بھارتی پنجاب میں بندوقیں، تلواریں لہراتے سکھوں کے مسلح جتھے نے خوف پھیلا دیا
بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں جو مناظر دیکھنے کو ملے وہ یا تو آپ کو بالی ووڈ کی کسی بڑی بجٹ فلم یا پھر اکثر پاکستان کے دارالحکومت کے ایک انٹرچینج پر دیکھنے کو ملتے ہیں۔
تلواروں، بندوقوں اور ڈنڈوں سے مسلح سکھوں کے ایک جتھے نے پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا۔
اجنالہ تھانے پر کیا گیا یہ حملہ ایک خود ساختی سکھ مذہبی رہنما کی رہائی کیلئے تھا، جن کے سیکڑوں پیروکاروں نے تلواریں بندوقیں لہراتے ہوئے ایک چھوٹی بس اور لاؤڈ سپیکر کے ساتھ پولیس کی طرف سے لگائی گئی رکاوٹوں کو روندتے ہوئے تھانے میں گھسنے کی کوشش کی۔
حملہ آور ”وارث پنجاب دے“ گروپ کے سربراہ امرت پال سنگھ کے پیروکار تھے، جنہوں نے اپنے قریبی ساتھی لَو پریت طوفان کی گرفتاری کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔
امرت پال سنگھ کا کہنا تھا کہ لو پریت طوفان کے خلاف ”ایف آئی آر صرف سیاسی مقصد کے تحت درج کی گئی، اگر انہوں نے ایک گھنٹے میں کیس منسوخ نہیں کیا تو آگے جو بھی ہوا اس کی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی، وہ سمجھتے ہیں کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے، اس لیے یہ طاقت کا مظاہرہ تھا۔“
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے، اور مظاہرین پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
امرت پال سنگھ ”وارث پنجاب دے“ کے سربراہ ہیں، جو سماجی کارکن دیپ سدھو نے قائم کیا تھا، جن کی گزشتہ سال فروری میں ایک سڑک حادثے میں موت ہو گئی تھی۔
بعد ازاں، امرت پال موقع پر پہنچے اور پولیس حکام کے ساتھ میٹنگ کی۔
پولیس کمشنر امرتسر جسکرن سنگھ، آئی جی بارڈر رینج موہنیش چاولہ اور ایس ایس پی امرتسر دیہی ستیندر سنگھ سمیت سینئر پولیس حکام نے اجنالہ پولیس اسٹیشن میں سکھ مبلغ امرت پال سنگھ کے حامیوں کے ساتھ میٹنگ کی۔
انہوں نے اپنے حامی لوپریت سنگھ کی رہائی کا مطالبہ کیا جو اس وقت جوڈیشل کسٹڈی میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پولیس ان کے حامی کو رہا کرنے اور ایف آئی آر کو منسوخ کرنے میں ناکام رہی تو وہ پولیس اسٹیشن پر مستقل دھرنا دیں گے۔
اگرچہ موقع پر اور اجنالہ پولیس اسٹیشن کی طرف جانے والے راستے پر بھاری پولیس تعینات کی گئی تھی، لیکن پنجاب کے مختلف حصوں سے امرت پال کے سینکڑوں پیروکار موقع پر جمع ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
امرت پال اور ان کے حامیوں کے خلاف روپ نگر ضلع کے چمکور صاحب کے رہنے والے ورندر سنگھ کو مبینہ طور پر اغوا اور مار پیٹ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
امرت پال نے کیس کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے اجنالہ پولیس اسٹیشن میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پولیس نے گورداسپور میں ایک حامی لوپریت سنگھ طوفان کو گرفتار کیا تھا، جسے بعد میں عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔
پولیس لوپریت سنگھ کو رہا کرنے پر راضی ہے۔
دریں اثنا، احتجاجی دھرنے کے بعد، سینئر پولیس حکام نے جمعہ کو لوپریت سنگھ کو رہا کرنے پر اتفاق کیا۔
پولیس نے امرت پال سنگھ اور ان کے حامیوں کے خلاف اجنالہ پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔
Comments are closed on this story.