شرح سود میں 3 فیصد کا بھاری اضافہ : مہنگائی کے طوفان کا سرکاری اعلان
اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 3 فیصد اضافہ کردیا۔
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لئے زری پالیسی کی منظوری دی گئی، اجلاس میں شرح سود 300 بیسس پوائنٹس یعنی 3 فیصد بڑھا کر 20 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق شرح سود میں 3 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، اور بنیادی شرح سود 20 فیصد ہوگئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق فروری میں افراط زر بڑھ کر 31.5فیصد ہوگئی، شہروں میں مہنگائی کی شرح 17.1فیصد رہی، دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 21.5 فیصد رہی، ایکس چینج ریٹ میں کمی سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ چند ماہ میں مہنگائی مزید بڑھے گی، لیکن کچھ عرصہ بعد مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوگی، رواں سال مہنگائی 27 سے 29 فیصد رہے گی، نومبر 2022 میں 21 سے 23 فیصد کی پیشن گوئی کی گئی تھی۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی توقعات پر قابو پانا اور مضبوط پالیسی ردعمل کی ضرورت ہے، جاری کھاتے کے خسارے میں کمی کے باوجود کمزوری ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جنوری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر 24.2 کروڑ ڈالر رہا، اور رواں مالی سال 7 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.8 ارب ڈالر رہا۔
اسٹیٹ بینک کا کہناہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر پست سطح پر ہیں، اس مانیٹری پالیسی سے آئی ایم ایف کے جائزے کی تکمیل سے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
ماہر اقتصادیات مزمل اسلم
شرح سود پر ناقابل یقین اضافے پر آج نیوز سے بات کرتے ہوئے ماہر اقتصادیات مزمل اسلام کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے معیشت کو بند گلی سے نیچے تہہ خانے تک پہنچا دیا ہے، اب حکومت کو جانا ہی پڑے گا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کی ریٹنگ میں کمی کردی ہے، ایک آزاد کمیشن بنایا جائے جو حکومت کی اکانومی کے امور کو دیکھے، اگر یہ حکومت کمیشن نہیں بنائے گی تو ہم آکر بنائیں گے۔
Comments are closed on this story.