Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

’افغانستان کو کہا ہے، ہم نے یکطرفہ کارروائی کی تو آپ کو برا لگ سکتا ہے‘

'ان کی بیویاں بیٹے دو دو دن بعد ضمانت کیلئے عدالت پہنچ گئے، چوبیس گھنٹے بعد یہ بھاں بھاں کرکے رونا شروع کردیتے ہیں۔'
شائع 27 فروری 2023 09:24pm
Exclusive interview of Khawaja Muhammad Asif | Faisla Aap Ka with Asma Shirazi | 27 Feb 2023

وزریر دفاع اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئیر رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کی عزت، آبرو اور توقیر پارلیمینٹیرنز کا بنیادی فرض ہے۔

آج نیوز کے پروگرام “فیصلہ آپ کا “ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے جب ہمیں اپنی مرضی کے فیصلے کرنے ہوتے ہیں تو ہم عدلیہ سے اس کا اقتدار ادھار لیتے ہیں، تاکہ ہمارا اقتدار بچ جائے اور جو غیرقانونی کام ہم نے کئے ہیں انہیں سپورٹ مل جائے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ غیر قانونی کام فوجی آمروں نے بھی کئے ہیں، انہیں بھی تحفظ ملا، اسی طرح سویلینز نے بھی کئے اور انہیں بھی پروٹیکشن ملی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے یہاں اہم خلاف ورزیاں آمروں نے عدلیہ سے کروائیں اور آئین کو پامال کروایا۔‘

دو صوبوں کی اسمبلی تحلیل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب اور پشاور میں جو اقدامات اٹھائے گئے وہ ایک شخص کی اقتدار سے اندھی محبت اور اقتدار چھن جانے کے بعد اس کی ذہنی کیفیت کا مظہر ہے، نہ اس کی جماعت راضی تھی نہ اس کے اتحادی راضی تھے، یہ سب ریکارڈ کا حصہ ہے۔

انتخابات ہوں گے نہیں ہوں گے، کیسے ہوں گے؟ اس پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب آئین کو اس طرح استعمال کیا جائے گا تو یہ بھی آئین کی توہین ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے تلخ تجربات کی وجہ سے الیکشنز کو ایک دن رکھا گیا ہے، آئین کو جس ایک جگہ پر لاک کیا گیا اس کی ایک وجہ تھی ایک تاریخی پس منظر تھا، اس کو بھی پامال کردیا گیا، اب جو الیکشن ہوں گے اس سے بحران کا تسلسل جاری رہے گا۔ ارکان اسمبلی ملک کو اس بحران سے بچا سکتے ہیں۔

عمران خان کی جیل بھرو تحریک پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیل بھرو تحریک اگر دو دن میں ناکام ہوگئی تو اس میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں، لوگ خود نہیں آئے، آئے تو فوٹو کھچوا کر گھر چلے گئے۔

الیکشنز کی تاریخ پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا ایک رول ہے، صدر صاحب کو تو کوئی رول ہی نہیں ، وہ تو تجاوز کر رہے ہیں۔

خواجہ آصف کہتے ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینا ایک بہت بڑا بحران تھا، اس کے بعد بینظر بھٹو شہید ہوگئیں، آج تمام اسٹیک ہولڈرز اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ میاں نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی، پانامہ کیس میں ہمارے پاس چوائسز موجود تھیں ہم اس کو لپیٹ سکتے تھے، نواز شریف نے اپنا اقتدار قربان کردیا لیکن وہ چوائسز نہیں لیں سمجھوتے نہیں کئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی بی کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی حالات کو کسی اور جانب لے جاسکتی تھی، لیکن انہوں نے جمہوریت کو ترجیح دی۔ لیکن یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟

لیگی رہنما نے کہا کہ آپ جس زبان سے باجوہ کو تاحیات توسیع کی آفر کرتے ہیں اسی سے اسے گالی دیتے ہیں۔ یہ کیا شخص ہے؟

انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں پر تنقید کرتے ہوئے کہ کہ ہم نے دو ڈھائی سال جیلیں بھگتی ہوئی ہیں، ان کی بیویاں بیٹے دو دو دن بعد ضمانت کیلئے عدالت پہنچ گئے، کوئی اپنی سیاست کا تو بھرم رکھو، کوئی تو اپنا بھرم رکھو، چوبیس گھنٹے بعد بھاں بھاں کرکے رونا شروع کردیتے ہیں۔

پانچ کے ٹولے سے جنرل (ر) باجوہ کا نام نکالے جانے کے سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ 2018 کی واردات میں اسٹیبلشمنٹ کا رول بڑا کلئیر ہے، اس وقت جنرل باجوہ اسٹبلشمنٹ چلا رہے تھے، انہوں نے جاوید چوہدری کے ساتھ گفتگو میں بھی اس کا اعتراف کیا ہے۔ اگر کہا جائے کہ 2018 میں آںے والوں کی ذمہ داری اسٹبلشمنٹ کی قیادت پر عائد ہوتی ہے تو غلط نہ ہوگا، اس اعتراف کی وجہ سے عمران خان انہیں گالیاں بھی دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے جن لوگوں کے خلاف کوئی انگلی بھی نہیں اٹھا سکتا تھا اب وہ متنازع بنے ہوئے ہیں ایکسپوز ہورہے ہیں۔ ہر واردات میں بیورو کریسی شامل رہی ہے لیکن اس کا کبھی احتساب نہیں ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے ہمیں سیاسی نقصان پہنچا ہے، ہم نے ان کے کئے گئے آئی ایم ایف معاہدے کو نبھانے کی کوشش کی ہے، ہماری ایک سال کی کوششوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کا پروگرام بحال ہوا ہے، ورنہ آئی ایم ایف اور دوست ممالک ہماری مدد کے لیے تیار نہیں تھے، ہم اگر اسی وقت الیکشن کروالیتے تو سیاسی طور پر بہت اچھا فیصلہ تھا، ہم نے یہ فیصلہ کربھی لیا تھا اور میں اس کے حق میں بھی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف ایف بی آر ہمارے نقصان کو پورا کرسکتا ہے، آپ صرف ہونے والے نقصان کو روک لیں اور ٹیکس کا نظام ٹھیک کرلیں۔

ملک میں بڑھتئی دہشتگردی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سیکیورٹی میٹنگز میں انٹیلی جنس چیف جنرل فیض اور جنرل باجوہ نے معاہدے کے حوالے سے ہمیں بریف کیا اور اس ارینجمنٹ کے تحت یہاں پر لوگ لائے گئے۔ لیکن وہ چیز ناکام ہوگئی، جو لوگ لائے گئے وہ امن سے نہ رہے، انہوں نے آخر وہی کارروائیاں شروع کردیں جو پہلے کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سب سے زیادہ امن کی خواہش افغانیوں کے علاوہ پاکستانیوں کو ہے، ہم نے ان کو کہا ہے کہ آپ ہماری مدد کریں، بین الاقوامی معاہدوں میں آپ نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کے خلاف آپ اپنی زمین استعمال نہیں ہونے دیں گے، ہمارے اور آپ کے تعلقات میں کوئی نہ کوئی گند گھول رہا ہے یہ نہیں ہونا چاہئیے۔ اگر پاکستان یک طرفہ طور پر اس کا کوئی سدباب کرتا ہے تو آپ کو گلہ گزاری ہوسکتی ہے۔

Khawaja Asif

TTP

Supreme Court of Pakistan

Punjab KP Election Case