پولیس کا آپریشن: قائداعظم یونیورسٹی کی طالبات آدھی رات کو باہرنکال دی گئیں
اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی میں طلباء تصادم کے بعد دوروزقبل یونیورسٹی کوغیرمعینہ مدت کیلئے بند کرتے ہوئے ہاسٹل خالی کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔ رات گئے پولیس کے ذریعے ہاسٹلزخالی کروائے جانے کے بعد دوردرازعلاقوں کی رہائشی طالبات کی سامان سمیت باہرنکال دیا گیا جس کی ویڈیوز وائرل ہیں۔
رجسٹرارڈاکٹرراجا قیصر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ کشیدہ حالات کے باعث جامعہ غیرمعینہ مدت کیلئے بندکردی گئی ہے، ہاسٹلزمیں رہائش پذیرطلباء وطالبات فوری ہاسٹلزخالی کردیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ذرائع کاکہنا ہے کہ یونیورسٹی انتطامیہ ہاسٹلزخالی کرواکرگرینڈ آپریشن کرے گی۔
سوشل میڈیا پروائرل ویڈیومیں قائد اعظم یونیورسٹی کی ہاسٹلزمیں رہائش پزیرطالبات کو سامان سمیت پریشانی کی حالت میں جامعہ کی حدود میں موجود دیکھا جاسکتا ہے۔
وفاقی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے منگل کی شب متعدد طلباء کوگرفتارکیا۔رات گئے اس طرح سے آپریشن کر کے طالبات کو بھی باہرنکال دیے جانے کا اقدام سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
صارف نے ویڈیو شیئرکرتے ہوئے لکھا کہ، ’یونیورسٹی ہاسٹل سے اس طرح طالبات کو باہرنکال دیا جانا شرمناک ہے۔ یہ پاکستان کی نام نہاد نمبرون یونیورسٹی میں ہوا۔ سکیورٹی فورسز اورانتظامیہ معاملہ حل کرنے کے بجائے مزید بڑھارہی ہیں۔‘
ایک صارف نے ٹوئٹرپراس واقعے کی ویڈیو شیئرکرتے ہوئے لکھا کہ یونیورسٹی میں پولیس کی بربریت جاری ہے، پولیسطلباء اور اسکالرز کو بے رحمی سے پیٹ رہی ہے اور رات کے وقت لڑکیوں کو زبردستی ہاسٹل سے نکال رہی ہے۔
صارف نے احتجاجاً لکھا، ’اس قوم کے مستقبل کو شکست دینا بند کرو۔‘
نجی ٹی وی کے صحافی نے مقدمے کی تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا کہ ہاسٹل خالی کروائے جانے کے بعد طلبہ سڑکوں پرآگئے۔
ایک صارف نے طلباء کے لیے انصاف طلب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی بربریت سے لے کر انتظامیہ کی بے حسی تک، ہر ایک کارروائی شرمناک اورافسوسناک ہے۔
ایک طالبعلم نے تنقید کی کہ ، ’یہ وہ پاکستان ہے جہاں پی ایچ ڈی اور ایم فل اسکالرز کو پولیس کی جانب سے مارا پیٹااورہاسٹل سے نکلنے پرمجبور کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس آپریشن کےدوران کئی مہنگے لیپ ٹاپ، گیجٹس اورسامان کونقصان پہنچایا گیا۔
ایک اور صارف نے کہا کہ ، ’پولیس طلباء کے ساتھ دہشتگردوں جیسا برتاؤکررہی ہے اور ریاست یونیورسٹی کے خوبصورت ماحول کو چھاؤنی میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔طلباء کو ہر ممکن فورم پر اس عمل کی مخالفت اورمذمت کرنی چاہئیے۔‘
معاملے پر پی ٹی آئی رہنما عمرسرفرازچیمہ نے بھی اپنا ردعمل دیا تاہم ان کی جانب سے شیئرکی جانے والی فوٹیج پُرانی تھی جس میں پولیس بھی اسلام آباد نہیں بلکہ کراچی کی دکھائی دے رہی ہے۔
اس ٹویٹ پرتبصروں میں صارفین نے ایسی لاعملی دکھانے پرپی ٹی آئی رہنما کو آڑے ہاتھوں لیا۔
واضح رہے کہ قائداعظم یونیورسٹی میں جھگڑے کے معاملے پر 60 طلبہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جس میں لڑائی جھگڑے، کارسرکار میں مداخلت، توڑ پھوڑ، طالبات کو ہراساں کرنے، اقدام قتل، زبردستی راستہ روکنے اور مسلح حملہ آور ہونے کی دفعات شامل ہیں۔
میں ہٹس پر دو طلباء تنظیموں میں جھگڑے دوران طلبا نے ایک دوسرے پرڈنڈوں، لوہے کے راڈزاور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا تھاجس کے نتیجے میں 16 طلبازخمی ہوئے۔ اس دوران یونیورسٹی ایمبولینس کے شیشے بھی توڑ دیے گئے ۔ واقعےکے بعد انتظامیہ نے یونیورسٹی ہاسٹلزمیں رہائش پذیر طلبا وطالبات کو فوری طور پرہاسٹل خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ایف آئی آرکے مطابق جھگڑے کے بعد یونیورسٹی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، خواتین طالبات کے ہاسٹل میں داخل ہو کر انہیں ہراساں کرنے کی خبریں بھی آئیں۔
Comments are closed on this story.