پر چھوڑ دیں، یہ خود ہی منہ کے بل گر جائے گا، لیکن ہمیں پتہ تھا کہ عمران خان کے ساتھ یہ ملک بھی گر جائے گا۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس آپشن تھا کہ ریاست کو بچانا ہے یا سیاست کو، ہمیں لگتا تھا کہ عمران خان پاکستان کو ڈبو دے گا، اس وقت پاکستان تباہی کے دہانے پر پہنچا ہوا تھا، 2،4 ماہ اور ہوتے تو پاکستان نے گرجانا تھا، لیکن ہم نے اس ملک کے مفاد کی خاطر اپنی سیاست کو داؤ پر لگایا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کہ عمران خان کی ٹانگ میں ہی نہیں دماغ میں بھی خلل ہے، انہوں نے ڈیفالٹ ڈیفالٹ کی رٹ لگائی ہوئی ہے، کل سے بہت باتیں ہورہی تھیں، میں نے سوچا آج دوبدو بات کرلیتے ہیں اور عمران نیازی کو آئینہ دکھاتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خاناپنا ماضی دیکھیں، جب حکومت گئی تو انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ میں نے نہیں رہنا تو پاکستان پر ایٹم بم گرادو، اگر عمران کو اور موقع ملتا توناقابل تلافی نقصان ہونا تھا، انہیں لانے والے کہتے ہیں یہ رہ جاتے تو پاکستان ٹوٹ جاتا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہمیں دیکھنا ہے کہ کیا صرف پاکستان میں مہنگائی ہے یا دنیا بھر میں بھی یہ صورتحال ہے، موجودہ حالات کی وجہ بیڈ گورننس تھی، گزشتہ حکومت کی نالائقی اس ملک کی معیشت کی تباہی کی وجہ بنی، ہمیں اشیاء خوردونوش درآمد کرنی پڑتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران دور میں جی ڈی پی 3.5 فیصد تھی، ان کے دور میں جی ڈی پی کی 26 بلین ڈالرز کی گروتھ ہوئی تھی، ہماری حکومت آتے ہی سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب کی وجہ سے 30 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، ہم متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کررہے ہیں، زیادہ تر غیرملکی پروجیکٹس قرض ہیں، ہم فی کس آمدنی 1389 سے 1768 ڈالر تک لے کر گئے، یہ 27 فیصد اضافہ ہے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کوہرممکن ریلیف دینےکی کوشش کررہی ہے، غریب طبقہ کو 40 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا، کسان پیکج 2 ہزار ارب روپے سے زائد تھا، جولائی سے فروری تک افراط زر 26.2 فیصد رہا، اشیائے خورد و نوش میں افراط زر9 فیصد سے 2 فیصد پر لے کر آئے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کیا ہم نے 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم نہیں کرنی تھی، یہ لوگ کبھی دوست ممالک کے مہمانوںکی گاڑیاں چلاتے ہیں، تو کبھی ان کو آنکھیں دکھاتے ہیں، سابقہ حکومت کے غیر سنجیدہ رویہ سے معاشی عدم استحکام آیا، معیشت کو بہتر کرنے میں وقت لگتا ہے، بٹن دبا کر سب ٹھیک نہیں ہوسکتا، بجٹ خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑا مسئلہ ہے، انہوں نے مالیاتی خسارہ 9.7 فیصد اور ٹریڈ خسارہ7 فیصد سے زائد پر چھوڑا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ سب عمران خان کا کیا دھرا ہے، اگر یہ انسان چند ماہ رہ جاتا تو پتا نہیں پاکستان کے ساتھ کیا ہو جاتا، آپ نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے توڑ دیا، اس وقت کوئی پاکستان پراعتماد کرنے کو تیار نہیں۔
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو اپنے اقتدار کے سوا کچھ نظر نہیں آتا، ان کے ٹویٹ سے ن لیگ کو نہیں ملک کو نقصان ہوتا ہے، ڈیفالٹ کی باتیں بند کریں، ملک ڈیفالٹ نہیں ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مجھے کہتے ہیں استعفا دو، کیوں دوں بھائی، کون ہو تم؟ میں کیوں استعفا دوں، شبر زیدی کون ہوتم، اربوں روپے ریفنڈز میں دے کر گئے ہو تم، شبر زیدی جو کچھ کرکے گئے ہیں انہیں تو جیل میں ہونا چاہئے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ملک میں معاشی ایمرجنسی کی کوئی ضرورت نہیں، کل ڈالر کے ساتھ کیا ہوا مجھےمعلوم نہیں، ڈالر کی قیمت بڑھانے کیلئے کسی نے پتا نہیں کیا جادو چلایا ہے، معیشت بگاڑنے والوں کے خلاف کمیشن بننا چاہئے، عمران خان نے اسٹیٹ بینک کا قانون تبدیل کیا تھا۔
Comments are closed on this story.