لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب مقدمے سے ڈسچارج، فوری رہائی کا حکم
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو بغاوت پر اُکسانے کے مقدمے میں ڈسچارج کرتے ہوئے فوری رہائی کا حکم جاری کردیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج طاہرعباس سپرا نے امجد شعیب کیس کی سماعت کی۔
امجد شعیب کے وکیل نے مقدمہ بوگس قرار دیتے ہوئے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ قانون کی نظر میں یہ مقدمہ درست نہیں، دفعہ 505 کے تحت یہ مقدمہ بنتا ہی نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم اپنی ایف آئی آرمیں آج بھی دیکھتے ہیں کہ للکارا کا لفظ استعمال ہوتا ہے کیا یہ آپ کا للکارا تونہیں تھا جس کی بنیاد پر مشورا دیا گیا ہو۔
پراسیکیوٹر نے ڈسچارج کی مخالفت کرتے ہوئے مزید تفتیش اور فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کرانے کی استدعا کی جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ آپ نادرا کیوں نہیں لے کرجاتے کہ یہ امجد شعیب ہے یا نہیں۔
فریقین کے دلائل مکمل ہونے پرعدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا، کچھ دیر بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے امجد شعیب کو ڈسچارج کرتے ہوئے فوری رہائی کا حکم سنایا۔
جج طاہر عباس سپرا نے نے ریمارکس دیے کہ یہ سب سے چھوٹی عدالت ہے لیکن کچھ معاملات میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے اختیار زیادہ ہیں۔
امجد شعیب کی میڈیا سے بات
رہائی کا حکم نامہ سننے کے بعد عدالت کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھا کہ میرے خلاف یہ تیسرا جھوٹا مقدمہ تھا، جس میں اللہ نے سرخرو کیا، میں اس ملک کے لئے ہر دم حاضر ہوں۔
امجد شعیب کا کہنا تھا کہ میں نے آج تک کسی سے کوئی عہدہ نہیں مانگا، اور نہ ہی میرا کسی جماعت سے تعلق ہے، میں کبھی بھی عمران خان یا کسی دوسرے لیڈر سے نہیں ملا۔
امجد شعیب کا کہنا تھا کہ میں جو بھی بات کرتا ہوں اپنے ملک کے لئے کرتا ہوں، میں نے اس ملک کو بنتے دیکھا، دو جنگیں دیکھیں، اس ملک کی تقسیم کو دیکھا، میں تجربے کی بنیاد پر مشورے کے طور پر اس ملک کی بھلائی کے لئے بات کرتا ہوں، اگر کوئی اس پر عمل کرتا ہے اچھی بات ہے اور کوئی نہیں کرتا تو کسی سے شکوہ نہیں۔
امجد شعیب نے کہا کہ میں کوئی تجزیہ کرتا ہوں تو میرا ذاتی مؤقف ہوتا ہے، اب میرے تجزیئے سے کوئی کیا اخذ کرتا ہے یہ اس کی اپنی صوابدید ہے۔
امجد شعیب کیس کا فیصلہ محفوظ
اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عوام کو اداروں کے خلاف اکسانے کے کیس میں نامزد دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کی ضمانت پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
امجد شعیب کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ دفعہ 505 کے تحت یہ مقدمہ بنتا ہی نہیں، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ الیکشن کروائیں، اگر فیصلہ پہلے ہوچکا ہوتا تو ایسا پروگرام ہی نہیں ہوتا۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
واضح رہے کہ دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو تھانہ رمنا اور تھانہ لوہی بھیر پولیس نے مشترکہ آپریشن میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا، انہیں پہلے تھانہ رمنا میں منتقل کیا اور پھر تھانہ رمنا سے نامعلوم مقام پرمنتقل کیا گیا۔
امجد شعیب پر درج مقدمہ
اسلام آباد پولیس کے مطابق امجد شعیب پر عوام کو اداروں کے خلاف اکسانے کا مقدمہ مجسٹریٹ اسلام آباد اویس خان کی مدعیت میں تھانہ رمنا میں درج کیا گیا ہے، اور مقدمے میں عوام کو اکسانے کی 153 اے اور 505 کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ ٹی وی کے پروگرام میں امجد شعیب نے عوام کو بغاوت پر اکسایا، بیان میں سرکاری ملازمین اور اپوزیشن کو سرکاری قانونی فرائض سے روکنے پر اکسایا گیا۔
درج مقدمے کے مطابق ان کے بیان سے ملک میں بے چینی، بے امنی اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، حکومت اور حزبِ اختلاف میں دشمنی، اشتعال انگیزی اور نفرت پھیلانے کی کوشش بھی کی گئی۔
درج مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امجد شعیب کی جانب سے حکومت، اپوزیشن اور سرکاری ملازمین میں نفرت پیدا کر کے ملک کو کمزور کرنے کی سازش بھی کی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.