برٹش راج کی یاد دلاتا پشاورکا 123 سال قدیم گھنٹہ گھر
پشاور کا گھنٹہ گھر تاریخ کا ایک ایسا شاہکار ہے جو آج بھی دیکھنے والوں کوحیرت میں مبتلا کردیتا ہے جسے 1900 میں کوئن ویکٹوریہ کی ڈائمنڈ جوبلی پرعوام کے لیے کھولا گیا تھا۔
تاریخی کننگھم ٹاورجسے گھنٹہ گھر بھی کہا جاتا ہے آج بھی برٹش راج کی باقیات میں شمارہوتا ہے۔ کواس وقت پشاور کے میونسپل انجنئیر جیمز سٹریچن نے تعمیر کیا تھا، جس کی بنیاد 1898 میں اس وقت این ڈبلیو ایف پی کے گورنر جارج کننگھم نے رکھی اور تعمیراتی کام 1900 میں مکمل ہوا تھا۔
گھنٹہ گھرکو1900میں کوئن ویکٹوریہ کی ڈائمنڈ جوبلی پرعوام کے لیے کھولا گیا تھا اور تعمیر کے 123 سال گزرنے کے باوجود ٹاور میں گھڑی آج بھی فنکشنل ہے اور ہرگھنٹہ پورا ہونے پر گھنٹی بھی بجتی ہے۔
دورِ قدیم میں آبادی کم ہونے کے باعث گھڑی کے گھنٹے کی آواز شہر بھر میں سُنائی دیتی تھی تاہم وقت گزرنے اور آبادی میں اضافے سے اب آواز صرف قریب تک محدود ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ کننگھم ٹاور تاریخی شہر پشاور کی پہچان بن چکا ہے جسے دیکھنے کے لیے دیگر ممالک سے بھی سیاح پشاور کا رخ کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.