کراچی پورٹ پر خطرناک کیمیکلز کی موجودگی کا انکشاف
سیپا رپورٹ میں کراچی پورٹ پر خطرناک کیمیکلز کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
کراچی کے علاقے کیماڑی کے علی احمد گوٹھ میں پراسرا ہلاکتوں کے کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں سیپا رپورٹ کی روشنی میں پولیس کی تیار کردہ تحقیقاتی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردی گئی ہے۔
سیپا رپورٹ میں کراچی پورٹ پر خطرناک کیمیکلز کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سیپا ٹیم نے 17 فروری کو کے پی ٹی ٹرمینلز 15اور 16 پر دھواں آبزرو کیا، ان ٹرمینلز درآمد شدہ مضرصحت خام مال کو انلوڈ کیا جارہا تھا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹرمینلز پر طویل عرصہ سے موجود کنٹینرز میں خطرناک کیمیکلز پائے گئے، خام مال اور سویابین کی وجہ سے متاثرہ علاقے میں ایئر کوالٹی 2.5 سے بڑھ کر10 تک خراب ہوگئی۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خام مال اور سویابین کے باریک ذرات کی شکل میں پھیلے ہوئے دھول کی وجہ سے آبادی کو خطرات لاحق ہیں، کے پی ٹی نے ماحولیات اور ایئر کوالٹی کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات نہیں کیے، کے پی ٹی کی بنیادی ذمہ داری ہے ماحولیات سے متعلق قوانین پر مکمل عمل درآمد کرے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کے پی ٹی کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے پورٹ پر کام کرنے والے لوگ اور قریبی رہائشی علاقوں کے مکین زہریلی اور خطرناک گیسوں سے متاثر ہورہے ہیں۔
سیپا رپورٹ کے مطابق ہوا کا معیار انسانی صحت اور ماحول کے لیے انتہائی نقصان دہ پایا گیا ہے، کیماڑی علی احمد گوٹھ میں ہلاک ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی، تمام رپورٹس آنے پر موت کی وجہ معلوم ہوسکے گی، مرنے والوں کے ورثا کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں چاہتے۔
Comments are closed on this story.