Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

بلوچستان کے وزیرعبدالرحمان کھیتران کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

بارکھان معاملے پر پولیس میرے خلاف بیان چاہتی ہے،بیٹاعبدالرحمان کھیتران
شائع 23 فروری 2023 06:10pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

بارکھان میں خاتون اور دو نوجوانوں کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں، پولیس نے متعلقہ کیس میں گرفتار بلوچستان کے وزیر مواصلات عبدالرحمان کھیتران کو عدالت میں پیش کیا۔

کوئٹہ کی مقامی عدالت میں بارکھان واقعہ کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے صوبائی وزیرسردارعبدالرحمان کھیتران کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

عدالت نے جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے سردار عبدالرحمان کھیتران کو کرائم برانچ کے حوالے کردیا۔

دوسری جانب سردار عبدالرحمان کے صاحبزادے انعام کھیتران نے معاملے کی تفتیش کرنے والی پولیس پر الزام لگایا ہے کہ پولیس بازیاب مغویوں پر تشدد کرکے میرے خلاف بیان لینا چاہتی ہے۔

سردار انعام کھیتران نے یہ الزام بھی لگایا کہ چیف سیکرٹری براہ راست ڈی آئی جی سے رابطہ کرکے انھیں وزیر اعلیٰ بلوچستان کی طرف سے ہدایت دے رہے ہیں کہ انعام کھیتران کے خلاف بیان دلوا کر کیس بنائیں۔

انھوں نےکہا کہ میرے والد سردار عبدالرحمان کھیتران کی گرفتاری محض دکھا وا ہے والد کا موبائل آن ہے اور وہ انٹرنیٹ بھی استعمال کررہے ہیں۔ سردار انعام نے اعلیٰ حکام سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت پڑی تو وہ گرفتاری بھی پیش کریں گے اور ہر فورم پر اپنی صفائی دینے کو تیار ہیں۔

واقعے کے پس منظر

21 فروری کو بلوچستان کے شہر بارکھان میں کنویں سے 3 لاشیں ملیں، جن میں ایک خاتون اور دو نوجوان تھے، تینوں افراد کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا، اور خاتون کے چہرے کو مسخ بھی کیا گیا تھا۔

بارکھان واقعہ میں ابتدائی طور پر یہ بات سامنے اۤئی تھی کہ تینوں لاشیں کوہلو کے رہائشی خان محمد مری کی بیوی اور دو بیٹوں کی ہیں، اور یہ وہی خاتون ہے جس کی کچھ ہفتے قبل سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تھی، اور وہ خاتون ہاتھ میں قرآن لئے بیان دے رہی تھی کہ وہ اور اس کی ایک بیٹی اور بیٹے صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید ہیں، جہاں اس کی بیٹی اور اس کے ساتھ زیادتی ہوتی تھی۔

صوبائی وزیر عبدالرحمان کیتھران کی تردید

صوبائی وزیرعبدالرحمان کیتھران نے خود پر لگے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کہ اگر میری کوئی نجی جیل ہے تو تحقیقات کریں، میں نے خود وزیراعلٰی بلوچستان سے کہا ہے کہ جے آئی ٹی بنائیں، جو بھی تحقیقاتی کمیٹی بنی اس کے سامنے پیش ہوں گا، لیکن تحقیقات کیلئے میں کیوں استعفیٰ دوں۔

عبدالرحمان کیتھران کا کہنا تھا کہ میری ساکھ کو جو نقصان پہنچا اس پرہرفورم پر جاؤں گا، کیا میں خود جاکر کہوں گا کہ میرے خلاف ایف آئی آر درج کرو، عجیب بات ہے، میرا نام ایک منظم سازش کے تحت لیا جارہا ہے۔

بارکھان واقعہ کے خلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیےگئےتھے۔

واقعہ کی گونج بلوچستان اسمبلی میں بھی سنی گئی تھی، صوبائی وزرا اور سیاسی رہنماؤں نے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔

سیاسی و سماجی حلقوں کی تنقید اور مظاہروں کے بعد پولیس نے بلوچستان کے وزیر مواصلات عبدالرحمان کھیتران کو گرفتار کرکے معاملے کی تفتیش شروع کی۔ گرفتاری سے قبل عبدالرحمان کھیتران کی رہائش گاہ پر چھاپے بھی مارے گئے تھے۔

balochistan assembly

Barkhan Murder

Inam Khetran