Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

جاوید علی پر تشدد کیا گیا، چیف جسٹس ایسے واقعات کا نوٹس لیں، عمران خان

اپنے ملک میں شہریوں کے ساتھ اس قسم کا سلوک میں نے کبھی نہیں دیکھا، پی ٹی آئی چیئرمین
شائع 25 فروری 2023 09:31pm
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، عثمان ڈار اور جاوید علی نامی شخص کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ فوٹو — اسکرین گرہب
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، عثمان ڈار اور جاوید علی نامی شخص کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ فوٹو — اسکرین گرہب

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال سے مطالبہ کیا کہ شہریوں پر تشدد کے واقعات اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا جائے۔

لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عثمان ڈار نے ہمارے دورِ حکومت میں سیالکوٹ کے جاوید علی کو ایک چوکیدار کی نوکری دلوائی، کچھ روز قبل جاوید کو پہلے پولیس اور پھر نامعلوم افراد نے اٹھا لیا۔

انہوں نے کہا کہ جاوید علی پر تشدد کر کے اسے دھمکیاں دیں گئیں کہ کسی کو نہیں بتانا، اس کی اہلیہ کو دھمکایا گیا کہ شوہر کو برہنہ کر کے بدنام کریں گے، اپنے ملک میں شہریوں کے ساتھ اس قسم کا سلوک میں نے کبھی نہیں دیکھا۔

عمران خان نے کہا کہ چوکیدار کو عثمان ڈار کے خلاف گواہ بنانے کی کوشش کی گئی، اعظم سواتی کو بھی برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنا یا گیا تھا، شاید دہشت گردوں سے ایسا رویہ رکھا جاتا ہوگا، البتہ ایک کارکن پر اتنا تشدد کیا کہ وہ ذہنی طور پر مفلوج ہوگیا، جاوید علی کی طرح لوگ میڈیا پر آنے سے ڈرتے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان سے درخواست ہے کہ اس قسم کے واقعات کا نوٹس لیں، عدلیہ کی سب سے بڑی ذمہ داری شہریوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔

چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میری درخواست ہے کہ جاوید علی جیسے لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ عام شہریوں کو خوف نہ رہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کو بنانا ری پبلک بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، کسی کو قانون اور آئین کی فکر نہیں، طاقتور لوگوں کا قانون ہے، آئین ہر انسان کو اس کے بنیادی حقوق کی حفاظت کا حق دیتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت گئی ہے لوگوں کے بیانات دلوانے کی کوشش کی گئی، بلیک میل کرنے کی آڈیو ٹیپس، کرپشن کیس اور جعلی مقدمات کی کوشش کی گئی، بلیک میل کرنے کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح ہمیں کمزور کیا جائے۔

عمران خان اور عثمان ڈار کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید علی کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم میں چوکیدار کی نوکری کرتا ہوں، پولیس نے پہلے اٹھایا اور پھر مجھے کچھ افراد نامعلوم مقام پر لے گئے جہاں مجھے برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا اور پوچھا گیا عثمان ڈار نے ملازمت کے لئے کتنے پیسے لئے ہیں۔

جاوید علی نے کہا کہ بیوی سےکہا گیا کہ مجھے برہنہ کرکے ویڈیو بنائیں گے جب کہ مجھےکہا کہ میری ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالی جائے گی۔

pti

Chief Justice

imran khan